حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت اسلام سے جب دینِ حق روز بروز پھلنے پھولنے لگا اور حمزہ اور عمر رضی اللہ عنہم اجمعین جیسی جلیل القدر ہستیاں بھی ایمان لے آئیں تو اسلام کو زبردست تقویت ملی لیکن جیسے جیسے اسلام غرباء اور کمزوروں سے بڑھ کر ان معززین میں پھیلا قریش کی مخالفت اسی قدر تیز ہوتی گئی۔ اب انھوں نے غریب مسلمانوں کو مشق ستم بنایا جسے مسلمان تو اسلام کی خاطر برداشت کرتے رہے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان بے گناہوں پر ظلم و ستم برداشت نہ کر سکے اور مسلمانوں کو سکون کی خاطر حبشہ کی طرف ہجرت کا حکم دیا جو ایک مسیحی ملک تھا۔ یہاں کا بادشاہ نجاشی رحمدل تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حکم سے مسلمانوں نے سکون کی خاطر نبوت کے پانچویں سال ہجرت کی جس میں 11 مرد اور 4 عورتیں شامل تھیں۔ ان میں عثمان رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ اور رقیہ رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا بھی تھیں۔[1] حبشہ کی طرف دو ہجرتیں ہوئیں

حبشہ کی پہلی ہجرت

ترمیم

پہلی ہجرت میں عثمان بن عفانؓ [2] رئیس قافلہ تھے۔

مہاجرین مرد

ترمیم

مہاجرات عورتیں

ترمیم
  • رقیہ ؓ
  • سہلہ بن سہیل ؓ
  • ام سلمہ ؓ
  • لیلی بنت ابی حشمہ ؓ

اس قافلہ کی روانگی کے بعد لوگ برابر ہجرت کرتے رہے۔

مہاجرین کے اخراج کی کوشش

ترمیم

نجاشی کے پاس عبد اللہ بن ربیعہ اورعمروبن العاص ہدایاوتحائف کے ساتھ گئے کہ وہ کسی نہ کسی طرح پناہ گزین کو وہاں سے نکلوا دیں نجاشی نے پوچھا کہ تمھارا کون سادین ہے جس کے باعث تم نے آبائی مذہب کو چھوڑدیا اور وہ تمھارا جدید مذہب ہم سب لوگوں کے مذہب سے نرالا ہے، اس کا جواب جعفر ؓ نے ایک مختصر تقریر میں دیا۔ جعفر ؓ کی تقریر ایہا الملک،ہم جاہل قوم تھے،بتوں کو پوجتے تھے مردار خوار تھے ،فواحش میں مبتلا تھے، قطع رحم کرتے تھے،پڑوسیوں کے ساتھ برا برتاؤ رکھتے تھے، ہمارا زبردست زبردست کو کھاجاتا تھا، ہماری یہ حالت تھی کہ ہم میں اللہ نے ایک ایسا پیغمبر مبعوث کیا، جس کے صدق ،عفاف، امانت اورنسب کو ہم جانتے ہیں،اس نے ہم کو خدائے واحد کی طرف بلایا کہ ہم صرف اسی کی پرستیش کریں اوراپنے اوراپنے آبا کے اصنام کی پرستش چھوڑدیں ،اس نے ہم کو سچ بولنے، امانت ادا کرنے ،صلحہ رحمی کرنے ،پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے حرام باتوں اورخونریزی سے محترز رہنے کا حکم دیا، اورفواحش سے ،جھوٹ بولنے سے ،یتیم کا مال کھانے سے عفیفہ عورتوں پر تہمت لگانے سے منع کیا اورخدائے واحد کی تنہا عبادت کا حکم دیا کہ اس میں کسی کو شریک نہ کریں،اورصوم وصلوۃ اورزکوٰۃ کا حکم دیا ہم نے اس کو مانا اوراس پر ایمان لائے اب جب کہ ہم نے شرک چھوڑ کر خدا پرستی اختیار کی اورحلال اورحرام کو حرام جانا اس پر ہماری قوم ہماری دشمن ہو گئی اورہم کو طرح طرح کی تکلفیں پہنچانے لگی کہ ہم خدا پرستی کو چھوڑ کر اصنام پرستی شروع کر دیں۔[3] نجاشی نے قرآن سننے کی خواہش کی، جعفر ؓ نے کھیٰعٰص کا تھوڑا سا ابتدائی حصہ سنایا جس کو سن کر نجاشی اوراس کے درباری اسقف اس قدر متاثر ہوئے کہ روتے روتے ڈاڑھیاں تر ہوگئیں نجاشی نے کہا کہ یہ اورعیٰسی کا لایا ہوا مذہب ایک ہی چراغ کے دو پرتوہیں۔ وفد قریش نے نجاشی کے سامنے مسلمانوں سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق ان کا عقیدہ دریافت کیا جائے،،نجاشی نے سوال کیا کہ عیسیٰؑ کے متعلق کیا عقیدہ رکھتے ہو، جعفر ؓ نے جواب دیا کہ ہماری کتاب کے رو سے وہ اللہ کے بندے اوراس کے رسول اور اس کی روح تھے، نجاشی نے زمین پر ہاتھ مار کرایک تنکا اٹھایا اورکہا کہ جو تم کہتے ہو،حضرت عیسیؑ اس تنکے سے ذرہ برابر بھی زیادہ نہیں تھے، اس پر بطارقہ بہت زیادہ چین بجبین ہوئے اورقریش کی سفارت ناکام رہی۔[4]

حبشہ کی دوسری ہجرت

ترمیم

ایک افواہ اڑی کہ مکہ کے حالات درست ہو گئے تو مسلمان حبشہ سے واپس آگئے دوبارہ تکالیف حد سے بڑھنے لگیں تو اس لیے آنحضرت ﷺ نے دوبارہ ہجرت حبشہ کی اجازت دے دی، مگر اس مرتبہ پہلی ہجرت کی طرح آسانی سے قافلہ چلاجانا دشوار تھا،کفارنے سخت مزاحمت کی،طرح طرح رکاوٹیں ڈالنا شروع کیں،تاہم 83 مرد اور18 عورتوں کا قافلہ کسی نہ کسی طرح حبش روانہ ہو گیا،[5] اکثر کے اسمائے گرامی حسب ذیل ہیں:

مہاجرین مرد

ترمیم
  1. عثمان بن عفان ؓ
  2. ابوحذیفہ ؓ
  3. عبد اللہ بن جحش ؓ
  4. شجاع بن وہب ؓ
  5. عتبہ بن غزوان ؓ
  6. طلیب بن عمیر ؓ
  7. عبد الرحمن بن عوف ؓ
  8. عبد اللہ بن مسعود ؓ
  9. مقداد بن عمروؓ
  10. ابوسلمہ بن عبد الاسد ؓ
  11. معتب بن عوف ؓ
  12. عامر بن ربیعہ ؓ
  13. خنیس بن حذافہ ؓ
  14. عثمان بن مظعون ؓ
  15. عبد اللہ بن مظعون ؓ
  16. قدامہ بن مظعون ؓ
  17. سائب بن عثمان ؓ
  18. ابوسبرہ بن ابی رہم ؓ
  19. عبد اللہ بن مخرمہ ؓ
  20. حاطب بن عمرو ؓ
  21. عبد اللہ بن سہل ؓ
  22. سعد بن خولہ ؓ
  23. ابو عبید ہ بن جراح ؓ
  24. سہیل بن بیضاء ؓ
  25. معمر بن ابی سرح ؓ
  26. عیاض بن زہیر
  27. جعفر بن ابی طالب ؓ
  28. خالد بن سعید ؓ
  29. معیقیب بن ابی فاطمہ ؓ
  30. خالد بن حزام ؓ
  31. اسود بن نوفل ؓ
  32. عمروبن امیہ ؓ
  33. یزید بن زمعہ ؓ
  34. ابوالروم بن عمیر ؓ
  35. خراس بن نضر ؓ
  36. جہم بن قیس ؓ
  37. ابو فکیہہ ؓ
  38. مطلب بن ازہر ؓ
  39. عتبہ بن مسعود ؓ
  40. شرجیل بن حسنہ ؓ
  41. حارث بن خالد ؓ
  42. عمروبن عثمان ؓ
  43. عباد بن ابی ربیعہ ؓ
  44. ہاشم بن ابوحذیفہ ؓ
  45. ہبار بن سفیان ؓ
  46. عبد اللہ بن سفیان ؓ
  47. معمر بن عبد اللہ ؓ
  48. عبد اللہ بن حذافہ ؓ
  49. قیس بن حذافہ ؓ
  50. ہشام بن عاص ؓ
  51. ابو قیس بن حارث ؓ
  52. سائب بن حارث ؓ
  53. حجاج بن حارث ؓ
  54. تمیم بن حارث ؓ
  55. سعید بن حارث ؓ
  56. سعید بن عمرو ؓ
  57. محمیہ بن جزاء ؓ
  58. حاطب بن حارث ؓ
  59. خطاب بن حارث ؓ
  60. سفیان بن معمر ؓ
  61. خالد بن سفیان ؓ
  62. جنادہ بن سفیان ؓ
  63. نبیہہ بن عثمان ؓ
  64. سلیط بن عمرو ؓ
  65. سکران بن عمرو ؓ
  66. مالک بن زمعہ ؓ
  67. حضر ت عمرو بن حارث ؓ
  68. عثمان بن عبد غنم ؓ

مہاجرات عورتیں

ترمیم
  1. سودہ بنت زمعہ ؓ
  2. فاطمہ بنت علقمہ ؓ
  3. عمیرہ بنت سعدی ؓ
  4. حسنہ ام شرجیل ؓ
  5. حبیبہ بنت ابوسفیان ؓ
  6. ام سلمہ ؓ
  7. ربطہ بنت حارث ؓ
  8. رملہ بنت ابی عوف ؓ
  9. لیلی بنت ابی حتمہ ؓ
  10. سہلہ بنت سہیل ؓ
  11. ام کلثوم اسماء بنت عمیس ؓ
  12. فاطمہ بنت عمیس ؓ
  13. امینہ بنت خلف ؓ
  14. خزیمہ بنت جہم ؓ
  15. ام حرملہ ؓ
  16. فاطمہ بنت مجلل ؓ
  17. فکیہہ بنت یسار ؓ
  18. برکہ بنت یسار ؓ
  19. اسما بنت عمیس ؓ

غریب مسلمانوں کو خانمان برباد کرنے کے بعد بھی قریش کی آتشِ غضب نہ ٹھنڈی ہوئی ،چنانچہ آنحضرت ﷺ کو اورآپ ﷺ کی حمایت کے بدلے میں بنوہاشم کا مقاطعہ کر دیا، اورایک معاہدہ مرتب کیا،جس کی رو سے بنو ہاشم کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات جرم قراردیے گئے، اس ظالمانہ معاہدہ کے بعد بنو ہاشم شعب ابی طالب میں پناہ گزین ہو گئے اورتین سال تک قید وبند میں گزارے ،بالآخر قریش کے ایک نرم دل آدمی ہشام بن عمرو کو بنو ہاشم کی بے کسی پر رحم آیا، اورانہوں نے چند معززین کی تائید سے اس معاہدہ کو منسوخ کرکے چاک کر ڈالا، او رہاشمیوں کو قید تنہائی سے نجات ملی۔[6]

مزید دیکھیے

ترمیم

نجاشی

حوالہ جات

ترمیم
  1. کامل ابن اثیر جلد دوم صفحہ 111
  2. الرحیق المختوم 
  3. سیرۃ ابن ہشام :1/181،182
  4. سیرۃ ہشام،مسند احمد بن حنبل :1/202،203
  5. طبقات ابن سعد جزاول قسم اول ص 138
  6. سیرۃ ہشام: 1/ 203،205