لبلن کا جادوگر ( (یدیش: Der kuntsnmakher fun Lublin)‏ ) نوبل انعام یافتہ آئزک باشیوس سنگر کا ایک ناول ہے۔ اگرچہ اس کو اصل میں یدش میں لکھا گیا تھا، یہ سب سے پہلے انگریزی میں 1960 میں ریاستہائے متحدہ میں نون ڈے اور 1961 میں برطانیہ میں سیکر اینڈ واربرگ نے شائع کیا تھا۔ 1971 میں یہ کتاب یدش زبان میں حمینورہ نے شائع کی۔

اس کتاب کو پاکٹ پینگوئنز نے 2016 میں دوبارہ شائع کیا ہے۔

پلاٹ کا خلاصہ ترمیم

کہانی 1880 کی دہائی کے وسط میں روسی پولینڈ میں ترتیب دی گئی ہے۔ مرکزی کردار یاشا مزور لبلن کا رہنے والا ایک جادوگر ہے۔ وہ اپنا کرتب دکھانے پولینڈ کا سفر کرتا ہے۔ وہ یہودی ہے لیکن اس کے زہد و تقوی میں کمی رہ گئی ہے۔ اس کا نکاح ایسٹرنامی خاتون سے ہوا ہے۔ اس کے دوسرے معاشقے بھی ہیں، جن میں اس کی معاون میگدا، پیاسکی کی واسی یہودن زیفٹیل اوروارسا کی متوسط گھرانے کی ایک کھاتولک بیوہ،جس کا نام ایمیلیا ہے، شامل ہیں۔

یاشا اور مگڈا جادو کی جلوہ گری دکھانے وارسا جاتے ہیں۔ راستے میں وہ پیاسکی کے مقام پرزیفٹلی سے ملتے ہیں۔ جب وہ وارسا پہنچتے ہیں تو یاشا کی ملاقات ایمیلیا اور اس کی بیٹی ہالینا سے بھی ہوتی ہے۔ اس سفر میں وہ ایمیلیا کو شادی کا پیغام دیتا ہے اور وہ دونوں اٹلی جانے پر رضامند ہوجاتے ہیں۔ شادی کو ممکن بنانے کے لیے اسے عیسائیت اختیار کرنے اور ایسٹر کو طلاق دینے کی ضرورت ہوگی لیکن مشکل یہ ہے کہ اپنے منصوبوں کو ممکن بنانے کے لیے جادو گر یاشا اور اس کی منگیتر ایمیلیا کے پاس رقم نہیں ہے۔

زیفٹیل وارسا میں اس سے ملتی ہے اور اسے بتاتی ہے کہ وہ یہاں منتقل ہو گئی ہے اور ہرمن نامی شخص کے ساتھ رہ رہی ہے جس نے ارجنٹائن میں اس کے لیے کام کا وعدہ کیا ہے۔ یاشا کو شک ہے کہ ہرمن ایک دلال ہے اور وہ زیفٹیل کے ساتھ اس کے نئے گھر کوجاتا ہے اور رات کا بیشتر حصہ ان کے ساتھ باتیں کرنے اور پینے میں گزارتا ہے۔ گھر واپسی پر وہ ایمیلیا کے زروسکی نامی ایک امیر پڑوسی کے گھر کو لوٹنے کے لیے فوری فیصلہ کرلیتا ہے۔ اسے گمان ہوتا ہے کہ، تالا اٹھانے میں اس کی مہارت اس کی مدد کرے گی۔ وہ زروسکی کو اٹھائے بغیر اندر داخل ہوجاتا ہے، لیکن سیف کا تالا اٹھانے سے قاصر ہے اس لیے وہ بھاگنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور بالکونی سے چھلانگ لگاتے میں اپنے پاؤں کو زخمی کرلیتا ہے۔ ایک پولیس والا اسے دیکھ لیتا ہے لیکن وہ بھاگنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ آخرکار وہ ایک یہودی عبادت گاہ میں چھپ جاتا ہے جہاں وہ صبح کی نمازادا کرتا ہے۔

بعد میں وہ ایمیلیا سے ملنے جاتا ہے اور جب وہ زروسکی کے گھر پر ڈکیتی کی کوشش کے بارے میں سنتا ہے توایمیلیا کے سامنے اعتراف کرلیتا ہے کہ چوروہی تھا اور ان کا رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اسی دن میگڈا اپنے اور یاشا کے رشتوں کے متعلق لڑنے جھگڑنے کے بعد شام میں خودکشی کر لیتی ہے۔ یاشا کو اس حقیقت کا بھی پتہ چل جاتا ہے کہ زیفٹیل ہرمن پر فریفتہ ہے۔

تین سال بعد ترتیب دیے گئے ایک ایپیلاگ میں یاشا لبلن اوراپنی بیوی کے پاس لوٹ آتا ہے اور جادوگری ترک کرکے توبہ و استغفار کرلیتا ہے۔ اس نے اپنے آپ کو ایک چھوٹی سی عمارت میں داخل کر لیا ہے جس کے دروازے نہیں ہیں اور کھانے کے لیے صرف ایک چھوٹی سی کھڑکی ہے۔ اس نے اب اپنے یہودی عقیدے کو دوبارہ قبول کر لیا ہے، حالانکہ اس کی بیوی اور ایک یہودی عالم اسے قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ خود کو الک تھلگ نہ کرے۔ وہ ایک صوفی منش انسان کے طور پر مشہور ہو جاتا ہے۔ لوگ اس سے فیضیاب ہونے کے لیے اس کے پاس آنے لگتے ہیں۔ اس ناول کا اختتام ایمیلیا کی طرف سے ایک خط موصول ہونے پر ہوتا ہے۔ وہ اپنی پریشانی کے بارے میں بتاتی ہے جب وہ تین سال پہلے غائب ہو گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد اس نے دوسری شادی کر لی ہے۔ اسے اخبارات سے یاشا کی توبہ کے بارے میں معلوم ہوا ہے اور وہ اس سے معافی مانگتی ہے اور اسے بتاتی ہے کہ وہ اپنے لیے بہت سخت راستے کا انتخاب کیا ہے اور کہتی ہے کہ ہالینا بھی اسے خط لکھے گی۔