پکھی وارا مرکز ی طور پر سیالکوٹ فیروزپور اور گورداسپور اضلاع میں ملنے والا ایک جرائم پیشہ اور سیلانی قبیلہ ہے
لاہور میں پائے جانے والے پکھی وارے عام طور پر جرائم پیشہ نہیں لیکن سبزیاں فروخت کر کے روزی کماتے اور چنانچہ کنجڑے بھی کہلاتے ہیں ہیں انھیں چڑی مار بھی کہا جاتا ہے کیونکہ پرندے پکڑنا ان کا موروثی کام ہے۔
ان کی اپنی روایت کے مطابق مغل شہنشاہ نے فوج کے کسی افسر کو ایک مہم پر روانہ کیا لیکن اس نے شکست کھانے کے بعد کنگروں کی ایک جھونپڑی میں پناہ لی اور پھر ان کی ایک لڑکی کو بیوی بنایا اس نے ایک کمبل اوڑھ کر شادی کی رسم پوری کی جیسا کہ سیالکوٹ کے پکھی وارے آج بھی شادیوں پر کرتے ہیں خطرہ ٹل جانے کے بعد وہ ہ واپس گیا لیکن شہنشاہ نے اسے طنز ا پکھی وارا یعنی جھونپڑی میں رہنے والا کہا وہ دربار سے نکالے جانے پر سیالکوٹ میں آن بسا پیشے کے اعتبار سے پکھی وارے پرندوں کے شکاری سبزی فروش پانی برداراور ماہر چور و نقب زن ہیں ان کی عورتیں اکثر جسم فروشی کرتی ہیں ان کے مرد گندمی رنگت کے گٹھیلے جسم اور بڑی آنکھوں والے ہیں انھوں نے اکثر گانی پہنی ہوتی ہے ہارنیوں کی طرح ان کی عورتیں بھی پیٹی کوٹ پہنتی ہیں تمام پکھی وارے مسلمان ہیں[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، ایچ ڈی میکلگن/ایچ اے روز(مترجم یاسر جواد)، صفحہ 115،بک ہوم لاہور پاکستان