پنجابی زبان کے بہت بڑے شاعر تھے جس کا کلام پاکستان کے بہت سے گلوکاروں نے گایا اور جھلا کے لکھے ہوئے گیتوں کے ذریعہ اپنا نام بنایا۔

منظور جھلا

معلومات شخصیت
باب ادب

پیدائش ترمیم

منظور حسین جھلا 1912ء کو چراغ دین ڈھاڈی کے ہاں پنڈ گرودے جنڈیالے امرتسر میں پیدا ہوئے۔جس کا نام والدین نے منظور حسین رکھا۔

فنی زندگی ترمیم

منظور حسین کے والد نے بچپن میں ہی منظور حسین جھلا کو اس کے ماموں سائیں برکت علی کو دے دیا اور اس کی پرورش بھی برکت علی نے کی ۔ سائیں برکت علی بڑے ہی سُریلے تھے اور راگ راگنیاں بھی جانتے تھے منظور حسین جھلا میوزک ڈائریکٹر موسیقار، گلوکار ، شاعر ، سوزخواں، نوحہ خواں، ذاکر بھی تھے۔ امرتسر میں ماہ محرم کا جلوس نکالنے پر پاپندی لگا دی گئی منظور حسین جھلا نے لوگوں سے مل کر محرم کا جلوس نکالا مقررہ راستے جلوس کو لے کر گذرے تو علاقہ کے بااثر لوگوں نے منظور حسین کے خلاف حکومت وقت کو شکائت کر دی اور منظور حسین کے خلاف پرچہ بھی درج ہوا کچھ عرصہ جیل میں بھی رہے تب تک تقسیم کا وقت بھی قریب آچکا تھا منظور حسین جھلا اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے کھڈیاں خاص تحصیل و ضلع قصور میں آباد ہوئے اور خانہ بدوش کی زندگی گزارنے لگے ۔ 1952ء کے بعد کچھ عرصہ قصور میں رہے اور وقت کے ساتھ ساتھ مشہور ہوتے گئے اور لاہور شہر کا رخ کیا اور بازار حسن میں اپنا ٹکانہ بنا لیا۔ منظور حسین جھلا کے لکھے ہوئے گیت، نہ دل دیندی بے دردی نوں، نا کونج وانگوں کرلاندی، یہ گیت سب سے پہلے خورشید بیگم نے گایا تھا اس کے بعد 1966ء میں فلم پروہنا میں کچھ تبدیلی کے ساتھ ملکہ ترنم نور جہاں نے گایا جو بہت مقبول ہوا کچھ عرصہ بعد یہی گیت ریشماں نے گایا اور یہ بھی بہت مقبول ہوا ۔ 1965ء میں بننے والی فلم ہڈ حرام میں نسیم بیگم نے گایا ویر سونیا وے میری حالی ڈولی ٹور نہ ہتھ جوڑنی آں میرا تیرے اگے زور نا منظور حسین جھلا کے لکھے ہوئے گیت کئی گلوکاروں نے گائے لیکن کسی کو بہت پسند کیا گیا کسی کو کم ۔ منظور حسین جھلا کو پہلوانی کا بھی شوق تھا وہ منجور پہلوان اور پھر جھلا پہلوان کے نام سے مشہور ہوئے امرتسر میں کشتی اور کبڈی کھیلنے میں بھی نام کمایا۔ منظور حسین جھلا کا کلام 1957ء سے گراموفون ریکاڈ ہونا شروع ہوا۔ لاہور میں آکر منظور حسین سے منظور حسین جھلا بن کر چمکا، گراموفون کمپنی ، ریڈیو اور فلم ان چاروں میں بہت جلد مقام بنالیا۔ عالم لوہار، عنائت حسین بھٹی طفیل نیازی اور عاشق حسین جٹ، بالی جٹی سے ملاقات ہو گئی ان تمام گلوکاروں نے اپنے ساتھ ملا کر اس وقت کے تھیٹر فجی شاہ، میاں محمد انور اور باؤ محمد اسماعیل کے تھیٹر مشہور تھے۔ جن میں منظور جھلا نے شہرت حاصل کی ۔ 1959ء کی فلم سوچ کے موتی میں شیخ اقبال نے کاسٹ کیا۔ منظور جھلا کچھ عرصہ شاہ نور سٹوڈیو کے قریب ایک بھٹہ پر بھی رہائش پزیر رہے ۔ منظور جھلا کے لکھے ہوئے گیت خورشید بیگم طفیل نیازی، عاشق جٹ، بالی جٹی، شوکت علی، مسعود رانا ، زبیدہ خانم، آئرن پروین، فضل حسین ، نذیر بیگم، نسیم بیگم ، امانت علی ، مالا، سلیم رضا، منیر حسین، رجب علی، لال دین شہبازی، عالم لوہار، عارف لوہار، عنائت حسین بھٹی اور ریشماں وغیرہ نے اپنی اپنی آواز میں گا کر سنائے۔ منظور جھلا کے 78 گانے فلموں میں شامل ہوئے جبکہ 94 گیت غیر فلمی تھے ۔ 1959ء سے لے کر 1968ء تک 12 فلمیں بنی جن میں سے منظور جھلا نے 4 فلموں میں بطور اداکار کام کیا۔ محمد صادق محمد اقبال کا گایا ہوا گیت دیکھیں پیار نہ کریں نہیں تے رل جائیں گا ۔ عالم لوہار کی حسینی جگنی مرزا صاحبہ، چک سونیا پردہ مکھڑے توں ستی رہ گئی میں پٹ دے پلیکھے تے لوکی میرا یار لے گئے، لگی والیاں نوں نیند نئیں آؤندی نی تیری کیویں اکھ لگ گئی ، لال دین شہبازی دل لے کے تتھوں رکھیاں نہیں جانا سانبھ کے پہلے سوچ لویں، عنائت حسین بھٹی کے گائے ہوئے گیت ویکھی جا مولا دے رنگ، دل منگیا ای لے لا تینوں موڑیا نہیں جاندا اس گیت میں منظور جھلا نے اپنی معشوق رانوں کا بھی ذکر کیا ہے۔ دل والا روگ نہیں کسے نوں سُنائی دا، سائیں اختر حسین نے گایا اس کے بعد عالم لوہار نے کچھ تبدیلی کر کے اپنے نام سے گایا جو یوں تھا دل والا دکھڑا نہیوں کسے نوں سنائی دا چھڈ یار عالم تیرا دنیا تے کم کی اوہ وی چھڈ گیا جہدے دم نال دم سی ، دوسرا بول اک دن اساں پردیساں وی چھڈ جانا کنڈا مار کے انہاں حویلیاں دا جبکہ اصل بول تھا اک دن اساں پردیساں وی ٹر جانا کنڈا مار نہ انہاں حوالیاں دا۔ جس کی وجہ سے عالم لوہار کے خلاف منظور جھلا کی بیوی نے کیس کر دیا جس پر 80 ہزار روپے بقول شیخ بشیر احمد عرف صاحب دین مٹھائی والا کے میں نے عالم لوہار سے لے کر جھلا کی بیوی کو دیے اور صلح کروائی ، ریشماں کی آواز میں نہ دل دیندی بیدردی نوں ، ہائے او ربا نئیں لگدا دل میرا کتے نین ناں جوڑیں، وے میں چوری چوری تیرے نال لا لئیاں اکھاں وے۔ منظور حسین جھلا نے عالم لوہار کے ساتھ مل کر 4 گیت گائے جو بہت مقبول ہوئے۔

 
کلیاتِ منظور حسین جھلا

وفات ترمیم

منظور حسین جھلا 25 جنوری 1973ء کو خالق حقیقی سے جا ملے ۔ [1]

حوالہ جات ترمیم

  1. تحریر و تحقیق: ندیم عباس وسیر