یہ کتاب دانی ایل نبی سے منسوب ہے۔ دانی ایل نبی کو اردو میں دانیال نبی بھی لکھا گیا ہے۔ اس کو چھٹی صدی قبل مسیح کی تصنیف قرار دیا جاتا ہے۔ دانی ایل کا تعلق اُن یہودیوں سے تھا جو یہوداہ میں اقتدار میں تھے۔ اِس کتاب کا موضوع وہ لوگ ہیں جو بابل میں شاہ بابل کی غلامی میں اپنی زندگی کے دن گزار رہے تھے۔ دانی ایل نے اپنی زندگی کا بتدائی حصہ بابل میں ہی گزارا تھا، وہاں سے علم حاصل کر کے وہ عالم بھی بن چکا تھا۔ اس کتاب کو اُس سے بابل میں ہی لکھا۔ قبل مسیح میں جب کوروش (Cyrus) نے بابل کو فتح کیا تو اسی زمانے میں اس کتاب کو لکھا گیا۔
530اس کتاب کو تحریر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ دنیا بھر کے لوگوں کو بالعموم اور یہودیوں کو بالخصوص معلوم ہو جائے کہ دنیا کا اصل حاکم صرف خداوند تعالیٰ ہے جب کہ دنیاوی بادشاہوں کی بادشاہت دائمی نہیں۔ اس کتاب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مصائب کے وقت خدا سے نا امید نہیں ہونا چاہیے، اس دوران میں بھی خدا اپنے بندوں پر نظر رکھتا ہے۔ نہ صرف نظر رکھتا ہے بلکہ اُن کی ضروریات بھی پوری کرتا ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ دنیا میں اس کے لوگ ترقی کریں اور خوش حال زندگی گزاریں
دانی ایل نے اس کتاب میں بہت سی دلچسپ روایتوں کا ذکر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں لوگوں کو ایک مسیحا کے ظہور کی خوشخبری بھی دی ہے جو اپنے لوگوں کو نجات دے گا او انھیں جنت میں لے جائے گا۔
اس کتاب میں دانی ایل اور اُس کے تین دوستوں کی زندگی کے تجربوں کا حال بھی بیان کیا گیا ہے،خصوصاً یہ کہ خدا نے کس طرح اپنے ان خاص بندوں اور اُن کے ساتھیوں کو ان کی ناامیدی میں غلامی کے دور میں سنبھالا اور دوسرے لوگوں کے لیے انھیں باعث رحمت و برکت بنایا، خاص طور پر اُن ایام میں جب حکومت ایران کو بڑا عروج حاصل تھا۔
اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:۔

  1. دانی ایل اور اس کے تین دوستوں کی ایک اجنبی ملک میں زندگی (باب 1 تا باب 6)
  2. دانی ایل نبی کی آئندہ زمانے کے بارے میں مختلف روایتوں اور خوابوں کا بیان (باب 7 تا باب 12) (اہل کلیسا اس حصہ کو انجیل مقدس کی آخری کتاب ”مکاشفہ" کے ساتھ ملا کر پڑھنے کو ایک غیر معمولی روحانی تجربہ مانتے ہیں)

حوالہ جات ترمیم