ما بعد اسکول سرگرمی (انگریزی: After-school activity) ایسی کسی بھی اسکول کے بعد کی سرگرمی یا پروگرام کو کہا جاتا ہے جس میں نوجوان روایتی اسکول کے دن کے باہر شریک ہو سکتے ہیں۔ کچھ پروگرام ابتدائی یا ثانوی اسکولوں کی جانب سے چلائے جاتے ہیں، جب کہ کچھ باہر سے مالیہ فراہم کردہ غیر منافع بخش ادارے یا تجارتی تنظیموں کی جانب سے چلائے جاتے ہیں۔ ما بعد اسکول سرگرمیاں کسی اسکول کی عمارت کے اندر چلائے جا سکتے ہیں یا سماج میں کہیں اور چلائے جا سکتے ہیں، جیسے کہ کمیونٹی سینٹر، گرجا گھر، کتب خانہ یا پارک۔ ما بعد اسکول سرگرمیاں شمولیتی کردار سازی کا اہم حصہ ہوتے ہیں، جو پرورش کا ایک ایسا انداز ہے جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ بچے منظم سرگرمیوں کے ذریعے قائدانہ تجربہ اور سماجی صلاحیتیں حاصل کریں۔[1]

ان بچوں کے بارے میں اس تصور کے حامیوں کا دعوٰی ہے کہ یہ لوگ آگے کی زندگی میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں، جب کہ کچھ دوسروں کا خیال ہے کہ بہت زیادہ سرگرمیاں زائد از ضرورت پرورش کی علامت ہیں۔[2] کچھ تحقیقوں سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ما بعد اسکول سرگرمیوں کی وجہ سے امتحانی نشانات بہتر ہوتے ہیں، ہوم ورک کی تکمیل بہتر ہوتی ہے اور بہتر تعلیمی گریڈ حاصل ہوتے ہیں۔[3] بعد کی تحقیقات میں اس بات پر سوال کھڑے کیے گئے ہیں کہ ما بعد اسکول سرگرمیاں کتنی اثر انداز ہوتی ہیں کہ اس سے نوجوانوں کا باہری برتاؤ اور اسکول میں حاضری بہتر ہو سکتی ہے۔[4]

اس کے علاوہ، کچھ سرگرمیاں یا پروگراموں میں یہ فائدہ بھی مضمر رہا ہے کہ وہ حصول کی خلا کو کم کر چکا ہے یا معیاری امتحانوں میں بہتر نتیجہ پیش کیے جا چکے ہیں۔[5] [6] حالاں کہ ما بعد اسکول سرگرمیاں تقریبًا ساری دنیا میں موجود ہیں، مختلف ممالک ان پر مختلف انداز میں عمل کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے عالمی پیمانے پر ان کی نوعیتوں میں بھاری فرق دیکھا گیا ہے۔


مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Joseph L. Mahoney، Reed Larson، Jacquelynne S. Eccles (2005)۔ Organized activities as contexts of development: extracurricular activities, after-school and community programs۔ Lawrence Erlbaum Associates۔ صفحہ: 45۔ ISBN 978-0-8058-4431-3۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2018 
  2. Madeline Levine (2006)۔ The Price of Privilege: How Parental Pressure and Material Advantage Are Creating a Generation of Disconnected and Unhappy Kids۔ Harper Collins۔ صفحہ: 256۔ ISBN 978-0-06-059584-5 
  3. B. J. Hirsch (2011)۔ "Learning and Development in After-School Programs"۔ Phi Delta Kappan۔ 92 (5): 66–69۔ doi:10.1177/003172171109200516 
  4. Kristen P. Kremer، Brandy R. Maynard، Joshua R. Polanin، Michael G. Vaughn، Christine M. Sarteschi (2015-03-01)۔ "Effects of After-School Programs with At-Risk Youth on Attendance and Externalizing Behaviors: A Systematic Review and Meta-Analysis"۔ Journal of Youth and Adolescence (بزبان انگریزی)۔ 44 (3): 616–636۔ ISSN 0047-2891۔ PMC 4597889 ۔ PMID 25416228۔ doi:10.1007/s10964-014-0226-4 
  5. Leslie Morrison Gutman، Carol Midgley (2000)۔ "The role of protective factors in supporting the academic achievement of poor African American students during the middle school transition"۔ Journal of Youth and Adolescence۔ 29 (2): 223–249 
  6. Kati Haycock (2001)۔ "Closing the Achievement Gap"۔ Educational Leadership۔ 58 (6): 6–11