محمد عبیداللہ علوی

قرآن حکیم کا پہلی بار ڈھونڈی کڑیالی زبان میں ترجمہ نگار

قاضی محمد عبید اللہ علوی[1] پاکستانی صحافی، ماہر علم بشریات، مورّخ اور قرآن حکیم کے ڈھونڈی،کڑیالی زبان میں ترجمہ کرنے والے اوّلین مترجم ہیں۔ اُن کا تعلق سرکل بکوٹ، تحصیل و ضلع ایبٹ آباد پاکستان کے قطب شاہی اعوان سے ہے اور وہ اپنی یونین کونسل بیروٹ میں نیک محمد آل کہلاتے ہیں اور صدیوں سے اپنی دینی،علمی اور روحانی خدمات کی وجہ سے پاکستان بھر میں مشہور ہیں،یہی قبیلہ اپنے علاقہ میں جدید تعلیم کا بھی بانی ہے۔

محمد عبیداللہ علوی بیروٹوی
Circle Bakote journalist

معلومات شخصیت
پیدائش (1963-02-02) 2 فروری 1963 (عمر 61 برس)
بیروٹ، ایبٹ آباد، اسلامی جمہوریہ پاکستان
نسل علوی اعوان
مذہب اسلام
زوجہ فرحت جبین علوی
اولاد دو بیٹے اور چار بیٹیاں
خاندان علوی اعوان
عملی زندگی
تعليم ماہر الفنیات (ابلاغ عامہ) جامعہ کراچی
پیشہ صحافت/ابلاغ عامہ
کارہائے نمایاں اعلیٰ تعلیم یافتہ صحافی ہیں، اپنے علاقے سرکل بکوٹ میں صحافت کے بانی ہیں، کراچی میں روزنامہ اذکار، روزنامہ دیوان (آج کل اس کا نام روزنامہ محشر ہے) کے پہلے ایڈیٹر مقرر ہوءے، سرکل بکوٹ کے صحافیوں کی تنظیم سازی کر کے سرکل بکوٹ گلیات یونین آف جرنلسٹس تشکیل دی، انھوں نے اخبارات میں Daily Scanning Report کا تصور پیش کیا اور اسے کامیابی سے چلایا، انھوں نے کوہسار کی پانچ ہزار سالہ تاریخ بھی دریافت کی اور مقامی ڈھونڈی کڑیالی زبان کی تاریخ اور تشکیل کا بھی سراغ لگایا، انھوں نے تاریخ میں پہلی بار قرآن حکیم کا بھی ڈھونڈی کڑیالی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔

خاندانی پس منظر ترمیم

محمد عبید اللہ علوی [2] کے جد امجد مولانا میاں قاضی نیک محمد علوی [3] اپنے زمانے کے جیّد عالم دین اورصوفی تھے وہ بیروٹ کے کاملال ڈھونڈ[4] عباسی قبیلہ[5] کے سرداروں اور معززین کی دعوت پر اپنے آبائی علاقے قومی کوٹ،ضلع مظفرآباد، آزاد کشمیر سے 1836ء کے لگ بھگ بیروٹ تشریف لائے، یہاں آتے ہی انھوں نی کھوہاس بیروٹ کے مقام پر سب سے پہلے مسجد اور مدرسہ قائم کیا جہاں وہ خود اور اُن کی اہلیہ خدیجہ نے بیروٹ کے بچوں اور بچیوں کو تعلیمات قرآنی سے آشنا کیا۔ اُن کی ان دینی خدمات کے اعتراف میں میاں قاضی نیک محمد علوی کو کاملال قبیلہ نے نوائیسال قبیلے کی 35کنال زرعی اراضی بھی ہبہ کی جو آج بھی ملکیتی حقوق کے ساتھ ان کی اولاد کے پاس بیروٹ میں کھوہاس،ناڑوٹہ،ٹہنڈی،ٹنگان اور ڈھیری میں موجود ہے۔

دینی،روحانی و تعلیمی خدمات کا سفر ترمیم

محمد عبید اللہ علوی [6] کا خاندان گذشتہ ڈیڑھ صدی سے بیروٹ، سرکل بکوٹ میں دینی،روحانی و تعلیمی خدمات کی ایک تاریخ رقم کر رہا ہے۔ اس خاندان نے ایک مضبوط دینی اور روحانی ماحول کو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم میں بھی اوّلیت کے جھنڈے گاڑھے ہیں۔ ماضی میں مولانامیاں قاضی نیک محمد علوی سے لے کر میاں محمد عبد اللہ علوی (فاضل دیوبند)، مفتی سرکل بکوٹ میاں عبفنکشنادی علوی اور عربی فارسی اور اردو کے سرکل بکوٹ میں پہلے شاعر میاں محمد یعقوب علوی (المعروف مولانا علوی بیروٹوی) اور آج کے دور میں مولانا طاہر عقیل اعوان فاضل جامعہ بنوری ٹائون کراچی ،آف لمیاں لڑاں (شرقی بیروٹ)دینی خدمات میں مصروف ہیں جبکہ ماضی میں مولانامیاں محمد اسماعیل علوی،مولانامیاں محمد یعقوب علوی،مسعود عالم علوی مرحوم،محمد آصف علی خلش علوی مرحوم،محمد طاہر علوی مرحوم اور آج ڈاکٹر طاہرہ ہارون، فرخ بی بی، محمد یاسر علوی، محمد فہیم علوی اور محمد سمیع اللہ علوی آج کی جدید تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔[7]

مولانا محمد عبد اللہ علوی کی فیملی ترمیم

 
محمد عبیداللہ علوی کے والدین میاں محمدعبداللہ علوی (فاضل دیوبند) اور والدہ مرحومہ

مولانا محمد عبد اللہ علوی دارالعلوم دیوبند، انڈیا [8] کے فاضل اور عالم بے بدل تھے، انھوں نے 13برس تک فقہ کے استاد کی حیثیت سے اپنی مادر علمی میں خدمات انجام دیں اور قیام پاکستان کے ایک سال بعد وہ ڈگری، ضلع تھرپارکر، سندھ میں اپنے بھائی مولانا محمد ایوب علوی کے پاس آئے اور وہاں پر مدرسہ علویہ کے نام سے ایک دینی اقامتی درس گاہ قائم کی اور ساتھ ہی ذریعہ آمدن کے طور پر علوی یونانی دواخانہ بنا کراس میں دکھی انسانیت کی خدمت کرنے لگے، 1952ء کی تحریک ختم نبوّت میں بیباک کردار ادا کیا اور گرفتار بھی ہوئے، 1954ء میں اپنے بڑے بھائی مولانا محمد ایوب کی وفات کے بعد ان کا دل بھی اداس ہو گیا اور 1961ء میں وہ ہمیشہ کے لیے اپنے آبائی علاقے بیروٹ میں آ گئے، یہاں ہی انھوں نے اپنے پرائمری کے استاد میاں فضل حسین شاہ کی صاحبزادی سے شادی کی اور پھر باقی عمر یہاں پر ہی بسر کی ساتھ ہی وہ امامت اور خطابت کا فریضہ بھی انجام دیتے رہے، 17اگست 1984ء کو باسیاں میں ہونے والے ایک ٹریفک حادثہ میں شدید زخمی ہوئے اور عصر کے وقت داعی اجل کو لبیک کہہ گئے، اگلے زوز اپنے آبائی قبرستان میں اپنی والدہ محترمہ کے پہلو میں سپرد خاک کیے گئے۔اللہ تعالٰیٰ نے مرحوم کو محمد عبید اللہ علوی کے علاوہ ایک بیٹا محمد سمیع اللہ علوی اور ایک بیٹی قرۃ العین علوی عطا کیے، محمد عبید اللہ علوی اسلام آباد میں صحافی،ماہر علم بشریات اور مورّخ اور ملک کے سب سے بڑے اخبار روزنامہ جنگ راولپنڈی[9] میں ریسرچ ایڈیٹر ہیں۔

بچپن اور تعلیم و تربیت ترمیم

محمد عبید اللہ علوی 8 نومبر1963ء [2] کو ٹنگان ،کہو شرقی، یونین کونسل بیروٹ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے والدہ سے قرآن ناظرہ [3][مردہ ربط] اور والد سے فقہ کی بنیادی کتابوں کے علاوہ اپریل 1969ء میں پرائمری اسکول بیروٹ پراءمری اسکول بیروٹ [10] میں داخل ہوئے، انھوں نے پشاور تعلیمی بورڈ پشاور تعلیمی بورڈ[مردہ ربط] کے زیر اہتمام اپریل 1978ء میں رول نمبر35812کے تحت میٹرک کے امتحان میں گورنمنٹ ہائی اسکول بیروٹ[مردہ ربط][11] میں 450/850نمبر لے کر دوسری پوزیشن حاصل کی۔ اسی دوران میں انھوں نے خوشخطی میں بھی مہارت پیدا کی۔

ایف اے ترمیم

محمد عبید اللہ علوی نے میٹرک کے بعد گورنمنٹ کالج بکوٹ [12] میں داخلہ لیا جو ان کے گائوں کے شمال میں دوسری یونین کونسل بکوٹ میں وزیر اعظم پاکستان ذو الفقار علی بھٹومرحوم کے عہد کے وزیر اعلیٰ اقبال خان جدون مرحوم [13] کے احکامات کے تحت قائم کیا گیا تھامگر خود بکوٹ کے طلبہ نے اس میں داخلہ نہیں لیا اور یہ کالج 14سال قائم رہنے کے بعد صدر ضیاء الحق کے ابتدائی دور میں 1979ء ختم کر دیا گیاجس کی وجہ سے اور کم وسائل کے حامل محمد عبید اللہ علوی مری،مظفرآباد یا ایبٹ آباد کے کسی کالج میں داخلہ نہیں لے سکے اور پرائیویٹ امیدوار کے طور پر بہار 1980ء کے امتحان کے لیے داخلہ بھیج دیا مگر اسی دوران میں انھیں پیلا ہرقان ہو گیا اور چارپائی سے لگ گئے اور امتحان میں شریک نہیں ہو سکے اور پھر صحت یابی کے بعد خزاں 1980ء میں ایبٹ آباد ڈگری کالج کے جلال بابا آڈیٹوریم میں رولنمبر 13163کے تحت امتحان دیا اور 570/1000نمبر وں سے امتیازی پوزیشن حاصل کی۔

پروفیسر ڈاکٹر صابر کلوروی سے ملاقات اور فیض ترمیم

اگر کسی طالبعلم کو ایک اچھا ٹیچر مل جائے تو وہ اسے ہیرے کی طرح خراش تراش کرکے اس کے جوہر قابل کو نکھارتا اور سنوارتا ہے، عبید اللہ علوی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، انھیں اس کالج سے اور کئی فیض حاصل ہوا یا نہیں مگر صابر کلوروی جیسا استاد ضرور ملا جس نے اپنی حیات مستعار میں عبید اللہ علوی کی علمی، فکری اور ادبی دستگیری کی، وہ انھیں لٹریچر میں لانا چاہتے تھے مگر علوی کی ایڈونچر بھری طبیعت نے اسے قبول نہیں کیا اور وہ عامل صحافی بن گئے، ڈاکٹر صابر کلوروی علامہ محمد اقبال کے عاشق اور اقبالیات کے ثقہ محقق تھے، انھوں نے اقبالیات میں جو اضافے کیے اس کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انھیں بعد از وفات تمغا امتیاز سے نوازا، وہ اس وقت ایبٹ آباد میں اپنے گھر قلندرآباد کے شہر خموشاں میں ابدی نیند سو رہے ہیں

راولپنڈی آمد، ملازمت اور گریجویشن ترمیم

محمد عبید اللہ علوی ایف اے کرنے کے بعد راولپنڈی آ گئے، اسی دوران میں ایبٹ آباد میں پرائمری ٹیچر کی بھرتیاں ہو رہی تھیں انھوں نے بھی اس میں حصہ لیا کامیاب قرار پائے، انھیں پرائمری اسکول جلیال، داخلیات بیروٹ میں بطور ٹیچر تعینات کر دیا گیامگر جب وہ راولپنڈی پہنچے تو یہاں بھی ان کے ایک ماموں مسعود احمد قریشی کی کوششوں سے حکومت پنجاب کے محکمے ادارہ برائے ترقی بارانی علاقہ جات (ABAD) میں اکائونٹس کلرک کے تقرری ہو گئی اور سوہاوہ میں واقع ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ میں تعینات کر دیا گیا، تین ماہ بعد راولپنڈی سے نکلنے والے ایک اردو روزنامہ حیدر میں انھیں کاتب کی ملازمت مل گئی اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے سرکاری ملازمت کو خیرباد کہہ دیا۔ اس معاشی جدوجہد کے دوران میں ان کا ایک اکیڈمک سال ضائع ہو گیا تا ہم 1983ء میں انھوں نے راولپنڈی کے قدیم اور تدریسی حوالے سے دنیا بھر میں نیک نامی کے حامل گورڈن کالج[14] میں بی اے میں اقامتی داخلہ لیا،اسی کالج کے سٹوڈنٹس میگزین[15] کے ایڈیٹر بھی بنا دئے گئے اور انھوں نے 1984ء میں پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ امتحانات میں رول نمبر 36310کے تحت 433/800نمبر لے کر کالج میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ اس عرصہ کے دوران میں وہ دن کو کالج میں پڑھتے اور رات کو اخبار میں نوکری کرتے رہے۔

والد کی وفات،کراچی ہجرت اور اعلیٰ تعلیم ترمیم

گورڈن کالج سے بی اے کا امتحان دے کر ابھی گھر پہنچے ایک ہفتہ بھی نہیں گذرا تھا کہ 17اگست1984 میں محمد عبید اللہ علوی کے والد کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا،آزمائش کا نہ ختم ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا جس سے مجبور ہو کر انھوں نے جولائی1985ء میں سوئے کراچی رخت سفر باندھا،نیا شہر،اجنبی لوگ مگر محنت کے اس دھنی نے دن رات ایک کر دیا، کراچی کی پہلی ملازمت روزنامہ مشرق میں بطور سب ایڈیٹر تقرری تھی، شام کو روزنامہ نوائے وقت[16] میں کام، رات دو بجے چھٹی،1986ء میں محمد عبید اللہ علوی نے اردو آرٹس کالج کراچی میں ایم اے صحافت میں داخلہ لیا اور ملازمت کے ساتھ ساتھ 1988ء میں ایم اے کر لیا، 1989ء کا سال اہلیان کراچی کے لیے قیامت سے کم نہ تھا، پٹھان مہاجر فسادات نے ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، دسمبر کی آخری راتوں میں محمد عبید اللہ علوی بھی ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچے اور پھر انھوں نے اسی رات کراچی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا اور واپس راولپنڈی چلے آئے اور ٹکا خان کے ہفت روزہ مسلمان اسلام آباد کے ایڈیٹر مقرر ہو گئے۔

خاندان ترمیم

محمد عبید اللہ علوی کی کراچی سے واپسی کے بعد 24 مئی1990ء کو انھیں باسیاں کے جدونآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jadoons.com (Error: unknown archive URL) خاندان کے ماسٹر خطیب الرحمن جدون کی صاحبزادی فرحت جبین علوی کے ساتھ ازدواجی بندھن میں باندھ دیا گیا ۔۔۔۔۔

اولاد ترمیم

محمد عبید اللہ علوی کی چار بیٹیاں ماہ امم علوی، مریم علوی،انعم علوی اور ایمن علوی جبکہ دو بیٹے طٰہٰ احمد علوی اور شہیر احمد علوی ہیں اور سارے راولپنڈی کے تعلیمی اداروں میں سٹوڈنٹ ہیں ، ماہ امم علوی نے اردولٹریچر میں ایم فل کیا ہے اور وہ ایک سرکاری ادارے میں گریڈ 17 کی آفیسر ہے، دوسری بیٹی مریم علوی نے پیر مہر علی شاہ زرعی یونیورسٹی راولپنڈی سے ایم ایس سی بیالوجی کیا ہے، دیگر بچے یونیورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں

صحافتی دور ترمیم

محمد عبید اللہ علوی نے 1980ء میں ملک کے سب سے بڑے قومی روزنامہ روزنامہ جنگ راولپنڈی میں صحافت کی عملی تربیت حاصل کی،ان کے صحافتی استاد قاضی خلیل الرحمٰن (سب ایڈیٹر)اور شریف خان فیروز پوری (ایڈیٹر سپورٹس)جبکہ حافظ محمد ریاض (انھوں نے تاج کمپنی کا قرآن مجید اور پاکستانی کرنسی نوٹوں پر اردو کی موجودہ تحریر کتابت کی، وہ روزنامہ جنگ میں ہیڈ لاءن راءٹر تھے)اور ان کے چھوٹے بھاءی حافظ عبد الرزاق (آف کھنی تاک، مری) کتابت میں ان کے استاد تھے۔

  • 1982-صحافتی زندگی کا آغاز سرکاری نوکری چھوڑ کر روزنامہ حیدر راولپنڈی سے کیا۔
  • 1984- بطور سب ایڈیٹر روزنامہ وفاق راولپنڈی میں چلے گئے۔
  • 1986-روزنامہ مشرق کراچی۔(اسی عرصہ میں پارٹ ٹائم ماہنامہ طالبعلم (سائنس میگزین)کراچی جس کے چیف ایڈیٹر:سید قاسم محمود تھے کے علاوہ ریڈیو پاکستان کراچی میں پروڈیوسر قمر علی عباسی کے ساتھ کام کیا۔)
  • 1988تادسمبر1979-روزنامہ نوائے وقت کراچی۔( اسی عرصہ میں پارٹ ٹائم خواتین ڈائیجسٹ میں کام کیا اور ریڈیو کا کام بھی ساتھ ساتھ جاری رہا۔)
  • فروری تا اکتوبر 1990-بطور ایڈیٹر ٹکا خان کے ہفت روزہ سلمان اسلام آباد کام کیا۔
  • اکتوبر 1990ء تا اکتوبر 1991ء۔۔۔۔۔ ہفت روزہ اخبار وطن لندن (اسلام آباد آفس)
  • اکتوبر 1991ء تا ستمبر 1992-روزنامہ دی نیوز انٹرنیشنل راولپنڈی۔
  • ۔۔۔روزنامہ نوائے وقت راولپنڈی /اسلام آباد-اکتوبر 1992ء تااگست 2002ء
  • ۔۔ روزنامہ اوصاف اسلام آباد-ستمبر 2002ء تا نومبر 2004ء
  • روزنامہ خبریں کراچی-مئی 2005ء تا نومبر 2006ء
  • روزنامہ دیوان کراچی-دسمبر 2006ء تا مارچ 2007ء
  • روزنامہ اذکار کراچی-اپریل 2007ء تا مارچ 2009ء
  • ریسرچ ایڈیٹر روزنامہ جنگ راولپنڈی جنوری دو ہزار تیرہ تا حال (تیسری بار)

مقامی صحافتی خدمات ترمیم

تدریسی دور ترمیم

محمد عبید اللہ علوی نے ابھی ایف اے بھی نہیں کیا تھا کہ ایبٹ آباد میں ہونے والے محکمہ تعلیم کے امتحان میں کامیابی ملی مگر انھوں نے راولپنڈی آنا پسند کیا اور 1985ء میں کراچی جانے تک یہیں مقیم رہے اور یہاں ہی گریجویشن کی، 1990ء میں کراچی سے واپسی کے بعد انھوں نے اپنے پیشہ ورانہ امور کے علاوہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آبادآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ aiou.edu.pk (Error: unknown archive URL) میں صحافت اور ابلاغ عامہ کے ٹیوٹر کی حیثیت سے 2004ء تک خدمات انجام دیں، 2005ء میں دوبارہ کراچی آنے کے بعد 2006ء میں جامعہ الرشید کراچیآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ aiou.edu.pk (Error: unknown archive URL) میں ابلاغ عامہ کے استاد کی حیثت سے تین سال تک تدریس میں مشغول رہے،اسی دوران میں انھیں کابل یونیورسٹی افغانستان میں لیکچررشپ کی پیشکش ہوئی اور 2010ء کے اواخر تک وہاں پڑھایا۔

تصنیف و تالیف ترمیم

محمد عبید اللہ علوی ابھی میٹرک میں ہی تھے کہ ان کی لکھی ہوئی کہانیاں اور مضامین روزنامہ جنگ اور نوائے وقت میں شائع ہونے لگے تھے۔ آج تک انھوں نے ہزاروں مضامین اور آرٹیکل لکھے ہیں، ایم اے کے بعد ان کی کتابیں یہ ہیں۔

  • تمدّن یہود…دراصل یہ کتاب بائبل کی تفسیر ہے ساتھ ہی ساتھ اس میں یہودیوں کی تاریخی، تہذیبی،تمدنی، ثقافتی، نسلی اور سیاسی تاریخ کا زمانی اور علمی اعتبار سے احاطہ کیا گیا ہے۔ اس میں بائبل کے مضامین کا انڈکس بھی موجود ہے۔

(جاری ہے)

شجرہ نسب ترمیم

 

مولانا قاضی میاں نیک محمد علوی(یہ قومی کوٹ، آزاد کشمیر سے بیروٹ آءے تھے، ان کا مزاز جامع مسجد کھوہاس،سنٹرل بیروٹ سے ملحقہ قبرستان میں ہے)

 

[17]

 
 
 
 
 
 

مولانا قاضی میاں عبد العزیز علوی (ان کے تین بھاءی اور بھی تھے جن میں مولانا قاضی میاں غلام رسول علوی ، مولانا قاضی میاں شرف دین علوی اور مولانا قاضی میاں محمد دین علوی شامل ہیں

 

[3]

 
 
 
 
 
 

مولانا قاضی میاں میر جی علوی ، ان کے چھوٹے بھاءی مولانا قاضی میاں محمد جی علوی تھے، وہ برٹش انٹیلیجنس کے ملازم اور 1901،1891اور 1911ء کی مردم شماری بھی انھوں نے ہی کی تھی

 
 
 
 
 
 
 

حکیم مولانا قاضی میاں محمد عبد اللہ علوی، ان کے پانچ بڑے اور دو چھوٹے بھاءی بھی تھے جن میں اہم مولانا قاضی میاں محمد یعقوب علوی بیروٹوی، مولانا قاضی میاں محمد ایوب علوی ، مولانا قاضی میاں محمد اسماعیل علوی ، مولانا قاضی میاں محمد حنیف علوی اور مولانا قاضی میاں عبد الہادی علوی (مفتی سرکل بکوٹ) شامل ہیں

 

[18]

 
 
 
 
 
 

قاضی محمد عبیداللہ علوی ، ان کے چھوٹے بھاءی قاضی محمد سمیع االلہ علوی مقامی اسکول میں ٹیچر ہیں

 
 
 
 
 
 
 

قاضی طہٰ احمد علوی اور قاضی شہیر احمد علوی کے علاوہ چار بیٹیاں ماہ اُمم علوی ، مریم علوی، انعم علوی اور ایمن علوی بھی ہیں

 



حوالہ جات ترمیم

  1. [1]
  2. http://www.kohsar.zoomshare.com
  3. ^ ا ب تاریخ علوی اعوان از محبت حسین اعوان
  4. جنت سے عروج عباسیہ تک از نعیم عباسی
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 29 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2013 
  6. http://www.alvibirotvi.zoomshare.com
  7. Index of /sites/localhost/2/_/_/10.30.60.2/
  8. Darul Uloom Deoband - INDIA
  9. Daily Jang ePaper | Urdu Newspaper | Pakistan News | Daily Urdu News
  10. "Birote - The Full Wiki"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2013 
  11. "آرکائیو کاپی"۔ 21 ستمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2013 
  12. "آرکائیو کاپی"۔ 04 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2013 
  13. en:Iqbal Khan Jadoon
  14. "آرکائیو کاپی"۔ 28 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2013 
  15. گورڈونین (کالج میگزین گورڈن کالج راولپنڈی) 1984
  16. Nawaiwaqt ePaper, 12 August 2013 - کراچی - Page #1
  17. اعوان تاریخ کے آئینے میں ازمحبت حسین اعوان
  18. نغمہ جہاد از مولانا یعقوب علوی بیروٹوی