بحر العلوم، جامع المعقول والمنقول، محب النبی ہاشمی اہلسنت میں شیخ الجامعہ اور استاذ الاساتذہ کہلاتے ہیں۔

محب النبی ہاشمی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام محب النبی
پیدائش 1314ھ؍1897ء
بھوئی ضلع کیمبلپور
تاریخ وفات 21؍ربیع الاول ،22 مارچ 1396ھ؍1976ء
مذہب اسلام
عملی زندگی
ادبی تحریک اہلسنت
مادر علمی ضیاء العلوم جامعہ رضویہ،راولپنڈی
کارہائے نمایاں جید علما تیار کیے
باب ادب

ولادت ترمیم

استاذ الاساتذہ مولانا محب النبی ابن مولانا احمد ابن مولانا امیر حمزہ 1314ھ؍1897ء میں بھوئی ضلع کیمبلپور میں پیدا ہوئے۔آپ خاندان علم و فضل کے اعتبار سے مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔

تعلیم ترمیم

آپ نے فارسی کی کتابیں والد ماجد سے پڑھیں، صرف ونحو کی کتابیں پانوں ڈھیری ہزارہ میں مولانا نواب علی سے پڑھیں،پھر اکثر و بیشتر علوم و فنون اپنے والد گرامی سے پڑھے، درس حدیث مدرس عالیہ مسجد فتح پوری ،دہلی میں مولانا عبد اللطیف محدث سے لیا، بعد ازاں بعض فنون عالیہ کی تکمیل کے لیے مدرسہ معینیہ،اجمیر شریف میںمولانا علامہ مشتاق احمد کانپوری ابن استاذ من مولانا احمد حسن کانپوری کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان سے تصریح،شرح چغمینی او صدر ا کے کچھ اسباق پڑھے تھے کہ آپ کے بھائی مولانا فرید الدین بیمار ہو گئے لہذا واپس گھر آنا پڑا۔

بیعت ترمیم

سلسلۂ عالیہ چشتیہ میں شیخ الاسلام پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی کے مرید ہوئے۔مولانا محب النبی کی درخواست پر حضرت نے انھیں تصریح (علم ہیئت کی متد ا ول کتاب) اور کچھ اسباق فتوحات مکیہ ار فصوص الحکم (شیخ اکبر محی الدین ابن عربی ) کے پڑھائے۔

تدریس ترمیم

مولانا محب النبی فارغ التحصیل ہونے سے آخر عمر تک علوم دینیہ کی تدریس میں محو رہے،ابتدا چھ سال بھوئی میں گذرے،پھر بڑودہ تشریف لے گئے،اس کے بعد مکھڈ شریف ایک عرصہ تک مدرس رہے،بعد ازاں پانچ سال تک دربار پیر صلاح الدین ضلع لائل پور میں فرائض تدریس انجام دیتے رہے،نو سال دار العلوم اویسیہ،جیندھڑ شریف،ضلع گجرات،بارہ سال دا ر العلوم غوثیہ، گولڑہ شریف،دو سال جامعہ نظامیہ،وزیرآباد،دوسال جامعہ محمدی،ضلع جھنگ میں علم و فضل کے دریا بہاتے رہے، 1965ء میں ضیاء العلوم جامعہ رضویہ،راولپنڈی تشریف لے آئے[1] 1972ء میں دار العلوم غوثیہ،راولپنڈی تشریف لے لیے اور وہاں تقریباً تین سال پڑھاتے رہے۔

تلامذہ ترمیم

مولانا محب النبی دور حاضر میں سلف صالحین کی سچی یادگار اور اکابر اساتذہ میں سے تھے۔پاکستان کے بیشتر علما بالواسطہ یا بلا واسطہ ان کے رشتۂ تلمذ میں منسلک ہیں،چند مشہور تلامذہ کے اسماء یہ ہیں:۔

غوثیہ،بھابڑہ بازار،راولپنڈی۔[1]

سیرت و اخلاق ترمیم

مولانا محب النبی کا بہت بڑا جہادیہ تھا انھوں نے تمام زندگی علوم دینیہ کی تعلیم وتدریس میں صرف کی،سادگی اور بے تکلفی میں اپنی مثال آپ تھے، طلبہ کے ساتھ شفقت و مہر بانی کایہ عالم کہ کوئی باپ بھی ا پنی اولاد کے ساتھ کیا کرے گا۔

وفات ترمیم

21؍ربیع الاول ،22 مارچ 1396ھ؍1976ء کو استاذ الاساتذہ مولانا محب النبی کا وصال ہوا۔آپ کی آخری آرام گاہ بھوئی ضلع کیمبلپور میں ہے۔ [2][3]

  1. غلام مہر علی ،مولانا :الیواقیت المہر یہ
  2. تذکرہ اکابر اہل سنت: محمد عبد‌الحکیم شرف قادری:صفحہ 416نوری کتب خانہ لاہور
  3. حیات شیخ احمد : تالیف ڈاکٹر امام حسن الدین ہاشمی Iman Publications 1918 ArtesiaBoulevard Torrance, California 90504 USA