سید علی ترمذی

شیخ مبلغ اسلام صوفی باصفا
(پیر بابا سے رجوع مکرر)

آپ کا اصل نام"سید علی ترمذی" تھا۔ معروف نام پیر بابا ہے۔ آپ سادات ترمذ میں سے تھے۔ آپ کی پیدائش 908ھبمطابق 1502ء میں بمقام قندوز (پرانی کتابوں میں اس کا نام ترمذ ہے) کنڑ میں ہوئی۔ آپ کا نسبی تعلق امیر کبیر سید علی ہمدانی سے ہوتے ہوئے امام زادہ محدث مدینہ حضرت سید حسین اصغر بن حضرت امام علی زین العابدین علیہ السلام بن حضرت امام حسین علیہ السلام سے ملتا ہے، اس وجہ سے آپ کو سادات ترمذی عابدی الحسینی سے بھی جانا جاتا ہے۔

پیر بابا
سید علی الترمذی
لقبپیر بابا
دیگر نامپیربابا
ذاتی
پیدائش
سیدعلی شاہ

908ھ،1502ء
وفات991ھ،1583ء
مدفنپاچہ کلےِ ضلع بونیر
مذہباسلام
نسلیتترمذی عابدی الحسینی
قابل ذکر کاماسلام کی تبلیغ
دیگر نامپیربابا
سلسلہکبرویہ سلسلہ
مرتبہ
استاذسیداحمدنورؒ(دادا)، شیخ سالار رومیؒ
دور900–1000 ھ، مغلیہ سلطنت بابر اور ہمایوں کا دور
جانشینسید مصطفی ،آخوندبابا
شاگرد
  • آخوندبابا؛ ان کے بیٹے سیدمصطفٰی شاہ ؛ آخون بابا ؛ دیوانہ بابا
ویب سائٹhttp://www.pirbaba.org/

آپ کے والد بزرگوار سید قنبر علی ہمایوں بادشاہ کی فوج میں کمانڈر تھے۔ پیربابا کی ابتدائی تربیت آپ کے دادا جناب سیداحمد نور یوسف نے فرمائی ۔ آپ ایک صوفی باصفا اور ولی الله تھے۔ آپ نے ہمیشہ اپنے متوسلین کو شریعت مطہره کی پابندی کا درس دیا۔

[1]پیر بابا رح کا شجرہ نسب

پیر خراسان میرسید علی ترمذی المعروف پیربابا رحمتہ اللہ علیہ مزار مبارک بونیر شریف پاکستان بن میرسید قنبرعلی گورنر قندوز رح بن میر سید احمد نور ترمذ رح بن میرسید یوسف نور ترمذ بن میر سید احمد ترمذ بن میر سید محمد ہمدانی مرود شہر کولاب تاجکستان بن مبلغ اسلام امیر کبیر میر سید علی یمدانی رح مزار شہر کولاب تاجکستان بن میر سید شہاب الدین شاہ بزاش مولد ہمدان مرقد گمبد علویان ہمدان ایران بن میر سید محمدباقر الحسینی مولد ہمدان مرود علویان ہمدان ایران بن میر سید علی الاکبر مولد ہمدان مرقد گمبد علویان ہمدان ایران بن میر سید یوسف الحسینی مولد ہمدان مرقد دامن کوہ الوند عباس باد بن میر سید محمد شرف الدین مولد بلخ مرقد ہمدان ایران بن میر سید محمد محب اللہ مرقد بلخ بن میر سید ابوالکامل جعفر بلخی مرقد بلخ بن میر سید عبداللہ بلخی مرقد بلخ بن میر سید محمد اول مرقد بلخ بن میر سید ابوالقاسم علی مرقد بلخ بن سید ابوعلی الحسن مرقد بلخ بن سید عبداللہ الحسین مرقد مدینہ منورہ بن سید جعفر الحجتہ مرقد جنت البقیع مدینہ منورہ بن سید عبید اللہ الاعرج مرقد امرا مداین عراق بن محدث مدینہ امام زادہ سید حسین اصغر علیہ السلام مرقد جنت البقیع مدینہ منورہ بن حضرت امام علی زین العابدین علیہ السلام جنت البقیع مدینہ منورہ بن حضرت امام الشھید دشت کربلا حسین علیہ السلام کربلا المعلیٰ عراق بن امیر المؤمنین امام المتقین مولا علی علیہ السلام کرم اللہ وجہہ نجف اشرف عراق الکریم بن ابو طالب علیہ السلام و سیدۃ النساء اھل الجنۃ فاطمۃ الزھرہ البتول سلام اللہ علیہا جنت البقیع مدینہ منورہ بنت امام الانبیاء و المرسلین سیدنا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

القابات ترمیم

غواص بحر حقیقت، غوث خراساں پیربابا

سلسلہ تصوف ترمیم

آپ نے شیخ سالار رومی سے بیعت فرمائی تھی۔ انھوں نے مجاہده کے بعد آپ کو سلسلہ چشتیہ، سہروردیہ، شطاریہ اور جلاجیہ میں اجازت عطا فرمائی۔ سلسلہ کبرویہ میں آپ کو اپنے دادا جان سے اجازت حاصل تھی۔ آپ خود فرماتے ہیں: اذن سلسلہ کبرویہ فقیر از نجاست یہ سلسلہ کبرویہ نسل در نسل جنا ب شیخ جمال الدین کبریٰ سے چلا آ رہا ہے۔ تکمیل علوم کے بعد روحانی فیوض و برکات کے حصول کے لیے آپ پانی پت میں شاہ شرف الدین قلند ر کے مزار پر حاضرہوئے ،اور فیض باطنی سے شرف الدین قلندرنے آپ کو نواز ا ۔

سخاوت ترمیم

آپ کی طبیعت مبارکہ میں اتنی سخاوت تھی کہ کوئی سائل بھی آپ کے دروازہ سے خالی نہیں لوٹا ، مسافروں کو زاد راہ مہیا کرتے۔ بیماروں کی عیادت کے ساتھ مالی امداد بھی کرتے۔ آپ کا لنگر ہر وقت جاری رہتا اور ان گنت لوگ آکر روٹی اور کپڑا حاصل کرتے. حضرت اخوند درویزہ فرماتے ہیں کہ کسی وجہ سے کچھ عرصہ میں آپ سے ملاقات نہ کرسکا ۔ آپ نے سبب پوچھا میں نے عرض کیا کہ حضورخالی ہاتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہونا مناسب نہیں سمجھتا، آپ نے اعراض کرتے ہوئے فرمایا ۔ وہ لوگ جو اونٹ ،گائے اور گھوڑے لنگر میں پیش کرتے ہیں ان کو میں دوست یا مرید نہیں خیال کرتا ۔ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جانتا ہوں۔ مگر ہاں میرے دوست اور مرید وہ ہیں جو مجھ سے روحانی فائدہ حاصل کرتے ہیں اور میرے احوال پر نظر رکھتے ہیں۔[2]

شادی ترمیم

علاقه یوسف زئ کے ایک بڑے خان نے جس کا نام ملک دولت ملی زئ تھا اور قبیله بارکشازئ سے تعلق رکھتاتھا, آپ کو اپنی همشیره بی بی مریم حباله عقد میں دے دی, اور آپ اس علاقه میں مستقل سکونت پزیر هوئے اور الله تعالی نے آپ کو اولاد دی. [3]

بونیرشریف میں قیام ترمیم

آپ مقام بونیرشریف میں مستقل قیام پزیر ہو گئے۔ اپنے شیخ کے حکم کے مطابق کو ہستانی علاقہ میں خانقاہ قائم کر کے سلسلہ کی تبلیغ میں مصروف ہو گئے۔ لنگر جاری کر دیا۔ درس تدریس کا انتظام کیا۔ بڑے بڑے علما اور صلحاء آپ کے دست حق پرست پر بیعت کر کے سلسلہ چشتیہ میں داخل ہوئے ۔[4]

اولاد و خلفاء ترمیم

آپ کے تین بیٹے سید حبیب ، سید مصطفی اور سید احمد تھے۔ اول الذکر جوانی میں ہی اللہ کو پیارے ہو گئے تھے۔ جبکہ سید مصطفی بابا اور سید احمد بابا سے آپ کا سلسلہ نسب چلا۔ سید مصطفی کی کثیر اولاد ہیں آپ کے چار فرزندان کے ذریعے نسل بڑھی سید عبدالوہاب المعروف میاں اودل بابا ، سید شامیر، سید قاسم المعروف میاں قاسم بابا اور سیدحسن۔ سید حسن وادی سوات میں مرغزار کے مقام پر ابدی نیند سو رہے ہیں۔اور سید قاسم کی اولاد کا سلسلہ سوات ،مردان ،چارسدہ ،مانسہرہ,ہری پور ،بوگڑ منگ ،ناران ،کاغان اور دیرتک پھیلا ہوا ہے کچھ ان میں سے سید بہرام شاہ المعروف ( مٹئ بابا) کی أولاد ہے اب وہ شنکڈ،سورڈھيرے، شلتالو،ملم اور سر سرداری میں رہتے ہیں-سید قاسم بابا کے بیٹے سید شیخ کبیر کے بیٹے سید پیر امام المعروف میاں مانڈہ بابا کی اولاد سوات وادی پیوچار میں اباد ہیں کچھ دیر میں بھی اباد ہیں محقق و ماہر انساب سادات وادی پیوچار پیر سید عارف علی شاہ ترمذی اسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اور سید عبد الوہاب کا مزار ضلع بونیرشریف کے گاؤں شل بانڈی کے مقام پر ہے۔ آپ کی اولاد کا سلسلہ صوبہ سرحد کے علاقہ ہری پور، مانسہرہ' ایبٹ آباد، آتیراں، گھنیاں، چور کلاں سے افغانستان تک پھیلا ہوا ہے۔ پیر بابا کے بے شمار مریدین تھے۔ خلفاءمیں سے آخوند درویزہ کو جو فضیلت وعظمت حاصل ہوئی وہ کسی اور کے حصے میں نہیں آئی تھی۔ ان کا اصلی نام عبد الرشید تھا اور ننگر ہار افغانستان کے رہنے والے تھے۔ لیکن عمر کا زیادہ حصہ پشاور، اطراف پشاور اور سوات وبندیل میں بسر کیا تھا۔ بچپن سے ہی ان پر خوف الہٰی طاری رہتا تھا۔ حصول علم کے بعد ہی پیر بابا سے وابستہ ہو گئے تھے۔

وفات ترمیم

آپ نے 991ھ بمطابق 1583ء میں وفات پائی۔ آپ کا مزار شریف مینگورہ (سوات) سے چالیس میل کے فاصلے پر ضلع بونیر شریف کے موضع پاچہ کلے میں ہے۔

ملفوظات ترمیم

  • ”اپنے ایمان اور بہت سے لوگوں کے ایمان کو زوال سے بچاؤ“۔
  • ”عام مسلمانوں کو سیدھا سادہ دین بتاؤ کیونکہ آج کل لوگ علم پر گھمنڈ کرتے ہوئے گمراہ ہو رہے ہیں۔ طریقت کی حقیقت سے آگاہ نہیں۔ اس لیے مختلف نظریات کے شکار ہوجاتے ہیں “۔
  • ”میرے دوست اور مرید وہ ہیں جو مجھ سے روحانی فائدہ حاصل کرتے اور میرے احوال پر نظر رکھتے ہیں“۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Hazrat Pir Baba (Rahmatullahi Allaih)"۔ 29 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2017 
  2. تذکره علما و مشائخ سرحد جلد اول,مصنف: محمد امیر شاه قادری, ناشر: عظیم پبلشنگ هاؤس, خیبر بازار پشاور
  3. تذکره علما و مشائخ سرحد جلد اول صفحه نمبر 10,مصنف: محمد امیر شاه قادری, ناشر: عظیم پبلشنگ هاؤس, خیبر بازار پشاور
  4. تذکره علما و مشائخ سرحد جلد اول,مصنف: محمد امیر شاه قادری, ناشر: عظیم پبلشنگ هاؤس, خیبر بازار پشاور
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

القمری فی انساب الطالبین المعروف سادات قبائل مؤلف سیدقمر عباس ہمدانی رسالہ نسب نامہ سید علی ترمذی مؤلف سیدقمر عباس ہمدانی