ینی چری (عثمانی ترکی زبان: يڭيچرى yeñiçeri [jeniˈtʃeɾi] , یعنی "نیا لشکر")(انگریزی: Janissary) سلطنت عثمانیہ کی افواج کا اہم حصہ تھے جو سلطان کے ذاتی محافظ اور پیادہ دستوں کا کردار ادا کرتے تھے۔ ینی چری دنیا کی پہلی باقاعدہ فوج تھی جو 14 ویں صدی میں تیار کی گئی اور 1826ء میں سلطان محمود ثانی نے اس کا خاتمہ کر دیا۔ ینی چری ترکی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب "نئی فوج" ہے (ینی مطلب نئی اور چری مطلب فوج)۔

ینی چری
Janissary
نئی فوج
ینی چری
فعال1363–1826
تابعدار سلطنت عثمانیہ
قسمپیادہ فوج
حجم1400-1,000

1564-13,502

1609-37,627

1680-54,222
صدر دفاترادرنہ, قسطنطنیہ
سرخ اور سبز
معرکےجنگ کوسووہ
جنگ نکوپولس
جنگ انقرہ
جنگ وارنا
جنگ چالدران
جنگ موہاچ
محاصرہ ویانا
اور دیگر
کمان دار
اولمراد اول
آخرمحمود دوم
یونانی مسیحی لڑکے مسلمان ہونے کے بعد مسجد میں عبادت کر رہے ہیں، انھیں ینی چری میں شامل کیا جاتا تھا

قیام ترمیم

ینی چری 1365ء میں سلطان مراد اول نے تیارکی۔ ابتدا میں اس میں مفتوحہ علاقوں کے غیر مسلم نوجوانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد شامل کیا جاتا تھا۔

ان کا براہ راست تعلق سلطان سے ہوتا تھا۔ ان کی اہلیت کے مطابق انھیں سلطنت عثمانیہ ميں مختلف عہدوں پر فائز کیا جاتا تھا۔ کیونکہ سلطان کے علاوہ ان کا کسی سے تعلق نہیں تھا اس لیے یہ کسی بددیانتی میں ملوث نہ تھے تاہم جیسے ہی نااہل حکمران مسند اقتدار پر بیٹھنے لگے ینی چری ملکی معاملات میں مداخلت کرنے لگے۔

یہ دنیا کی پہلی منظم اور باقاعدہ فوج تھی جسے سخت تربیت دی جاتی تھی۔ یہ باقاعدہ چھاؤنیوں کے اندر رہتے تھے اور زمانہ امن میں پولیس اور آگ بجھانے والے دستوں کا کام انجام دیتے تھے۔ انھیں ہر تین ماہ بعد باقاعدگی سے نقد تنخواہیں دی جاتی تھیں۔ تنخواہیں کی ادائیگی کے وقت سلطان خود ینی چری کے لباس میں چھاؤنی آتا تھا اور خود بھی قطار میں لگ کر تنخواہ حاصل کرتا تھا۔

ینی چری دنیا کی پہلی باقاعدہ فوج تھی جس نے بارود کا استعمال کیا۔ اس نے 15 ویں صدی میں ہی بندوقوں کا استعمال شروع کیا۔

زمانہ امن میں کارنامے ترمیم

علاوہ ازیں ینی چری سڑکوں کی تعمیر، جنگ کے دوران خیموں کی تنصیب، کھانے کی تیاری اور فوجیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے فرائض بھی انجام دیتی تھی۔ ینی چری کا اہم ترین شعبہ مہتر تھا جو دنیا میں کا پہلا عسکری بینڈ تھا، ینی چری کے خاتمے کے ساتھ یہ بینڈ بھی ختم ہو گیا لیکن 1954ء میں استنبول عسکری عجائب خانے کے زیر اہتمام اس کو دوبارہ منظم کیا گیا۔ یہ بینڈ ترکی کے قومی اور دیگر تاریخی ایام کے موقع اپنے فن کا مظاہرہ کرتا ہے۔

ینی چری مخصوص لباس پہنتے تھے جو انھیں انتظامیہ کی جانب سے مہیا کیا جاتا تھا۔

دیگر مسلمانوں کی طرح انھیں داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں تھی بلکہ یہ صرف مونچھیں رکھتے تھے۔ 18 ویں صدی میں ینی چری کاروبار بھی کرنے لگے تھے ۔

تعداد و تنظیم ترمیم

ینی چری کی تعداد 100 سے 2 لاکھ کے درمیان رہی ہے۔ نکول ڈیوڈ کے مطابق 14 ویں صدی میں ینی چری کی تعداد ایک ہزار اور 1475ء میں 6 ہزار تھی۔ 1699ء کی شکست کے بعد ان کی تعداد کم ہو گئی لیکن 18 ویں صدی میں تعداد 113،400 تھی۔

دستوں کو اورتہ میں تقسیم کیا جاتا تھا جو موجودہ رجمنٹ کے برابر ہے۔ ایک اورتہ کی قیادت چورباجی کے پاس ہوتی تھی۔ سلیمان اعظم کے دور میں ینی چری کے 165 اورتہ تھے۔ سلطان عموماً عثمانی افواج خصوصاً ینی چری کا اعلی کمانڈر تھا لیکن ان کی قیادت آغا کرتا تھا۔ ایک دستے کو مندرجہ ذیل تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا تھا:

  1. جماعت: سرحدی دستے، 101 اورتہ
  2. بیلک: سلطان کے ذاتی محافظ، 61 اورتہ
  3. سکبان: 34 اورتہ

اس کے علاوہ اجمی (کیڈٹس) کے 34 اورتہ بھی شامل ہوتے تھے۔

ابتدا میں ینی چری ماہر تیر انداز تھے لیکن 1440ء کی دہائی میں بارود کی دستیابی پر انھوں نے بندوقیں سنبھال لیں۔

عثمانی سلطنت نے تمام اہم مہمات میں ینی چری کا استعمال کیا جس میں فتح قسطنطنیہ 1453ء، مملوکوں کے خلاف فتوحات اور آسٹریا اور ہنگری کے خلاف جنگیں بھی شامل ہیں۔ جنگ میں ینی چری دستوں کی قیادت ہمیشہ سلطان خود کرتا تھا۔

1683ء میں ینی چری کے غلام ہونے کی شرط کے خاتمے کے بعد ینی چری کی عزت افزائی میں اضافہ ہوا اور ہر مسلم ترک خاندان کی یہ خواہش ہوتی تھی کہ ان کا بیٹا ینی چری میں بھرتی ہو۔

بغاوتیں ترمیم

ینی چری عثمانی حکومت میں اپنی اہمیت سے بخوبی واقف تھے اور اس لیے انھیں کئی مرتبہ بغاوت بھی کی جن میں پہلی بغاوت تنخواہوں میں اضافے کے لیے 1449ء میں کی گئی جس میں ان کے مطالبات تسلیم کیے گئے۔ 1451ء کے بعد وہ ہر نئے سلطان سے انعامات و اکرامات اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرتے۔ 1566ء میں سلطان سلیم ثانی نے ینی چری کو شادیاں کرنے کی بھی اجازت دے دی۔ 1622ء میں ینی چری نے بغاوت کے دوران سلطان عثمان ثانی کو قتل کر دیا جو اصلاحات کرنا چاہتے تھے۔

18 ویں صدی کے اوائل میں ینی چری حکومتی معاملات میں مداخلت کرنے لگے اور انھوں نے اچھا خاصا اثر و رسوخ قائم کر لیا۔ انھوں نے عسکری تنظیم کو جدید بنانے کے اقدامات کی مخالفت کی بلکہ اپنی محلاتی سازشوں کے ذریعے سلطانوں کو بھی تخت سے ہٹانے لگے۔

1683ء میں ویانا کے دوسرے محاصرے میں ناکامی کے بعد انھوں نے فوجی تنظیم کو جدید بنانے کے ہر اقدام کی مخالفت کی۔ 1807ء میں انھوں نے سلطان سلیم ثالث کو تخت سے ہٹادیا جو یورپی طرز پر فوج کی تنظیم چاہتے تھے۔ 1810ء میں ینی چری نے استنبول میں دو ہزار گھروں کو آگ لگادی اور 1811ء میں دو دستوں کے درمیان ٹکراؤ ہو گیا۔

خاتمہ ترمیم

اس صورت حال میں محمود ثانی نے ینی چری کے خاتمے کا تہیہ کر لیا۔ 1826ء میں ینی چری نے محسوس کیا کہ سلطان نئی فوج تشکیل دینا چاہتا ہے اور 14 جون 1826ء کو انھوں نے استنبول میں بغاوت کردی لیکن اس مرتبہ فوج اور عوام ان کے خلاف ہو گئی۔ سلطان کے گھڑ سوار دستوں "سپاہیوں" نے انھیں چھاؤنیوں میں جالیا اور توپ خانے سے ان پر گولہ باری کی گئی جس کے نتیجے میں ینی چری کی بڑی تعداد ماری گئی اور اگلے دو سال کے اندر اندر ملک بھر سے ینی چری افواج کا خاتمہ کر دیا گیا۔ ینی چری کے خاتمے کو ترکی زبان میں واقعۂ خیریہ (Vaka-i Hayriye) کہا جاتا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

ینی چری کے بارے میں معلوماتآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ turkcebilgi.com (Error: unknown archive URL)

حوالہ جات ترمیم