مسجد النور روشنی کے ساتھ دو صحابیوں کے جدا ہونے جگہ پر تعمیر کی گئی مسجد جو اب معدوم ہو چکی ہے
انس بن مالک سے مروی ہے ! دو صحابی رات کے وقت رسول اللہ ﷺ سے رخصت ہوئے اور معجزانہ طور پردو روشنیاں ان کے آگے آگے چل رہی تھیں جس سے ان کا راستہ روشن ہو گیا تھا اور پھر جب ایک مقام پر دونوں کے راستے الگ الگ ہوئے تو وہ روشنیاں بھی ان کی طرح ان کے دونوں راستوں پر چل پڑیں یہاں تک کہ دونوں اپنے اپنے گھروں میں پہنچ گئے [1] امام احمد نے مسند میں یہی حدیث قتادہ الظفری کے واسطے سے بیان کی ہے و ہ دونوں صحابہ کرام حضرت اسید بن حضیر اور حضرت عباد بن بشر تھے [2] جن کا تعلق قبیلہ اوس کی شاخ بنو عبدالاشبل سے تھا۔ مسجد النور معجزے کی یاد میں اس جگہ پر تعمیر کی گئی تھی جہاں سے دونوں صحابہ کرام کے راستے الگ الگ ہوئَے تھے جو قبیلہ بنی عبدالاشبل کے علاقے میں تھی کیونکہ ان دونوں صحابہ کرام کے دولت خاتے اس قبیلے میں تھے بنی عبدالاشبل حضرت سعد ابن معاذ کا قبیلہ تھا جو مسجد نبوی شریف کے شمال مشرقی حصے میں بقیع الغرقد کے اس پار آباد تھا نہ کہ قباء میں امام سمہودی کی رائے میں مسجد النور بنی عبدالاشبل کے علاقے میں تھی جس کا اتا پتہ لوگ بھول چکے تھے لوگ اس مسجد کا محل وقوع فراموش کر چکے تھے حتی کہ امام سمہودی سے پہلے کے مورخ جمال المطر ی بھی اس سے نا آشنا تھے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک عرصہ گذر جانے کے بعد لوگوں نے مسجد التوبہ کو جو قباء میں تھی اور ساتھ ہی ساتھ مسجد سیدہ فاطمہ بنت الحسین جوحرہ غریبہ میں تھی کو مسجد النور کے ساتھ گڈ مڈ کر دیا تھا اور لوگ ان دونوں مساجد کو مساجد نور کہنے لگ گئے تھے [3] پہلی باراس مسجد کی تعمیر عمر بن عبد العزیز کے دور میں ہوئی تھی لیکن اس کے بعد اس کی مرمت اور تعمیر نو کے متعلق معلوم نہیں کچھ عرصہ صرف کھنڈر کی شکل میں رہی پھر اس کے کھنڈر بھی ملک عدم ہو گئے

حوالہ جات ترمیم

  1. صحیح بخاری جلد 1 نمبر 454
  2. معالم دار الہجرہ یوسف عبد الرزاق مکتبۃ العلمیہ بیروت
  3. وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی،