کالعدم تحریک طالبان سوات کے ترجمان۔ سلم خان ضلع سوات کے کوزہ بانڈہ میں آٹھ اگست انیس سو چون کو پیدا ہوئے۔ انھوں نے میٹرک اپنے آبائی علاقے سے کیا جس کے بعد انھوں نے انیس سو بہتر میں جہانزیب کالج سوات میں داخلہ لیا۔ اس وقت مرکز میں ذو الفقار علی بھٹو کی جبکہ صوبہ سرحد میں نیپ اور جمیعت علما اسلام کی مخلوط حکومت قائم تھی۔ انیس سو ستر بہتر میں اسی پارٹی کے ساتھ وابستگی کی بنا پر انھیں پچیس دن تک جیل کی ہوا کھانی پڑی۔ جیل جانے کی وجہ وہ دو سکیورٹی اہلکاروں اور اسسٹنٹ کمشنر کا اغوا بتاتے ہیں جنہیں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے جوشیلے نوجوانوں نے اپنی ایک ساتھی کی ہلاکت کے بدلے میں اغواء کیا تھا۔

عملی زندگی ترمیم

جیل سے نکل جانے کے بعد انھوں نے تعلیم کو خیر باد کہا اور پاکستان شپنگ کارپوریشن کے توسط سے ایک برطانوی کمپنی میں بطور سی مین کے وابستہ ہوئے جس کے ساتھ انھوں نے دو سال تک کام کیا۔ یہاں سے فراغت کے بعد وہ کویت چلے گئے اور وہاں پر مختلف ٹرانسپورٹ کمپنیوں میں ملازمت کی مگر جب عراق نے کویت پر چڑھائی کی تو وہ بھی دیگر پاکستانیوں کی طرح پاکستان آئے اور ضلع سوات میں اپنا میڈیکل سٹور کھولا۔ انیس سو ننانوے میں امریکا گئے اور وہاں پر رنگ روغن کرنے والی ایک کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔۔ انھوں نے عرب ممالک اور امریکا سمیت یورپ اور مشرق بعید کے تقریباً پندرہ ممالک دیکھے۔ پانچ زبانوں پر انھیں مکمل عبور حاصل تھا۔

تحریک طالبان پاکستان ترمیم

سوات میں تحریک طالبان کے قبضے کے بعد وہاں ترجمان مقرر ہوئے۔ اور وہاں پر اسکولوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کی ذمہ داری انہی کی زبانی قبول کی جاتی تھی۔ ان کے خیال میں اسکولوں کو گرانا اس لیے جائز ہے کہ وہاں مغربی تعلیم دی جاتی ہے۔ →۔ سوات میں فوجی کارروائی کے بعد روپوش ہو گئے۔ 11 ستمبر 2009ء میں فوج کے مطابق ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ جھإد–

متعلقہ مضامین ترمیم