کار کی بیٹری

سیسے اور گندھک سے بنی بیٹری

سیسے اور گندھک کے تیزاب سے بنی بیٹری Lead acid battery سب سے پرانی بیٹری ہے جو دوبارہ چارج کی جا سکتی ہے۔ یہ 1859ء میں ایک فرانسیسی سائنس دان Gastone Plante نے ایجاد کی تھی۔ یہ گاڑیوں وغیرہ کو اسٹارٹ کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کے اندر سیسہ (لیڈ) اور لیڈ آکسائڈ کی بہت ساری پلیٹیں ہوتی ہیں جو گندھک کے ایسے تیزاب میں ڈوبی ہوئی ہوتی ہیں جس میں تیزاب 35٪ اور پانی 65٪ ہوتا ہے۔ اس تیزاب کی پی ایچ لگ بھگ ایک ہوتی ہے۔[1]

کار کی بیٹری
ایک کار کی maintenance free لیڈ ایسڈ بیٹری
specific energy30-40 Wh/kg
energy density60-75 Wh/L
specific power180 W/کلوگرام
Charge/discharge efficiency70%-92%
Energy/consumer-price7(sld)-18(fld) Wh/US$ [1]
Self-discharge rate3%-20%/مہینا [2]
Cycle durability500-800 cycles
Nominal cell voltage2.105 V

تعارف ترمیم

جن بیٹریوں سے تیزاب چھلک سکتا ہے وہ wet یا flooded lead acid battery کہلاتی ہیں اور زیادہ تر یہی استعمال ہوتی ہیں۔ مگر اب ایسی بیٹریوں کا استعمال رفتہ رفتہ بڑھ رہا ہے جو maintenance free بیٹریاں کہلاتی ہیں کیونکہ ان میں وقفہ وقفہ سے پانی نہیں ڈالنا پڑتا۔ ایسی بیٹریوں میں پانی ڈالنے کے لیے کوئی گنجائش نہیں رکھی جاتی کیونکہ ان میں ایسا انتظام ہوتا ہے جو اوور چارجنگ (over charging) کی صورت میں بننے والی آکسیجن اور ہائیڈروجن کو دوبارہ پانی میں تبدیل کر دیتا ہے اور اس طرح بیٹری میں پانی کی کوئی خاص کمی نہیں ہو پاتی۔
جن بیٹریوں میں تیزاب بیٹری کے اندر separator میں جذب شدہ حالت میں ہوتا ہے ایسی بیٹریوں کو sealed lead acid battery بھی کہتے ہیں اور ایسی بیٹری کو سیدھا یا الٹا یا آڑا رکھ کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

maintenance free لیڈ ایسڈ بیٹری تین طرح کی ہو سکتی ہیں۔[2]

  1. والو ریگولیٹڈ لیڈ ایسڈ Valve Regulated Lead Acid (VRLA) بیٹری۔ یہ بیٹری والو کی وجہ سے مکمل بند (sealed) نہیں ہوتی۔
  2. ایبسوربڈ گلاس میٹ Absorbed Glass Mat (AGM)۔ یہ سیلڈ (sealed) بیٹری ہوتی ہے۔
  3. جیل بیٹری Gel batteries۔ یہ بھی سیلڈ (sealed) بیٹری ہوتی ہے۔
 
Gel cell

گاڑیوں میں استعمال ہونے والی بیٹری اگرچہ 12 وولٹ کی سمجھی جاتی ہے مگر 20 ڈگری سنٹی گریڈ پر یہ 12.6 سے 12.8 وولٹ کی ہوتی ہے۔ گرمیوں میں اس کی وولٹیج کم اور سردیوں میں تھوڑی زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس لیے سردیوں میں بیٹری ذرا سی زیادہ وولٹیج پر چارج کی جاتی ہے۔ اور اسی وجہ سے اگر چارجنگ کے دوران بیٹری گرم ہو جاے تو اوور چارجنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اوور چارجنگ بیٹری کی زندگی تیزی سے کم کرتی ہے کیونکہ مثبت پلیٹیں پھیل جاتی ہیں۔ اسی طرح انڈر چارجنگ بھی بیٹری کی زندگی کم کرتی ہے کیونکہ اس طرح بیٹری میں منفی پلیٹوں پر سلفیشن ہونے لگتی ہے۔ اگر بیٹری کی وولٹیج 12.6V ‎ سے کم ہو تو سلفیشن کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ معمولی سلفیشن چارجنگ کے دوران غائب ہو جاتی ہے لیکن اگر بیٹری ڈسچارج حالت میں کافی عرصہ پڑی رہے تو سلفیشن اس قدر سخت ہو جاتی ہے کہ ایسی بیٹری کو دوبارہ چارج کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسی بیٹری ناکارہ بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے برعکس نکل کیڈمیئم بیٹری ڈسچارج حالت میں پڑے پڑے خراب نہیں ہوتی بلکہ جب نئی نکل کیڈمیم بیٹری خریدی جاتی ہے تو تقریباً ہمیشہ ہی وہ ڈسچارج حالت میں ملتی ہے جسے استعمال سے پہلے چارج کرنا ضروری ہوتا ہے۔

 
گاڑی کی بیٹری چارجنگ کے دوران (یعنی کرنٹ لیتے ہوئے)
 
گاڑی کی بیٹری کرنٹ دیتے ہوئے (یعنی لوڈ پر)

کیمیائی عمل ترمیم

بیٹری کے اندر ہونے والے کیمیائ عمل مندرجہ ذیل ہیں:

مثبت سرے پر ہونے والا تعامل

 

منفی سرے پر ہونے والا تعامل

 

مجموعی طور پر ہونے والا تعامل

 

اس سے ظاہر ہے کہ جب بیٹری کرنٹ دیتی ہے تومثبت اور منفی دونوں طرح کی پلیٹوں پر لیڈ سلفیٹ بنتا ہے۔ مگر چارجنگ کے دوران لیڈ سلفیٹ سے مثبت پلیٹوں پر لیڈ آکسائڈ بنتا ہے اور منفی پلیٹوں پر لیڈ یعنی سیسہ بنتا ہے۔

 
جب "سُپر کیپیسٹر" ڈسچارج ہوتا ہے تو اس کی وولٹیج تیزی سے گرتی ہے۔ اس کے برعکس بیٹری کرنٹ دینے کے باوجود کافی دیر تک اپنی وولٹیج برقرار رکھتی ہے۔

صلاحیت capacity ترمیم

کار کی بیٹری کی صلاحیت کو عام طور پر‎) AHایمپیر آور) میں ناپا جاتا ہے جس سے عام طور پر یہ مطلب نکلتا ہے کہ بیٹری دس گھنٹے تک کتنا کرنٹ دے سکتی ہے یعنی 50AH (پچاس ایمپیر آور) کی بیٹری دس گھنٹے تک پانچ ایمپیر کرنٹ دے سکتی ہے۔ اسی طرح دو سو ایمپیر آور کی بیٹری دس گھنٹے تک بیس ایمپیر کرنٹ دے سکتی ہے۔ اس کے بعد بیٹری کی وولٹیج گر کر صرف 10.6V‎ رہ جاتی ہے۔ اس وولٹیج پر بیٹری کو ڈسچارج سمجھا جاتا ہے حالانکہ اس میں اب بھی کم وولٹیج پر کافی کرنٹ دینے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ موٹر سائکل کی بیٹری کی صلاحیت جانچنے کے لیے یہ میعاد بیس گھنٹے ہے جبکہ الکلائن سیل کے لیے یہ آٹھ گھنٹے ہے۔ نظریاتی طور پر اگر 50AH (پچاس ایمپیر آور) کی بیٹری دس گھنٹے تک پانچ ایمپیر کرنٹ دے سکتی ہے تو اسے ایک گھنٹے تک پچاس ایمپئر کرنٹ دینے کے قابل ہونا چاہیے مگر ایسا نہیں ہوتا۔ زیادہ کرنٹ پر بیٹری کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔

بیٹری کو اپنی کل صلاحیت capacity کے 80 فیصد تک ہی ڈسچارج کرنا چاہیے۔ اس سے زیادہ ڈسچارج کرنے سے ریچارجنگ کے وقت بیٹری زیادہ گرم ہونے لگتی ہے کیونکہ زیادہ ڈسچارج بیٹری کی اندرونی مزاحمت بڑھ جاتی ہے۔

 
وزن اور حجم کے اعتبار سے مختلف بیٹریوں کا موازنہ۔ چونکہ لیتھیئم پولیمر بیٹری (LiPo) سب سے کم وزن میں سب سے زیادہ کرنٹ دیتی ہے اس لیے موبائل فون میں استعمال کی جاتی ہے۔

کلو واٹ آور ترمیم

اگر ایک 12 وولٹ کی بیٹری 100AH کی ہے تو یہ 1.2KWH کے برابر ہوتی ہے۔ لیکن اگر ایک 48 وولٹ کی بیٹری 100AH کی ہے تو یہ 4.8 کلو واٹ آور کے برابر ہوتی ہے۔[3]
اگر سُپر کیپیسیٹر سے موازنہ کیا جائے تو 3000 فیراڈ اور 2.7 وولٹ کے سُپر کیپیسیٹر کی صلاحیت صرف 3 واٹ آور (WH) ہوتی ہے۔[4]

کارکردگی efficiency ترمیم

اگر ایک بیٹری 100AH کرنٹ دینے کے بعد ڈسچارج ہو جاتی ہے تو اسے دوبارہ چارج کرنے کے لیے تقریباً 140AH کرنٹ کی ضرورت ہوتی ہے یعنی بیٹری کی efficiency صرف 70% ہوتی ہے۔ Gel cell کی efficiency البتہ کچھ بہتر ہوتی ہے۔

 
اگر دو ایک جیسی اور برابر چارج شدہ بیٹریوں کو اس طرح لوڈ سے جوڑا جائے کہ دوسری بیٹری کے ساتھ ایک ڈائیوڈ بھی لگا ہو تو کرنٹ صرف پہلی بیٹری سے نکلے گا۔ جب پہلی بیٹری تقریباً خالی ہو جائے گی اور اس کی وولٹیج 0.7 وولٹ گر جائے گی تو دوسری بیٹری سے بھی کرنٹ نکلنا شروع ہو جائے گا۔ جب لوڈ کو ہٹا کر بیٹری چارجر لگایا جائے گا تو صرف پہلی بیٹری چارج ہو گی۔ دوسری بیٹری کو چارج کرنے کے لیے دونوں بیٹریوں کے پوزیٹیو ٹرمینل کو جمپر سے باہم جوڑنا پڑے گا (تاکہ ڈائیوڈ کو بائی پاس کیا جا سکے)۔ اس خاکے میں بیٹری اور ڈائیوڈ کی جسامت کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔ یہ ڈائیوڈ سلیکون سے بنا ہے۔
 
عمودی خط پر توانائ بلحاظ وزن اور افقی خط پر طاقت بلحاظ وزن دکھائ گئی ہے۔

ایک عام سی کار بیٹری 500 سے 800 دفعہ چارج اور ڈسچارج کی جا سکتی ہے جس کے بعد یہ قابل استعمال نہیں رہتی۔

چارجنگ ترمیم

12.6 وولٹ کی بیٹری کو چارج کرنے کے لیے کم از کم 12.9 وولٹ کی ضرورت پڑتی ہے مگر اس وولٹ پر چارجنگ میں بہت وقت لگتا ہے۔ بہت تیز چارجنگ بھی بیٹری کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اگر ایک بیٹری دو گھنٹے کرنٹ دے کر ڈسچارج ہو جاتی ہے تو اسے چارج کرنے کے لیے دس گھنٹے دینے چاہیں۔ کار کی بیٹری کار اسٹارٹ ہوتے ہی انجن کے ساتھ لگے ہوئے alternator سے خود بخود چارج ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
بہت زیادہ کرنٹ پر بیٹری چارج کرنے پر بظاہر بیٹری بڑی جلدی چارج ہو جاتی ہے (یعنی اس کی وولٹیج 14 وولٹ تک پہنچ جاتی ہے) مگر استعمال پر یہ ڈسچارج بھی بڑی جلدی ہو جاتی ہے۔ اس لیے بیٹری کو کم کرنٹ پر چارج کرنا چاہیے تاکہ یہ اپنی پوری صلاحیت تک چارج جذب کر سکے۔

 
چارجنگ کے دوران کار کی بیٹری کی وولٹیج اور کرنٹ میں ہونے والی تبدیلیاں۔ جب 14 وولٹ پر بیٹری کا کرنٹ لینا کم ترین سطح پر آ جائے تو بیٹری چارج ہو چکی ہوتی ہے۔

بیٹری کی چارجنگ تین مرحلوں میں ہوتی ہے۔

  1. پہلے مرحلے میں بیٹری کا کرنٹ جذب کرنا مستقل رہتا ہے لیکن وولٹیج آہستہ آہستہ بڑھتی جاتی جاتی ہے۔ اس مرحلے کو constant current یا bulk چارجنگ کہتے ہیں۔ بیٹری کی لگ بھگ 90 فیصد چارجنگ 'بلک چارجنگ' کے مرحلے میں ہوتی ہے۔
  2. دوسرے مرحلے میں بیٹری کا کرنٹ جذب کرنا کم ہونے لگتا ہے مگر وولٹیج میں کمی بیشی نہیں آتی۔ اس مرحلے کو constant voltage یا absorption چارجنگ کہتے ہیں۔
  3. تیسرے مرحلے میں بیٹری چارجر کی وولٹیج دانستہ طور پر لگ بھگ 0.2 وولٹ کم کر دی جاتی ہے۔ اب بیٹری کا کرنٹ لینا کم ترین سطح پر آ جاتا ہے۔ اس مرحلے کو فلوٹ (float) یا maintenance چارجنگ کہتے ہیں۔

25 ڈگری سنٹی گریڈ پر 14.34V پر بیٹری کے تیزابی آمیزہ میں تیزی سے بلبلے بننے شروع ہو جاتے ہیں جسے گیسنگ (gassing) کہتے ہیں۔ چارجنگ وولٹیج اس سے کم ہونا چاہیے تاکہ gassing نہ ہو۔ پچاس ڈگری پر gassing صرف 13.8V وولٹ پر شروع ہو جاتی ہے۔ gassing سے نہ صرف بیٹری میں پانی کم ہوتا ہے بلکہ خارج ہونے والی گیسوں میں موجود آکسیجن اور ہائڈروجن کسی شعلہ یا اسپارک کی موجودگی پر دھماکا بھی کر سکتی ہیں۔
بیٹری کے چارجر میں یہ صلاحیت لازماً موجود ہونی چاہیے کہ جب بیٹری پوری طرح چارج ہو جائے تو چارجر بیٹری کی مزید چارجنگ (یعنی کرنٹ) کاٹ دے۔ اگر چارجر میں یہ خوبی نہ ہو تو بیٹری بڑی جلدی ناکارہ ہو جاتی ہے۔ عمدہ قسم کے چارجر بیٹری چارج کرتے وقت نہ صرف بیٹری کی وولٹیج پر نظر رکھتے ہیں بلکہ بیٹری کا ٹمپریچر بھی مسلسل چیک کرتے رہتے ہیں۔ چارجنگ کے دوران بیٹری کا ٹمپریچرچوالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
کراچی جیسے گرم موسم والے علاقوں میں کار کی flooded بیٹری عملاً 13 وولٹ پر چارج ہونا شروع ہوتی ہے اور 14 وولٹ پر پوری چارج ہو جاتی ہے۔ لیکن انتہائی سرد علاقوں میں بیٹری کو 18 وولٹ تک چارج کیا جاتا ہے۔
سولر سیل (solar cell) سے چارج ہونے والی بیٹریوں کے چارجر بیٹری کی وولٹیج 13.8 وولٹ سے زیادہ بڑھنے نہیں دیتے۔ سولر پینل اگرچہ دھوپ میں کام کرتے ہیں لیکن بیٹریوں کو ہمیشہ سایہ دار جگہ پر رکھنا چاہیے۔

بیٹری کا ٹمپریچر 12V کی بیٹری کے لیے چارجنگ وولٹیج 12V کی بیٹری کے لیے گیسنگ وولٹیج
-20 ڈگری سنٹی گریڈ 14.04 سے 14.28 17.82
-10 ڈگری سنٹی گریڈ 13.92 سے 14.22 15.90
0 ڈگری سنٹی گریڈ 13.8 سے 14.1 15.24
10 ڈگری سنٹی گریڈ 13.68 سے 13.98 14.82
20 ڈگری سنٹی گریڈ 13.56 سے 13.86 14.50
25 ڈگری سنٹی گریڈ 13.5 سے 13.8 14.34
30 ڈگری سنٹی گریڈ 13.44 سے 13.74 14.20
40 ڈگری سنٹی گریڈ 13.32 سے 13.62 14.00
50 ڈگری سنٹی گریڈ 13.2 سے 13.5 13.80

عام flooded بیٹری کے مقابلے میں AGM) absorbed glass mat) بیٹری ذرا سی کم وولٹیج پر چارج کی جاتی ہے اور gelled electrolyte بیٹری اس سے بھی تھوڑی کم وولٹیج پر چارج کی جاتی ہے۔ یعنی flooded بیٹری کا چارجر gelled electrolyte بیٹری کو اوور چارج کر سکتا ہے۔
پوری چارجنگ کے بعد flooded بیٹری کو جب چارجر سے منقطع کیا جاتا ہے تو بیٹری کی وولٹیج تیزی سے گر کر 13.2V تک آ جاتی ہے مگر اس کے بعد بہت آہستہ آہستہ گر کر 12.6V تک آ جاتی ہے۔ اگر بیٹری چارج کر کے رکھ دی جائے تو وہ آہستہ آہستہ بغیر استعمال کیے ڈسچارج ہو جاتی ہے اور اسے پورے چارج پرتیار رکھنے کے لیے float charging یعنی Continuous preservation charging پر لگے رہنے دیا جاتا ہے جو 20 ڈگری سنٹی گریڈ پر flooded بیٹری کے لیے 13.8V جبکہ absorbed glass mat بیٹری کے لیے 13.5V اور gelled electrolyte بیٹری کے لیے 13.4V ہوتا ہے۔ float charging پر معمولی سی زیادہ وولٹیج بیٹری کو سخت نقصان پہنچاتی ہے۔
کار کی نئی اور پوری طرح چارجڈ بیٹری اگر بالکل استعمال نہ کی جائے تو ایک مہینے بعد یہ خود بخود 2 فیصد ڈسچارج ہو جاتی ہے۔ لیکن پرانی بیٹری اسی عرصے میں 20 فیصد ڈسچارج ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت پرانی بیٹری سے صبح گاڑی اسٹارٹ کرنے میں دقت ہوتی ہے۔

اگر بیٹری مکمل طور پر ڈسچارج ہو تو وہ سردیوں میں تقریباً منفی دس ڈگری سنٹی گریڈ پر جم جاتی ہے لیکن مکمل چارجڈ بیٹری سخت سردیوں میں بھی نہیں جمتی کیونکہ اسے جمنے کے لیے ‎- 40 سے بھی کم درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر سردی کی وجہ سے بیٹری جم جائے تو بالکل ناکارہ ہو جاتی ہے۔

بیٹری میں تیزاب ڈالنے کی ضرورت صرف اسی صورت میں پیش آتی ہے جب بیٹری سے تیزاب باہر چھلک کر ضائع ہو چکا ہو۔ نارمل چارجنگ یا اوور چارجنگ سے تیزاب خرچ نہیں ہوتا۔ بیٹری میں اوور چارجنگ سے پانی کی کمی ہو جاتی ہے جسے تقطیر شدہ پانی (distilled water) یا ایرکنڈشنر سے ٹپکنے والے پانی سے پورا کرنا چاہیے۔ نل کا یا پینے کا پانی مناسب نہیں ہوتا۔ اسی طرح منرل واٹر (mineral water) بھی بیٹری میں نہیں ڈالنا چاہیے۔

سرد علاقوں میں بیٹری کے تیزاب کی کثافت 1.28 رکھی جاتی ہے جبکہ گرم علاقوں میں یہ تھوڑی کم یعنی 1.23 رکھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 1.28 کا تیزاب گرمی سے اور تیز ہو کرمنفی پلیٹوں اور ان کے درمیان separator کو نقصان پہنچاتا ہے۔

بیٹری کے تیزاب کی کثافت ناپ کر یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ بیٹری میں کتنا چارج باقی ہے۔ بیٹری کو چارج کرنے کے بعد (اور چارجر سے الگ کرنے کے بعد) اس کی وولٹیج ناپ کر بھی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بیٹری کس حد تک چارج ہو چکی ہے مگر اس کے لیے بیٹری کو 4 سے 8 گھنٹے کا آرام دینا ضروری ہے ورنہ surface charge کی وجہ سے اندازہ غلط ہو سکتا ہے

کار کی بیٹری۔ بغیر لوڈ کی وولٹیج موٹر سائیکل کی بیٹری۔ بغیر لوڈ کی وولٹیج لگ بھگ کتنی چارج ہے تیزاب کی کثافت
12.65 V 6.3 V 100% 1.265
12.45 V 6.2 V 75% 1.225
12.24 V 6.1 V 50% 1.190
12.06 V 6.0 V 25% 1.155
11.89 V 6.0 V 0% 1.120

بیٹری کے تیزاب کی کثافت سمندر کے پانی کی کثافت سے بہت زیادہ ہوتی ہے۔ سمندری پانی کی کثافت 1,030 ہوتی ہے جبکہ خالص پانی کی کثافت 1,000 کلوگرام فی مربع میٹر ہوتی ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی ربط ترمیم

  1. What Is the pH of Lemon Juice?
  2. Types of Lead Acid Batteries
  3. کلو واٹ آور کیلکولیٹر
  4. capacitor energy