کوثیٰ عراق کے شہر کوثیٰ میں سمیری عہد کے کھنڈر پائے جاتے ہیں اس کا ذکر تورات میں بھی آیا ہے۔ علی المرتضی اور عبد اللہ بن عباس کی روایت کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام یہاں پیدا ہوئے اور اسی جگہ انھیں آگ میں ڈالا گیا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی جائے پیدائش کوثی بابل کے شمال مشرق میں تھا۔ بابل سے اس کا فاصلہ تقریباً 40 کلومیٹر بنتا ہے۔ معجم البلدان میں کوثی کے ذیل میں لکھا ہے یہ شہر کوثی کے کنارے واقع تھا جو بنو ارفخشد بن سام بن نوح میں کوثی نامی شخص سے موسوم تھی۔ وہ حضرت ابراہیم کی والدہ بونا بنت کرنباہن کوثی کے دادا تھے۔ نہر کوثی فرات سے نکالی گئی پہلی نہر تھی۔ مشهور تابعی حضرت عبیدہ سلیمانی نے حضرت علی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم کوثی کے نبطی ہیں۔‘ اور حضرت عبد اللہ بن عباس سے بھی ایک قول مروی ہے کہ ہم خاندان قریش نبط کوثی کی ایک شاخ ہیں۔ اس سے ان کی مراد یہ تھی کہ قریش حضرت ابراہیم کی نسل سے ہیں جو کوثی کے نبطی تھے۔عہد فاروقی میں فتح قادسیہ کے بعد سعد بن ابی وقاص کے حکم پر زہرہ بن جو یہ نے کوثی کے تاریخی شہر پرحملہ کیا اور وہاں کے حاکم شہر یار کوقتل کر کے شہر پر قبضہ کر لیا۔ مقامی روایت کے مطابق یہ وہی جگہ تھی جہاں نمرود نے حضرت ابراہیم کو قید کیا تھا۔ حضرت سعد نے بابل سے کوثی جا کر اس کی زیارت کی حضرت ابراہیم پر درود بھیجا اور پھر یہ آیت پڑھی: وتلك الأيام نداولها بين الناس ہم زمانے کو لوگوں کے درمیان میں ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. اٹلس فتوحات اسلامیہ، احمد عادل کمال، صفحہ 107،دارالسلام الریاض