مدھیہ پردیش

بھارت کی ریاست

مدھیہ پردیش (ہندی: मध्य प्रदेश) بھارت کی ایک ریاست ہے۔ اس کے نام کا مطلب "وسط والی ریاست" ہے۔ اس کا دار الحکومت بھوپال ہے۔


مدھیہ پردیش
ریاست
मध्य प्रदेश
بائیں سے دائیں کی طرف: کھاجڑھائو میں واقع دلہے دیو مندر، سانچی کا قدیم شہر مانڈو، مدھیہ پردیش، چیتل کانہا قومی باغستان میں ہرن، سنگ مرمر کے پتھر، بھمبیٹکا میں واقع پتھر کی پناہ گاہیں اور کُندل پور کے جین مندر
مدھیہ پردیش
علامت
اشتقاقیات: 'مدھیہ' کا مطلب 'وسطی' اور 'پردیش' کا مطلب 'صوبہ/ریاست'
ترانہ: "میرا مدھیہ پردیش"
بھارت میں مدھیہ پردیش کا محل وقوع
بھارت میں مدھیہ پردیش کا محل وقوع
ملک بھارت
علاقہمالوہ، بندیل کھنڈ، باگھیل کھنڈ، نیمار، مہاکوشل اور گرد، بھارت چمبل ڈویژن)
قیام1 نومبر 1956
دار الحکومتبھوپال
سب سے بڑا شہراندور
مدھیہ پردیش کے اضلاع کی فہرست
حکومت
 • مجلسحکومت مدھیہ پردیش
 • راج پالمنگو بھائی سی۔ پٹیل
 • وزیر اعلیٰشیوراج سنگھ چوہان (بھارتیہ جنتا پارٹی)[1]
 • مقننہیک ایوانیت (230 سیٹیں)
 • بھارتی پارلیمان
 • بھارتی عدالت ہائے عالیہ کی فہرستمدھیہ پردیش ہائی کورٹ
رقبہ
 • ریاست308,245 کلومیٹر2 (119,014 میل مربع)
رقبہ درجہبھارتی ریاستوں اور علاقہ جات کی فہرست بلحاظ رقبہ
آبادی (2011)[2]
 • ریاست72,626,809
 • درجہبھارت کی ریاستوں اور یونین علاقوں کی فہرست بلحاظ آبادی
 • کثافت240/کلومیٹر2 (610/میل مربع)
 • شہری20,059,666
 • دیہی52,537,899
GDP (2020–21)[3]
 • فہرست بھارتی ریاستیں بلحاظ خام ملکی پیداوار9.18 lakh کروڑ (امریکی $130 بلین)
 • بھارتی ریاستوں اور یونین علاقہ جات کی فہرست بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار98,418 (امریکی $1,400)
منطقۂ وقتبھارتی معیاری وقت (UTC+05:30)
ڈاک اشاریہ رمز45xxxx-46xxxx-47xxxx-48xxxx
فہرست ممالک بلحاظ کالنگ کوڈ91-07xxx
آیزو 3166 رمزآیزو 3166-2:IN
گاڑی کی نمبر پلیٹMP
انسانی ترقیاتی اشاریہ (2018)Increase 0.606[4]
درمیانی · فہرست بھارتی ریاستیں اور علاقہ جات بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ
بھارت میں شرح خواندگی (2011)70.6%[2]
جنسی تناسب (2011)931 مؤنث/1000 مذکر[5]
دفتری زبانہندی[6]
ویب سائٹmp.gov.in

وسطی بھارت میں ایک ریاست جس کا دار الحکومت  بھوپال اور سب سے بڑا شہر اندور ہے۔ مدھیہ پردیش کا لفظی مطلب  وسطی صوبہ ہے اور اسی  جغرافیائی محل وقوع کی بنا پر اسے  ہندوستان کا دل بھی کہا جاتا ہے۔ رقبے کے لحاظ سے ملک کی دوسری اور اندازہ  75 ملین سے زائد نفوس کے ساتھ آبادی کے لحاظ سے ہندوستان کی چھٹی بڑی ریاست ہے۔ ا س کے شمال مشرق میں اترپردیش، جنوب مشرق میں  چھتیس گڑھ، جنوب میں مہاراشٹر، مغرب میں گجرات اور شمال مغرب میں راجستھان کی ریاستیں ہیں۔ قابل ذکر شہروں میں بھوپال، اندور، جبل پور، گوالیار، اجین، ساگر، دیواس، سٹنہ، رتلام ، ریوا ، شیو پوری  ، سانچی، برہان پوراور ہوشنگ آباد  شامل ہیں۔

ریاست کی سرکاری زبان ہندی ہے۔  ہندی کے علاوہ مختلف علاقوں میں مقامی  زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔ گجرات ریاست کی قربت کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد گجراتی بولتی ہے۔ مراٹھا کے تاریخی حکمرانی دور کی وجہ سے مراٹھی لوگوں کی ایک بھاری تعداد کی طرف سے بولی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ   بنگالی، تیلگو اور نہالی  وغیرہ پائی جاتی ہیں۔ 2011 کے ایک اندازے کے مطابق  92 فیصد آبادی ہندو، 6 فیصد مسلمان، اعشاریہ 9 فیصد جین مت، اعشاریہ 3 فیصد مسیحی اور بدھ مت جبکہ اعشاریہ 2 فیصد سکھ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔  مدھیہ پردیش  کی آبادی کا بڑا حصہ قبائل پر مشتمل ہے۔ جن کی اکثریت   ترقی کے بنیادی قومی عمل کا حصہ نہیں بنی یہی وجہ ہے کہ مدھیہ پردیش ہندوستان کی سب سے کم ترقی یافتہ ریاست ہے۔

مدھیہ پردیش کا 30 فیصد سے زیادہ رقبہ جنگلات پر مشتمل ہے۔ نرمدا مدھیہ پردیش کا سب سے طویل دریا ہے۔ جو ایک دراڑ نما وادی میں بہتا ہے اس کے جنوبی کنارے پر  ست پورہ کے پہاڑ اور شمالی کنارے پر  وندھیا  کا  وسیع سلسلہ کوہ ہے۔ اس کے معان دریاوں میں  بنجار،  تاوا، ماچن، دنوا     اور سون بہادر شامل ہیں۔  دریائے تاپتی  دریائے نرمدا کے متوازی چلتا ہے اور یہ بھی ایک دراڑ وادی میں بہتا ہے۔ یہاں 9 قومی  پارک ہیں باندوگڑھ نیشنل پارک، کانہا نیشنل پارک، ست پورا نیشنل پارک، سنجے نیشنل پارک، مادھو نیشنل پارک، وان وہار نیشنل پارک، مانڈلا پلانٹ جیواشم نیشنل پارک، پاس نیشنل پارک اور پنچھ نیشنل پارک کے علاوہ  قدرتی محفوظ گاہوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے جن میں امر کنٹک، باغ گپھائیں، بالا گھاٹ، بوڑی، کین گھاڑیل، پٹل کوٹ وغیرہ شامل  ہیں۔ کانہا، باندو گڑھ، پنچھ، پنا اور ست پورا قومی پارک شیروں کی بقائے نسل کے لیے مخصوص ہیں۔ معدنی وسائل سے مالا مال، اس ریاست میں بھارت کے ہیرے اور تانبے کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ سیاحت کی صنعت میں قابل قدر بڑھوتری دیکھنے میں آ رہی ہے  2010 اور 2011 کا قومی سیاحتی ایوارڈ بھی مدھیہ پردیش کے حصے میں آیا۔

آج کے مدھیہ پردیش میں  قدیم  ریاست  اوانتی بھی مدغم ہے۔ اوانتی  مہاجنا پڑا  جس کا دار الحکومت اجین چھٹی صدی قبل مسیح کا ایک قابل ذکر اور اہم ترین شہر تھا۔گنگا اور بحیرہ عرب کی بندرگاہوں  کے  مابین تجارتی راستوں پر واقع اجین پہلی صدی قبل مسیح سے مغربی بھارت کے اہم تجارتی مرکز کے طور پر ابھر کر سامنے  آیا۔ مالوہ، کروشا، داسارنا  وغیرہ کی قدیم  ریاستیں بھی اس کا حصہ تصور کی جاتی ہیں۔ وادی نرمدا  میں 5000 سال قبل کے آثار و باقیات بھی دریافت ہوئے ہیں۔ جس سے اس کی قدامت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس علاقے پر ہندوستان  کے قریبا سبھی اہم  خاندانوں جیسے مغل، مرہٹے، موریا  وغیرہ کی حکومتیں رہیں۔ 320 قبل مسیح میں چندر گپت موریا نے جب سلطنت موریا کی بنیاد رکھی تو  اس میں مدھیہ پردیش کا سارا علاقہ شامل تھا۔ زوال موریا خاندان کے بعد پہلی سے تیسری صدی  عیسوی تک   مدھیہ پردیش مختلف خاندانوں کے درمیان میں وجہ پیکار بنا رہا۔ دوسری صدی عیسوی میں جنوبی ہند کے ایک بادشاہ گوتم پترا نے مالوا اور گجرات کے علاقے فتح کر لیے۔ چوتھی اور پانچویں صدی عیسوی میں گپتا خاندان یہاں حکمران ہوا۔  528 عیسوی میں مالوہ کے بادشاہ یشودھا رام کے زوال کے بعد مدھیہ پردیش چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹ گیا۔ بعد آٹھویں سے دسویں صدی عیسوی میں ہریش  ریاست کے شمالی حصے پر قابض رہا اور مالوہ جنوبی ہند کے حکمرانوں کے زیر تسلط ہو گیا۔ قرون وسطی میں یہاں راجپوتوں کو عروج حاصل ہوا۔ شمالی مدھیہ پردیش تیرہویں صدی عیسوی میں  ترک دہلی سلطنت نے فتح کیا۔ چودہویں صدی عیسوی کے اواخر میں سلطنت  دلی کے زوال کے بعد خود مختار علاقائی  ریاستیں از سر نو ابھر کر سامنے آئیں۔ 1531 عیسوی میں سلطنت گجرات نے مالوہ پر قبضہ کر لیا اور  1540 عیسوی میں شیر شاہ سوری نے  بہت سے علاقے فتح کر لیے۔ 1556 عیسوی میں پانی پت کی دوسری لڑائی کے بعد  مدھیہ پردیش کا بہت سا علاقہ  تیسرے مغل شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر کے زیر نگیں ہوا۔  1707عیسوی میں اورنگزیب عالمگیر کی وفات کے بعد مغلوں کی گرفت کمزور پڑ گئی  یوں 1720 سے 1760 عیسوی تک یہاں مرہٹے قابض رہے۔ انگریزوں اور مرہٹوں کے درمیان میں تیسری جنگ کے بعد یہ مکمل طور پر تاج برطانیہ کے قبضے میں آگیا۔

یونیسکو نے مدھیہ پردیش کے تین مقامات کو  عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے  ان میں کھاجو رہاو کی یادگاریں  مع دیوی جگدامبی کا مندر، سانچی میں بدھ مت کی یادگاریں اور بھمبٹکاکی سنگی پناہ  گاہیں شامل ہیں۔ اہم قابل دید مقامات  اجے گڑھ، امر کنتک، اسیر گڑھ،  باندو گڑھ،  باون گزا،  بھوپال، ودیشا، چندیری،   دھر، گوالیار، اندور، چتراکتا، مہیشور،  پچمڑھی، شوپری، اومکر ایشور، کھرگون،  اجین وغیرہ ہیں۔ مدھیہ پردیش اپنی کلاسیکی موسیقی اور موسیقار خانوادوں کے لیے بھی شہرت رکھتا ہے۔ میہار گھرانہ، گوالیار گھرانہ اور  سنیا گھرانہ کلاسیقی موسیقی کے اہم  ہندوستانی گھرانے ہیں۔ قرون وسطی کے مشہور عالم  بھارتی موسیقار و گلوکار  تان سین اور بیجو باورا  گوالیار کے قریب پیدا ہوئے جو آج کل مدھیہ پردیش کا حصہ ہے۔   ہنوستانی سنیما کے مشہور گلوکار کشور کمارنے  کھنڈوا    اور لتا منگیشکر  نے اندور میں جنم لیا جو دونوں مدھیہ پردیش کے شہ رہیں۔ ان کے علاوہ   جاوید  اختر   (شاعر، ادیب)، شنکر دیال شرما ( سابق بھارتی صدر)،  مکیش تیواڑی ( اداکار)، اٹل بہاری واجپائی ( سابق وزیر اعظم  ہندوستان)، چندر شیکھر آزاد  ( انقلابی)،   اوشو رجنیش ( روحانی پیشوا)،  جیا بچن  ( ادا کارہ)، رگھو ویر یادو ( اداکار)، سلمان خان ( اداکار)، کاشف اندوری (شاعر)، ناطق مالوی(شاعر)، میر عرفانی (شاعر) شعری بھوپالی (شاعر)، کیف بھوپالی (شاعر) ڈاکٹر راحت اندوری  (شاعر)، عتیق اللہ (ادیب اور شاعر)، ڈاکٹر صادق (ادیب اور شاعر) عبد القوى دسنوى ( ادیب، عالم)، ڈاکٹر خالد محمود (ادیب اور شاعر)، ڈاکٹر مختار شمیم (ادیب، محقق اور شاعر)، محسن بھوپالی( شاعر)، آفتاب عارف ( شاعر)، ضیا فاروقی (ادیب، شاعر) ڈاکٹر نصرت مہدی(ادیبہ، شاعرہ)، ڈاکٹر افضل شعور ( شاعر)، علی عباس امید ( شاعر)، مسلم سلیم ( شاعر)، عبد العزیز روشن  ( شاعر)، احد پرکاش ( شاعر، ادیب)، رضوان الدین فاروقی (ادیب) بھی  مدھیہ پردیش سے ہیں۔

نگار خانہ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Rahul Noronha (23 مارچ 2020)۔ "BJP's Shivraj Singh Chouhan sworn in as Madhya Pradesh CM for fourth time"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2020 
  2. ^ ا ب "2011 Census of India" (PDF)۔ Censusindia.gov.in۔ 17 اکتوبر 2011 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 ستمبر 2012 
  3. "MOSPI Gross State Domestic Product"۔ Ministry of Statistics and Programme Implementation، حکومت ہند۔ 1 مارچ 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مارچ 2021 
  4. "Sub-national HDI – Area Database"۔ Global Data Lab (بزبان انگریزی)۔ Institute for Management Research, Radboud University۔ 23 ستمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2018 
  5. فہرست بھارتی ریاستیں اور علاقہ جات بلحاظ جنسی تناسب
  6. "Report of the Commissioner for linguistic minorities: 47th report (جولائی 2008 to جون 2010)" (PDF)۔ Commissioner for Linguistic Minorities, Ministry of Minority Affairs, Government of India۔ صفحہ: 122–126۔ 13 مئی 2012 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2012 
  7. "MP declares endangered 'Mahasheer' breed as state fish"۔ Deccan Herald۔ 7 اکتوبر 2011۔ 6 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2016 
  8. "State Animals, Birds, Trees and Flowers of India"۔ www.frienvis.nic.in۔ 08 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2020