خلاصه الانساب : نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کتاب علم انساب کے موضوع پر لکھی گئی ہے اور اس کے مصنف کا نام محمد نجف کرمانی مشہدی ہے جبکہ علامہ اقای شہاب الدین مرعشی "کشف الارتیاب ص 120/121" پر لکھتے ہیں : « و له تالیف شریفه و منها کتاب خلاصه الانساب جمع فیه انساب قریش من العلویین وغیره..» " محمد نجف کرمانی کی تالیفات شریفہ میں سے ایک خلاصہ الانساب ہے جس میں مصنف نے علویوں اور غیر علویوں کے نسب کو جمع کی کیا ہے۔۔۔ ۔"

جبکہ السيد محسن الأمين (مت 1371ھ ق) نے اعیان الشیعہ - ج 10 - ص 79 پر لکھا :
« له من المؤلفات خلاصة الأنساب وغناء الأديب في شرح مغني اللبيب وشرح خطبة الزهراء وشروح دعا كمیل والجوشن۔۔۔۔۔ وغير ذلك۔»

خلاصہ الانساب، غناء الادیب فی شرح مغنی اللبیب ،شرح خطبہ الزہرااور دعائے کمیل اور دعائے جوشن کبیر ان کی تالیفات میں سے ہیں ۔ عمر كحالة نے معجم المؤلفين ج 12 - ص 74 نے اس کتاب کے بارے میں کہا : «من تصانيفه : تنقيح المرام في علم الكلام، جامع الأحاديث، الحديقة في علم القيافة، خلاصة الأنساب، وخلاصة العروض»

مصنف کی تصنیفات میں سے تنقیح المرام،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خلاصہ الانساب ۔۔۔۔۔ ہیں ۔
آقا بزرگ تہرانی (مت 1389 ھ ق) نے بھی “الذريعة ج 26 - ص 289” میں اسے محمد نجف کرمانی کی کتاب کہا ہے :

«[ 1446 ] ( خلاصة الأنساب ) لمحمد نجف المشهدي الشيعي من علما الأخبارية توفي سنة 1295 كما في ذيل كشف الظنون ج 1 ص 433 .» خلاصہ الانساب شیعہ اخباری عالم محمد نجف کرمانی متوفی 1295ھ ق کی تالیف ہے جیسا کہ کشف الظنون کے ذیل میں مذکور ہے۔

هدية العارفين - ج 2 - ص 380 میں إسماعيل باشا البغدادي(مت 1339 ھ ق ) لکھتے ہیں :

« له تنقيح المرام في علم الكلام . جامع الأحاديث . الحديقة في علم القيافة . خلاصة الأنساب . خلاصة العروض . شرح خطبة الزهراء . شرح دعا كميل . غناء الأديب في فهم مغنى اللبيب لابن هشام . كشف الغوامض في علم الفرائض »

تنقیح المرام فی علم الکلام ۔۔۔۔۔۔۔ خلاصہ الانساب ۔۔۔ وغیرہ محمد نجف کرمانی کی تالیفات ہیں۔

خلاصہ الانساب کے مصنف اور اس کا تعارف

خلاصہ الانساب کے مصنف کا نام "محمد نجف" ہے جو کرمان کے رہنے والے تھے اور پھر مشہد میں منتقل ہو گئے اسی لیے انھیں کتابوں میں "محمد نجف کرمانی مشہدی" کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ 

سید محسن امین عاملی نے اعیان الشیعہ - ج 10 - ص 79 میں کہا :ٍ

« الشيخ محمد نجف الكرماني أصلا والمشهدي موطنا أصله من كرمان وجاور في المشهد الرضوي وتوفي فيه سنة 1292 عالم عارف أديب فاضل محدث على مشرب أهل العرفان وطريقة الاخباريين لہ من المؤلفات خلاصہ الانساب وغناء الأديب في شرح مغني اللبيب وشرح خطبة الزهراء وشروح دعا كمل والجوشن والصباح وجامع الأحاديث وشرح شرائع الاسلام وخلاصة العروض وغیرہ ہیں ۔»
محمد نجف کرمان کا اصلی وطن کرمان تھا اور پھر وہ مشہد میں رہے اور وہیں 1292 ھ ق میں فوت ہوئے۔ وہ اہل عرفان اور اخباریوں کے مسلک پر چلنے والے ایک عارف، فاضل، محدث ،ادیب اور عالم تھے۔ خلاصہ الانساب کے علاوہ ان کی تالیفات : غناء الأديب في شرح مغني اللبيب وشرح خطبة الزهراء وشروح دعا كمل والجوشن والصباح وجامع الأحاديث وشرح شرائع الاسلام وخلاصة العروض وغیرہ ہیں ۔
عمر کحالہ "معجم المؤلفين - ج 12 - ص 74" میں اس کے بارے میں لکھتے ہیں :

«محمد المشهدي ( 000 - 1292 ه‍ ) ( 000 - 1875 م ) محمد نجف المشهدي، العجمي، الشيعي متكلم، محدث، نسابة، عروضي، نحوي، فرضي . من تصانيفه : تنقيح المرام في علم الكلام، جامع الأحاديث، الحديقة في علم القيافة، خلاصة الأنساب، وخلاصة العروض . » محمد نجف مشہدی عجمی شیعہ متکلم،محدث،نسابہ عروضی، نحوی۔۔۔ تھے ان کی تصنیفات : تنقیح المرام فی علم الکلام۔۔۔۔۔۔۔ ہیں۔ محمد نجف کرمانی کی پیدائش اور وفات

ان کی پیدایش کی تاریخ یا سن کا کسی نے تذکرہ نہیں کیا البتہ ان کے سنہ وفات : 1292ھ ق، 1295 ھ ق اور 1306 ھ ق مذکور ہیں ۔

سید محس امین عاملی نے أعيان الشيعة - السيد محسن الأمين - ج 10 - ص 79 پر لکھا:

«وتوفي فيه سنة 1292 »
وہ 1292 میں مشہد میں فوت ہوئے ۔

اسی طرح عمر کحالہ نے بھی معجم المؤلفين - ج 12 - ص 74 پر یہی سنہ وفات لکھا: « محمد المشهدي ( 000 - 1292 ه‍ ) ( 000 - 1875 م )»۔

یہی سنہ وفات بزرگ تہرانی نے الذريعة - ج 7 - ص 215 پر تحریر کیا ہے نیز هدية العارفين - ج 2 - ص 380 پر اسماعيل پاشا البغدادي نے بھی اسی کو ذکر کیا ہے ۔

إيضاح المكنون - ج 1 - ص 433- میں إسماعيل باشا البغدادي نے ان کا سنہ وفات 1295 ھ ق کہا : «۔۔ من فقهاء الاخبارية المتوفى سنة 1295 خمس وتسعين ومائتين وألف »۔

اخباری شیعہ علما میں سے محمد نجف کرمانی 1295 ھ ق میں فوت ہوئے اور یہی سنہ وفات بزرگ تہرانی نے الذريعة - ج 7 - ص 215 میں نقل کیا ہے ۔

لیکن الذريعة - ج 7 - ص 215 کی پاورقی میں محمد نجف کرمانی کا سنہ وفات 1306 مذکور ہے اور وہاں تصریح ہے کہ ان کا سنہ وفات ہم سے «ح» کے ذیل میں رہ گیا تھا نیز اس بات کی بھی تصریح ہے کہ مصنف نے خلاصہ الانساب 1295 میں تحریر کی تھی ۔ نسخہ کتاب تا حال کسی نے اس کتاب کے خطی یا چاپی نسخے کے دیکھے جانے کی خبر نہیں دی ہے یہی وجہ ہے جنھوں نے بھی اس کتاب کا تذکرہ کیا انھوں نے اس کے مندرجات کی طرف اشارہ نہیں کیا البتہ اس کے اجمالی مندرجات کی جانب علامہ اقای شہاب الدین مرعشی نے "کشف الارتیاب ص 120/121" میں مجمل اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں قریش کے علویوں اور غیر علویوں کے انساب مذکور ہیں۔ واللہ اعلم۔