کیپیسیٹر ، برق گیر یا برقی مکثفہ (capacitor) کو اردو میں گنجائشدار بھی کہتے ہیں (جسے پہلے مکثف کہا جاتا تھا)۔ یہ ایک ایسا سادہ آلہ ہوتا ہے جو برقی بار (charge) کو ذخیرہ کر سکتا ہے۔ ڈائیوڈ کی طرح کیپیسٹر کے بھی صرف 2 سرے ہوتے ہیں۔ آج کل کئی شکل کے کیپیسٹر استعمال کیے جاتے ہیں تاہم ان سب کے کام کرنے کا اصول کم و بیش ایک ہی طرح کا ہوتا ہے۔ ان سب کیپیسٹروں میں دو موصلوں (conductor) کے درمیان ایک حاجز (dielectric/insulator) ہوتا ہے۔ موصل ایسی اشیاء کو کہتے ہیں جن میں سے بجلی گذر سکتی ہے (مثلاً دھاتیں) جبکہ حاجز سے مراد وہ اشیاء ہوتی ہیں جن میں سے بجلی نہیں گذر سکتی جیسے کاغذ، لکڑی وغیرہ۔

کیپیسٹر
قسمPassive
ایجادEwald Georg von Kleist
الیکٹرونک نشان
مختلف کپیسٹر
‎کمپوٹر میں نصب کیپیسٹر‎
‎کپیسٹر کی ڈایاگرام‎
مختلف طرح کے کیپیسٹر

اگر دو دھاتی پلیٹوں کو کچھ فاصلے پر آمنے سامنے رکھ دیا جائے تو یہ ایک سادہ کیپیسٹر بن جاتا ہے۔ یہاں ڈائ الیکٹرک کا کام پلیٹوں کے درمیان موجود ہوا کرتی ہے۔ چونکہ سیدھی پلیٹوں کی وجہ سے کیپیسٹر (capacitor) کی جسامت بہت بڑھ جاتی ہے اس لیے عام طور پر سیدھی پلیٹوں کی بجائے کاغذ ( بطور ڈائ الیکٹرک) میں لپٹی ہوئی دھاتی پتریاں استعمال کی جاتی ہیں تا کہ سائز چھوٹی رہے۔

دو پلیٹوں پر مشتمل ایک سادہ کیپیسٹر۔ ایسا کیپیسٹر صرف تجربہ گاہ میں استعمال ہوتا ہے
اوپر اور نیچے دو دھاتی پلیٹوں کے درمیان نیلے رنگ کا ڈائی الیکٹرک ہے۔

پلیٹوں کا رقبہ جتنا زیادہ ہوتا ہے کیپیسٹر کی گنجائش (capacity) بھی اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔ اسی طرح پلیٹوں کے درمیان فاصلہ جتنا کم ہوتا ہے کیپیسٹر کی گنجائش اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔ کیپیسٹر کا موجد مائیکل فیراڈے تھا۔ اسی کے نام پر کیپیسٹر کی گنجائش کو فیراڈ (Farad) میں ناپا جاتا ہے۔ لیکن ایک فیراڈ بہت بڑی مقدار ہے اس لیے چھوٹے کیپیسٹروں کی گنجائش مائیکرو فیراڈ میں لکھی جاتی ہے۔
اگر کسی کیپیسٹر کی پلیٹوں پر ایک کولمب چارج Q کی وجہ سے ایک وولٹ کی وولٹیج V بن جائے تو اس کیپیسٹر کی گنجائش C ایک فیراڈ کہلائے گی۔
پہلے زمانے میں کیپیسٹر کی گنجائش جار (jars) میں ناپی جاتی تھی۔

جب کیپیسٹر پر DC وولٹیج لگائ جاتی ہے تو حاجز (ڈائی الیکٹرک) میں برقی میدان (electric field) بن جاتا ہے جس میں توانائ ذخیرہ ہو جاتی ہے۔ یہ برقی میدان بیٹری ہٹانے کے بعد بھی کچھ عرصہ تک قائم رہتا ہے۔ اس طرح کیپیسٹر کچھ دیر کے لیے برقی توانائ کو ذخیرہ کر سکتا ہے۔
جب کیپیسٹر چارج شدہ حالت میں ہوتا ہے تو اس کی پلیٹوں کے درمیان کشش کی میکانکی قوت mechanical force موجود ہوتی ہے جبکہ پلیٹوں پر وولٹیج موجود ہوتی ہے۔

انگوٹھے کے ناخن کے برابر ایک الیکٹرولائیٹک (electrolytic) کیپیسٹر


کیپیسٹر کو پہلے کنڈنسر (condenser) بھی کہتے تھے۔
کیپیسٹر کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ اس میں سے ڈائرکٹ کرنٹ DC نہیں گذر سکتی جبکہ آلٹرنیٹنگ کرنٹ AC گذر جاتی ہے یعنی کیپیسٹر AC کو DC سے جدا کر سکتا ہے اور اس وجہ سے کیپیسٹر الیکٹرانک سرکٹ میں بہت استعمال ہوتے ہیں

متوازی پلیٹوں والے ایک چارج شدہ کیپیسٹر کا خاکہ۔ ایک پلیٹ پر جتنا مثبت چارج ہوتا ہے دوسری پلیٹ پر اتنا ہی منفی چارج ہوتا ہے

کیپیسٹر، خاص طور پر سرامک ceramic کیپیسٹر، مائکروفون کا کام بھی انجام دیتے ہیں اور الٹرا ساونڈ ultrasound پیدا کرنے کے بھی کام آتے ہیں۔
ریڈیو اور TV کے ٹیوننگ سرکٹ (tunning circuit) میں کیپیسٹر کا وجود لازمی ہے۔

تمام سنگل فیز AC موٹروں کو اسٹارٹ کرتے وقت دو فیز phase کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک دفعہ اسٹارٹ ہو جائے تو پھر وہ موٹر ایک فیز پر چلتی رہتی ہے۔ اس لیے ایسی موٹروں میں ایک کیپیسٹر موجود ہوتا ہے جو اسٹارٹنگ کے وقت ایک ہی فیز سے دوسرا فیز بنا دیتا ہے تاکہ موٹر چل پڑے۔ اگر چھت پہ نصب پنکھے کا کیپیسٹر نکال دیا جائے تو وہ اسٹارٹ نہیں ہو سکے گا۔ لیکن ہاتھ سے تھوڑا سا گھمانے پر ایسا پنکھا چل پڑے گا۔

مزید دیکھیے ترمیم