محمد مالک کاندھلوی تحریک پاکستان کے رہنما شبیر احمد عثمانی کے فکری جانشین اور جامعہ اشرفیہ لاہور کے شیخ الحدیث تھے.[1]

محمد مالک کاندھلوی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1925ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کاندھلہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 21 اکتوبر 1988ء (62–63 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد ادریس کاندھلوی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی مظاہر علوم سہارنپور
دار العلوم دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ اشرفیہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح ترمیم

محمد مالک، محمد ادریس کاندھلوی کے فرزند ارجمند تھے۔ 1925ء کو کاندھلہ (صوبہ یو پی) میں پیدا ہوئے۔ والد گرامی کے علاؤہ تھانہ بھون میں زیر تعلیم رہے، پھر کاندھلہ میں تعلیم پائی بعد ازاں مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور اور پھر دار العلوم دیوبند میں درس نظامی مکمل کیا۔

مختلف مدارس میں درس وتدریس کی، دار العلوم ٹنڈوالہ یار میں 25 سال مدرس رہے، پھر 1974ء میں جامعہ اشرفیہ لاہور میں آگئے۔ وہ جنرل ضیاء الحق کے قریبی مشیروں میں شامل تھے اور اسلامی نظریاتی کونسل اور مجلس شوریٰ کے رکن بھی رہے۔ 21 اکتوبر 1988ء کو وفات پائی.

تصانیف ترمیم

  • معارف القرآن (آخری 7 پارے)
  • منازل العرفان
  • پیغام مسیح
  • رد قادیانیت
  • تاریخ حرمین
  • تجرید مسلم شریف
  • ترجمہ الہدایہ
  • اسلامی معاشرت
  • پردہ اور مسلمان خاتون
  • اصول تفسیر

حوالہ جات ترمیم