مریم جمیلہ (پیدائشی نام: مارگریٹ مارکس) معروف مصنفہ، صحافی، شاعرہ اور مضمون نگار تھیں جو 23 مئی 1934ء کو نیو یارک کے ایک سیکولر یہودی خاندان میں پیدا ہوئی اور مغرب میں اسلام کی حمایت میں ایک توانا آواز تھیں جنھوں نے مغرب پر بھی لکھا [2]۔ جنوبی افریقا کے شہر ڈربن سے شائع ہونے والے مسلم ڈائجسٹ کے لیے تحاریر لکھنے کے بعد انھوں نے 24 مئی 1961ء کو اسلام قبول کر لیا۔ جمیلہ اسلام کے حوالے سے دو درجن سے زائد کتب کی مصنفہ تھیں۔ وہ پاکستان کے سید ابو الاعلیٰ مودودی کی تعلیمات سے بے حد متاثر تھیں۔ اسلام قبول کرنے کے بعد انھوں نے پاکستان میں سکونت اختیار کی۔

مریم جمیلہ
معلومات شخصیت
پیدائش 23 مئی 1934ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نیویارک شہر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 31 اکتوبر 2012ء (78 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جماعت اسلامی پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ نیور یارک   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

قبول اسلام ترمیم

ان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ مسلم ڈائجسٹ میں سید مودودی کا چھپنے والا مضمون حیات بعد الموت تھا جس کے بعد انھوں نے 5 دسمبر 1960ء کو سید ابو الاعلیٰ مودودی سے بذریعہ خط پہلا رابطہ کیا۔ مودودی اور جمیلہ کے درمیان میں خط کتابت کا یہ سلسلہ 1962ء تک جاری رہا۔ ان خطوط کا موضوع اسلام اور مغرب ہوتا تھا۔ دونوں کے خطوط بعد ازاں مولانا مودودی اور مریم جمیلہ کی خط کتابت نامی ایک کتاب کے ذریعے شائع کیے گئے۔ 1962ء میں وہ لاہور پہنچیں جہاں انھوں نے موددوی اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ بعد ازاں انھوں نے پاکستان میں ہی محمد یوسف خان (جماعت اسلامی سے وابستہ) سے شادی کر لی اور لاہور میں رہائش اختیار کی [3] [4]۔ محمد یوسف سے ان کے پانچ بچے ہوئے۔ وہ محمد پکتھال کے ترجمہ قرآن اور محمد اسد کی یہودیت چھوڑ کر اسلام قبول کرنے سے بے حد متاثر تھیں۔

سوانح حیات ترمیم

جمیلہ کی پیدائش نیو یارک کے شہر مین ہیٹن میں جرمن یہودی نسل سے تعلق رکھنے والے والدین کے گھر ہوئی اور اس کا پیدائشی نام مارگریٹ مارکس تھا۔ ابتدائی سال ویسٹ چیسٹر میں گزارے۔ بچپن میں ، جمیلہ اپنے گرد و نواح سے نفسیاتی اور معاشرتی طور پر بیمار پڑ جاتی تھی۔ اس کی والدہ نے اسے غیر معمولی طور پر روشن مگر ساتھ ہی بہت "حساس، متلاشی اور گھبرا" جانے والی لڑکی بھی قرار دیا۔ اسکول میں وہ ایشیائی اور خاص طور پر عرب ثقافت اور تاریخ کی طرف راغب ہوئیں اور اپنے آس پاس کے لوگوں میں اسرائیل کی حمایت کے مقابلہ میں ، عام طور پر وہ عربوں اور فلسطینیوں کی حالت زار سے ہمدردی کا مظاہرہ کرتی تھیں۔[5]۔ ایک اور رائے کے مطابق جمیلہ کی دلچسپی ہولوکاسٹ کی تصویروں سے "فلسطینی مصائب ، پھر ایک صیہونی نوجوانوں کے گروہ اور بالآخر ٹھیٹھ اسلام" کی طرف منتقل ہو گئی۔ وہ ہائی اسکول کے بعد روچسٹر یونیورسٹی میں داخل ہوگئیں لیکن نفسیاتی مسائل کی وجہ سے کلاسیں شروع ہونے سے پہلے ہی انھیں دستبردار ہونا پڑا۔ 1953 میں جمیلہ نے نیویارک یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور وہاں اصلاحی یہودیت ، روایتی یہودیت ، اخلاقی ثقافت اور بہائی مذہب کی کھوج کی لیکن انھیں غیر اطمینان بخش پایا خاص طور پر صیہونیت کی حمایت میں۔ 1953 کے موسم گرما میں جمیلہ کو ایک دفعہ پھر اعصابی بیماری کا سامنا کرنا پڑا اور وہ مایوسی اور تھکن کا شکار ہو گئیں۔ اسی دوران وہ اسلام کے مطالعے اور قرآن کی تعلیم کی طرف واپس آئیں۔ وہ محمد اسد کی "روڈ ٹو مکہ: سے بھی متاثر ہوئیں، جس میں محمد اسد کے یہودی مذہب سے اسلام قبول کرنے کے سفر کو بیان کیا۔ نیو یارک میں جمیلہ نے یہودیت کے اسلام پر اثر و رسوخ کے بارے میں ایک کورس لیا جس کی تعلیم ربی عالم ابراہیم نے دی، جس نے حیران کن طور پر جمیلہ کی دلچسپی اسلام میں بڑھا دی۔ جمیلہ کی صحت خراب ہونے کی وجہ سے وہ 1956 میں گریجویشن سے قبل ہی یونیورسٹی سے سبکدوش ہو گئیں۔ 1957 سے 59 تک وہ شیزوفرینی کے علاج کے لیے اسپتال میں داخل رہیں۔

تصنیفات ترمیم

جمیلہ نے اپنے پہلے ناول ، "احمد خلیل: بارہ سال کی عمر میں فلسطینی پناہ گزین اور اس کے کنبے کی کہانی" کو پنسل خاکوں اور رنگین نقاش و نگار سے مزین کیا۔ انھوں نے نیو یارک کے آرٹ اسٹوڈنٹس لیگ میں 1952 کے موسم خزاں میں ڈرائنگ کی تعلیم بھی حاصل کی۔ بہائی سینٹر کے کارواں آف ایسٹ اور ویسٹ آرٹ گیلری میں اپنے کام کی نمائش بھی کی۔ پاکستان ہجرت کے بعد جب انھیں پتہ چلا کہ مولانا مودودی کے نزدیک یہ آرٹ غیر اسلامی ہے تو لکھنے کے حق میں اس کو ترک کر دیا [4] [6] ۔ ان کی تحریروں کو متعدد آڈیو اور ویڈیو ٹیپوں کی مدد سے مزید اجاگر کیا گیا۔ جمیلہ کی کتابوں اور مضامین کا اردو ، فارسی ، ترکی ، بنگالی اور انڈونیشی سمیت متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ [7] جمیلہ کی زندگی سوانح نگار ڈیبورا بیکر کی ایک کتاب کا موضوع بھی ہے۔ [8]

کتب ترمیم

مریم جمیلہ نے انگریزی زبان میں درج ذیل کتب تصنیف کیں:

  1. ترکی میں عظیم اسلامی تحریک: بدیع الزماں سعید نورسی (انگریزی:A great Islamic movement in Turkey: Bade-u-Zaman Said Nursi)

2.اسلامی تحریک کا منشور (انگریزی:A manifesto of the Islamic movement)

3.انگریزی میں اسلامی کتب کی ایک منتخب کتابیات (انگریزی:A select bibliography of Islamic books in English)

4.احمد خلیل:فلسطینی عرب پناہ گزین کی سرگزشت (انگریزی:Ahmad Khalil: the biography of a Palestinian Arab refugee)

5.(انگریزی:At home in Pakistan (1962-1989) : the tale of an American expatriate in her adopted country)

6.مولانا مودودی اور مریم جمیلہ کی خط کتابت (انگریزی:Correspondence between Abi-l-A'La Al-Maudoodi and Maryam Jameelah)

7.اسلام اور جدیدیت (انگریزی:Islam and Modernism)

8.اسلام اور مستشرقیت (انگریزی:Islam and orientalism)

9.اسلام اور موجودہ مسلم خاتون (انگریزی:Islam and the Muslim woman today)

10.اسلام اور ہماری معاشرتی عادات: اسلامی آداب بمقابلہ مغربی آداب (انگریزی:Islam and our social habits : Islamic manners versus Western etiquette)

11.اسلام اور جدید انسان: اسلامی نشاۃ ثانیہ کے امکانات، جدید انسان کو اسلام کی دعوت (انگریزی:Islam and modern man : the prospects for an Islamic renaissance, the call of Islam to modern man)

12.اسلام بمقابلہ اہلِ کتاب: ماضی اور حال (انگریزی:Islam versus Ahl al-Kitab: past and present)

13.اسلام بمقابلہ مغرب (انگریزی:Islam versus the West)

14.نظریے اور عمل کے لحاظ سے اسلامی تہذیب (انگریزی:Islamic culture in theory and practice)

15.(انگریزی:Islam face to face with the current crisis)

16.کیا مغربی تہذیب آفاقی ہے؟ (انگریزی:Is Western civilization universal)

17.امریکہ میں بچپن اور جوانی کی یادیں (1945-1962): ایک مغربی نومسلم کی حقیقت کی جستجو کی کہانی (انگریزی:Memoirs of childhood and youth in America (1945-1962) : the story of one Western convert's quest for truth)

18.جدید ٹیکنالوجی اور انسان کی غیر مہذبیت(یا حیوانیت) (انگریزی:Modern technology and the dehumanization of man

19. شیخ حسن البنا اور اخوان المسلمون (انگریزی:Shaikh Hassan alBanna & al Ikhwan al-Muslimun)

20.شیخ عز الدین القسام شہید: ایک عظیم فلسطینی مجاہد، (1882-1935): ان کی زندگی اور کارنامے (انگریزی:Shaikh Izz-ud-Din Al-Qassam Shaheed : a great Palestinian mujahid, (1882-1935) : his life and work)

21.شیحو عثمان دان فودیو، مغربی افریقہ کا عظیم مجدد (انگریزی:Shehu Uthman dan Fodio, a great mujaddid of West Africa)

22.نسلی خلا - اس کی وجوہات اور نتائج (انگریزی:The Generation Gap - Its Causes and Consequences)

23.حضورﷺ اور ان کا میری زندگی پر اثر (انگریزی:The Holy Prophet and his impact on my life)

24.اسلام کی بحالی اور نوآبادیاتی جوئے سے ہماری آزادی (انگریزی:The resurgence of Islam and our liberation from the colonial yoke)

25.ماضی قریب کی عرب دنیا میں تین عظیم اسلامی تحریکیں (انگریزی:Three Great Islamic Movements in the Arab World of the Recent Past)

26.ماضی قریب کے دو عظیم مجاہدین اور غیر ملکی حکومت کے خلاف ان کی جدوجہد: سید احمد شہید ؛ امام (انگریزی: Two great Mujahadin of the recent past and their struggle for freedom against foreign rule : Sayyid Ahmad Shahid ; Imam

27. روس کا عظیم مجاہد (انگریزی:A great Mujahid of Russia)

28.مغربیت اور انسانی فلاح (انگریزی:Westernization and Human Welfare)

29.مغربی تہذیب کی اپنی مذمت خود۔ اخلاقی گراوٹ اور اس کے نتائج کا ایک جامع مطالعہ (انگریزی:Western civilization condemned by itself; a comprehensive study of moral retrogression and its consequences)

30.مغربی سامراجیت مسلمانوں کے لیے خطرہ (انگریزی:Western imperialism menaces Muslims)

31.میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ (انگریزی:Why I embraced Islam)

انتقال ترمیم

مریم جمیلہ بروز بدھ 31 اکتوبر 2012ء کو لاہور میں انتقال کر گئیں

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w60p55hd — بنام: Maryam Jameelah — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. "Maryam Jameelah, 1934-2012"۔ Thefridaytimes.com۔ 03 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 ستمبر 2013 
  3. Esposito & Voll, pp. 54, 58
  4. ^ ا ب "Maryam Jameelah Papers" (PDF)۔ Manuscripts and Archives Division, New York Public Library 
  5. Esposito & Voll 2001, pp. 54–55
  6. Esposito & Voll 2001, pp. 55, 57
  7. Esposito & Voll 2001, pp. 54
  8. Lorraine Adams (20 May 2011)۔ "Book Review - The Convert - By Deborah Baker"۔ The New York Times