موسٰی محمد ابو مرذوق فلسطینی تحریک حماس کے ایک رہنما ہیں۔

موسٰی محمد ابو مرذوق
(عربی میں: موسى أبو مرزوق ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 9 جنوری 1951ء (73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رفح   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش نیو کایرو
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستِ فلسطین   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت حماس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن حماس   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ عین شمس
کولوراڈو اسٹیٹ یونیورسٹی
لوزیانا ٹیک یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش ترمیم

موسٰی کی پیدائش سے کچھ عرصہ قبل ان کا خاندان مجدل کی قریبی بستی بینا سے رفح کی طرف منتقل ہوا- وہ 1951ء میں پیدا ہوئے تھے-

تعلیم ترمیم

موسٰی نے اپنی پوری ابتدائی تعلیم غزہ میں حاصل کی- انجینئیرنگ کی تعلیم اس نے قاہرہ کی حلوان یونیورسٹی سے حاصل کی- 77-1976ء میں اس نے اپنی یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرلی-1981ء تک آپ امارات میں ایک کمپنی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے- اس کے بعد 1981ء میں موسٰی اعلٰی تعلیم کے حصول کے لیے امریکا گئے۔ وہاں نے صنعتی انجینئری میں ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کیں-

جلاوطنی ترمیم

اردن میں موسٰی نے تین سال قیام کیا مگر جون 1996ء میں اسے وہاں سے ملک بدر کر دیا گیا-

قید و بند کی صعوبتیں ترمیم

نیویارک ائیرپورٹ پر امریکی انتظامیہ نے موسٰی کو بغیر کوئی وجہ بیان کیے گرفتار کر لیا- بعد میں اسرائیل نے موسٰی پر حماس کے عسکری ونگ کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے امریکا کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا-امریکا کی فیڈرل عدالت نے آپ کو اسرائیل کے سپرد کرنے کا فیصلہ کر لیا- نیو یارک کی فیڈرل جیل میں اٹھارہ ماہ قید رہنے کے بعد اس نے امریکا کے اس فیصلے کے خلاف کوئی درخواست پیش نہ کی-مگر اس کے کچھ عرصے بعد اسرائیل نے امریکا سے حوالگی کا فیصلہ واپس لے لیا- 1997 ء میں اردن کی دعوت پر امریکا نے موسٰی کو اردن کے حوالے کر دیا-[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. "حماس قیادت"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2018