ہیرالڈ پینٹر (Harold Pinter) کو 2005 کا ادب نوبل انعام ملا۔ ان کے والد کا نام" ہائیمیں" اور والدہ کا نام "فرانسس" تھا۔ ان کے والدیں نےپرتگال سے برطانیہ نقل مکانی کی تھی ہیرالڈ پینٹر10 اکتوبر 1030 میں مشرقی لندن کے یہودیوں کے محنت کش طبقے کے علاقے ہیکنی ضلع میں پیدا ہوئے۔ ان کو"جیک" کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کے والد ہیمیں پیشے کے اعتبار سے درزی تھے جنھیں خواتین کے ملبوسات بنانے میں مہارت حاصل تھی۔ اور ان کی والدہ فرانسس ایک گھریلو خاتون تھیں. جن کا تعلق روسی سلطنت کی وڈیسا اور پولینڈ کے معروف خاندان " پینٹر" سے تھا۔ہیرالڈ پینٹر یہودی ہوتے ہوئے " یہودیت " سے نفرت کرتے تھے۔ ہینکنے میں گرامر اسکول میں دوران تعلیم شیکسپیر کے ڈراموں " میکبتھ" اور " رومیو جیولیٹ" میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان ڈراموں کے ہدایت کار بریلی تھے۔وہ پیٹر ڈیوڈ ہیرں کے نام سے اداکاری کرتے تھے۔ پینٹر نے اپنی تعلیم کو ادھورا چھوڈ دیا تھا۔ اس زمانے میں انھیں شاعری سے دلچسپی تھی۔ وہ بیکٹ اور کافکا سے بہت متاثر تھے۔
وہ ہمشہ اسٹبلشمنٹ کے خلاف رہے۔اور جنگوں سے نفرت کرتے تھے لہذا انھوں نے لازمی فوجی بھرتی کے قانون کو مسترد کرتے ہوئے فوج میں جانے سے انکار کر دیا۔ ان پر دوسرا مقدمہ ایمان دار مذہبی معترض ظاہر ہونے کے وجہ سے قائم ہوا۔ وہ برطانیہ کی سابق وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کے بہت بڑے ناقد تھے ۔ جب برطانوی حکومت نے ان کو "سر/ نائٹ ہڈ کے خطاب کی پیش کش کی تو ہیرالڈ پینٹر نے اس کو حقارت سے ٹھکرادیا۔ 1950 مین ان کا پہلا شعری مجموعہ شائع ہوا۔ ان کے ڈرامو ں کو نفسیاتی حقیت پسندی، غنائیہ اسلوب،سیاسی ڈرامے اور لایعنی ڈراموں کی چار (4) اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے لیے انھوں نے اس کے لیے " پینٹریٹ" کی اصطلاحات استعمال کی ہے۔ ان کے ڈراموں میں ایسے کردار ملتے ہیں۔ جو اپنی ہستی کی منصبط پناگاہوں میں چھپ کر بے جا مداخلت کے خلاف اپنا دفاع اور مزاحمت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ہیرالڈ پینٹر کے ڈراموں میں دیوانے کردار اس قدر تنہا ہیں کیونکہ وہ خطروں میں گھرا ہوا ہے اور معاشرے میں رہتے ہوہے انجانے خوفوں کی دہشت سے اپنے وجود میں ایک لایعنی فرد کا انکشاف کرتا ہے ۔ ان کے ڈرامائی کردار خاموشی کو اختیار کرکے ایک تناقضی صورت حال اور مغائرتی احساس کو نئی معنویت عطا کرتے ہیں جو تشویش ناک حد تک مزاحیہ نوعیت کے ہوتے ہیں۔
اپنے باغیانیہ اور لایعنی ڈراموں کو لکھتے لکھتے 1973 میں وہ انسانی حقوق کی تحریک کا حصہ بنے۔ وہ متنازع موقف کے سبب ھدف تنقید بھی بنے۔ پینٹر نے فلم ٹیلی وژن ، ریڈیو اور فلم کے لیے ڈرامے اور کہانیاں بھی لکھیں۔ انھوں نے 35 سے زیادہ کتابیں لکھیں۔ 1980 سے قبل انھیں " غیر سیاسی " ادیب تصور کیا جاتا تھا۔ 80 کی دہائی میں پینٹر نے امریکا کی جارہانہ حکمت عملیوں کے خلاف قلمی جنگ شروع کیا اور دو ڈرامے "ماوئنٹن لینگوج"،"دی نیو ورلڈ آڈر" لکھے۔ اور امریکا کی عراق پر جارحیت کے خلاف "وار/ جنگ" نام سے شعری بیاص تخلیق کیا۔ 1991 میں خلیجی جنگ اور 1999 میں سربیا میں ہونے والے ظلم اور بربریت کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کیا اور انگلستان اور امریکا کی قیادت کو جنگی مجرم قرار دیا۔وہ کیوبا اور وینزویلا کے سربراہان کاسترو اور شاویز کو پسند کرتے ہیں۔

ہیرالڈ پینٹر
Pinter in December 2005
پیدائش10 اکتوبر 1930(1930-10-10)
Hackney, east لندن, England
وفات24 دسمبر 2008(2008-12-24) (عمر  78 سال)
لندن, برطانیہ
پیشہPlaywright, screenwriter, actor, theatre director, poet
قومیتBritish
دور1947–2008
اہم اعزازات
شریک حیات
اولاد
  • One son with Merchant,
  • six stepchildren with Fraser

دستخط
from the BBC programme Front Row Interviews, 26 December 2008.[1]

ویب سائٹ
http://www.haroldpinter.org

باب ادب

2003 میں انھیں معدے کی سرطان ہوا۔ لہذا وہ نوبل انعام لینے نہ جاسکے۔اور ان کے نوبل خطبے کو ریکارڈ کرکے نوبل انعام کی تقریب میں نشر کیا گیا۔ یہ ایک بہترین تقریر تھی۔ ان کے اس خطبے ۔۔۔" فن، سچائی اور سیاست" کے عنوان کے تحت مغرب کی ایشیائی افریقی اور لاطینی امریکا کی قوموں خلاف ظالمانہ، استبدای اور سامراجی عزائم کو بڑی دلیری سے بے نقاب کیا تھا۔ وہ اس مقالے میں لکھتے ہیں ۔۔۔ " امریکا کے جرائم ہمیشہ منصوبہ بند، ٹھوس، کینہ پرور اور سنگدالانہ رہے ہیں لیکن ان باتوں پر بہت ہی کم لوگوں نے سوچا ہے۔ کیونکہ آپ نے سوچنے کا کام تو امریکا کے حوالے کرنا ہوتا ہے۔۔ امریکا نے ٹھوس بنیادوں پر دنیا کی فلاح کا بہانہ بنا کر بڑی چابک دستی سے اپنی طاقت کا استعمال کیا ہے جو تنویمیت کا ایک فطین ، حتیٰ کہ مضحکہ خیز اور کامیاب حربہ ہے۔" ۔۔۔۔

ہیرالڈ پینٹر نے دو/2 شادیاں کیں۔ ان کی پہلی اہلیہ سے ان کا ایک بیٹا ہے۔ یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہو گی کہ انھیں کرکٹ سے بہت دلچسپی تھی۔وہ اپنی ذاتی زندگی میں اپنی بذلہ سنجی کے لیے اپنے قریبی احباب کے حلقے میں پسند کیے جاتے تھے۔ انھوں نے شاعری اور مضمون نگاری بھی کی۔ مگر ان کا اصل میدان ڈرامہ نگاری تھا اور یہی ان کی شناخت ہے۔ ہیرالڈ پینٹر کا انتقال 78 سال کی عمر میں 24، دسمبر 2008 کو لندن میں ہوا۔

انھوں نے بتیس (32) ڈرامے لکھے۔

  • The Room (1957)
  • Old Times (1970)
  • The Birthday Party (1957)
  • Monologue (1972)
  • The Dumb Waiter (1957)
  • No Man's Land (1974)
  • A Slight Ache (1958)
  • Betrayal (1978)
  • The Hothouse (1958)
  • Family Voices (1980)
  • The Caretaker (1959)
  • Other Places (1982)
  • A Night Out (1959)
  • A Kind of Alaska (1982)
  • Night School (1960)
  • Victoria Station (1982)
  • The Dwarfs (1960)
  • One For The Road (1984)
  • The Collection (1961)
  • Mountain Language (1988)
  • The Lover (1962)
  • The New World Order (1991)
  • Tea Party (1964)
  • Party Time (1991)
  • The Homecoming (1964)
  • Moonlight (1993)
  • The Basement (1966)
  • Ashes to Ashes (1996)
  • Landscape (1967)
  • Celebration (1999)
  • Silence (1968)
  • Remembrance of Things Past (2000)

(تحریر:احمد سہیل)

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی ربط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Michael Caine". Front Row Interviews. 26 December 2008. BBC Radio 4. Archived from the original on 2019-01-07. https://web.archive.org/web/20190107071420/http://www.bbc.co.uk/programmes/b00gy71c%20۔ اخذ کردہ بتاریخ 18 January 2014.