چکوال، صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور ضلع چکوال کا صدر مقام ہے۔ یکم جولائی 1985ء بمطابق 1405ھ بروز پیر کو ضلع کا درجہ دیا گیا۔

Babe Chakwal
ضلع چکوال
ملکپاکستان
صوبہپنجاب
ضلعضلع چکوال
حکومت
 • رکن صوبائی اسمبلیچوہدری لیاقت علی خان؛ ملک تنویر اسلم اعوان سیتھی آف نورپور سیتھی
بلندی498 میل (1,634 فٹ)
آبادی (2010)
 • کل117,221
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
ڈاک رمز48800
رمز ھاتف0543
یونین کونسلوں کی تعداد5

وجہ شہرت ترمیم

چکوال اچھی نسل کے بیل اور گھوڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ پاکستانی فوج میں کافی تعداد میں فوجی چکوال سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسرا ہندوستانی صوبیدار خداداد خان جسے وکٹوریہ کراس ملا، محمد اکبر خان جو پہلے ہندوستانی تھے جو برطانوی فوج میں جنرل بنے اور عظیم جنرل افتخار خان کا تعلق بھی چکوال سے تھا آزادی کے بعد چکوال سے بہت سی مشہور شخصیات جیسا کہ جنرل عبدالمجید ملک، جنرل عبدالقیومشامل ہیں۔اعوان نسل کے لوگ بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ خصوصاً علاقہ ونہار میں زیاده تر آبادی اعوان نسل پر مشتمل ہے۔

زبانیں ترمیم

چکوال کے رہائشی دھنی، ماجھی اور پوٹھوہاری لہجے میں پنجابی زبان بولتے ہیں۔ اس کے علاوہ اردو زبان بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔

تاریخ ترمیم

چکوال شمالی پنجاب میں پوٹھوہار کے ذیلی علاقہ دھنی میں واقع ہے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران چکوال کے چوہدریوں نے برطانوی افواج کے خزانہ کی چکوال سے راولپنڈی کی جانب بحفاظت منتقلی میں مدد کی اور انعام میں خلعتیں اور جاگیریں حاصل کیں۔[1]

1947ء میں پاکستان کی آزادی کے دوران غیر مسلم اقلیتیں چکوال سے ہجرت کر گئیں لیکن یہ شہر ابھی تک ان کے خیالات کا حصہ ہے اور وہ اسے نہیں بھولے۔[2]

عمومی طور پر چکوال ایک پر امن علاقہ ہے۔ البتہ اپریل 2009ء میں امام بارگاہ محلہ سرپاک چکوال پر خود کش حملہ کے باعث 30 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی۔[3][4]

جغرافیہ ترمیم

 
دھنی کے میدانوں کا ایک منظر
 
دریائے دھرابی پر غروب آفتاب کا منظر
 
تھر چک محل کے نزدیک آب درہ
 
گمبھیر ندی

چکوال کے حدود اربعہ پر نگاہ ڈالی جائے تو کچھ یوں ہے شمال میں ضلع اٹک، جنوب میں ضلع خوشاب، مشرق میں جہلم اور راولپنڈی جبکہ مغرب میں ضلع میانوالی واقعہ ہے۔ جغرافیائی طور پر ضلع چکوال سطح مرتفع کوہستان نمک(پوٹھوار) کا حصہ ہے یہ دلجبہ اور نیلی پہاڑ سے لے کر سیکسر کی پہاڑیوں تک پھیلا ہوا ہے اس پہاڑی خطے کی سطح سمندر سے بلندی دو ہزار سے اڑھائی ہزار فٹ تک ہے[5] چکوال کے مناظر میں سے تھر چک محل کے قریب ایک آبی درہ ہے۔ اس شہر کے گرد علاقوں میں مصنوعی اور قدرتی جھیلیں ہیں۔[6] اس پہاڑ کی چوٹی پر مشہور مزار چہل ابدال ہے”[حوالہ درکار] جبکہ چوٹی سطح سمندر سے 3,500 فٹ (1,100 میٹر) بلند ہے۔ کلر کہار اس علاقہ میں ایک اور مشہور سیاحتی مقام ہے جو سطح سمندر سے 2,500 فٹ (760 میٹر) بلند ہے۔ اس کے قریب کٹاس کا مشہور قلعہ ہے۔ چکوال سوہاوہ روڈ کے ذریعے جہلم اور لاہور سے براستہ جی ٹی روڈ اور اور دار الخلافہ اسلام آباد سے براستہ اسلام آباد-لاہور موٹروے منسلک ہے۔[7]

چکوال نیم آب پاش علاقہ ہے جس میں زراعت کے لیے نہری نظام ناموجود جبکہ آبی وسائل نسبتاً کم ہیں۔ 70٪ سے زیادہ آبادی زراعت سے وابستہ ہے جس میں سے زیادہ تر زراعت بارانی ہے۔ زیادہ تر دیہات میں آب پاشی کا کوئی نظام نہیں ہے۔[حوالہ درکار]

شخصیات ترمیم

 
خطہ پوٹھوہار کا نقشہ
  1. ایاز امیر
  2. حافظ محمد یوسف سدیدی
  3. عبد الخالق (کھلاڑی)
  4. لیفٹینٹ جنرل عبدالمجید ملک
  5. لیفٹینٹ جنرل جنرل عبد القیوم
  6. مرید حسین
  7. قاضی کرم الدین دبیر
  8. کرنل امام آف چتال
  9. کرنل محمد خان
  10. ایئر مارشل نور خان

سیاست ترمیم

قومی اسمبلی پاکستان ترمیم

 
مجلس شوریٰ پاکستان

چکوال سے قومی اسمبلی کی 2 نشستیں ہیں جس کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔ [8]

مزید ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Mutiny Report, Punjab Govt. Record, Page386
  2. Chakwal-Fondly Remembered
  3. Usama Butt (16 September 2010)۔ Pakistan's Quagmire: Security, Strategy, and the Future of the Islamic-Nuclear Nation۔ Continuum International Publishing Group۔ صفحہ: 239۔ ISBN 978-0-8264-3300-8۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولا‎ئی 2011 
  4. "Deadly blast in Pakistani mosque"۔ Al Jazeera۔ 5 April 2009۔ 2009-06-20 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اپریل 2009 
  5. پاکستان کے آثارِ قدیمہ
  6. Hilary Adamson، Isobel Shaw (1981)۔ A traveller's guide to Pakistan۔ Asian Study Group۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولا‎ئی 2011 
  7. Google Maps
  8. https://na.gov.pk/en/mna_list.php?list=punjab
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔