قلعہ التیت گلگت بلتستان، پاکستان کی وادی ہنزہ میں بالائی کریم آباد پر ایک قدیم قلعہ ہے۔ یہ اصل میں ریاست ہنزہ کے آبائی حکمرانوں کا گھر تھا جن کے نام کے ساتھ میر لگایا جاتا تھا اگرچہ تین صدیوں کے بعد وہ کسی قریبی چھوٹے قلعے بلتیت میں چلے گئے۔ التیت قلعہ اور خاص طور پر شکاری ٹاور کے تقریبا 900 سال پرانی جگہیں ہیں، [1] یہ گلگت بلتستان میں سب سے قدیم یادگار ہے۔

قلعہ التیت کا مرکزی برج
قسمقلعہ
تعمیرگیارہویں صدی عیسوی
بحالی2007
قلعہ التیت is located in گلگت بلتستان
قلعہ التیت
قلعہ التیت is located in پاکستان
قلعہ التیت
قلعہ التیت (پاکستان)
قلعہ التیت کا گنبد

تاریخ ترمیم

لفظ التیت ایک تبتی لفظ ہے جس کا مطلب اس طرف نیچے ہے اگرچہ زیادہ تحقیق نہیں ہوئی تاہم التیت لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق سفید ہنز سے ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ وہاں کی موجودہ زبان بروچسکی 47ء میں سفید ہنز لائے تھے۔ التیت کا پہلا نام ہونوکوشل تھا جس کا مطلب ہنز کا گاؤں ہے۔ ہنز چین کی ہوانگ-ہو وادی سے اس طرف آئے تھے۔ گاؤں کا نام بعد میں تبدیل کرکے بروشل معنی بروچسکی بولنے والا گاؤں۔ وہ روح کی عبادت کرنے والے یعنی شامانیت مذہب کے پیروکار تھے 15ویں صدی میں اسلام متعارف کرایا گیا۔ 1830ء کے قریب بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کر لیا

بحالی ترمیم

قلعہ التیت مکمل طور پر غائب ہو گیا لیکن حال ہی میں آغا خان ٹرسٹ برائے تاریخی ثقافت اور حکومت ناروے کی مدد سے بحال کیا گیا۔ اس میں لکڑی کے چھوٹے کمرے اور حصے ہیں جن پرعمدہ کشیدہ کاری کی گئی ہے۔ جاپان نے پرانے گاؤں اور ارد گرد کی ترقی تزئین و آرائش میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ التیت قلعہ 2007 سے عوام کے لیے کھلا ہے جس کی وجہ سے سیاحوں کا مرکز ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

  • قلعہ بلتیت
  • التیت (ہنزہ)
  • ہنزہ

حوالہ جات ترمیم

  1. "Cultural Heritage: UNESCO Award for Hunza fort"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2013 

بیرونی روابط ترمیم

صفحہ ماڈیول:Coordinates/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔36°18′54″N 74°40′55″E / 36.315°N 74.6819°E / 36.315; 74.6819