ابن ابو حاتم

راوی حدیث
(ابن ابو حاتم الرازی سے رجوع مکرر)

ابن ابو الحاتم الرازی (پیدائش: 854ء— وفات: 938ء) قدیم محدث، مفسر اور جرح و تعدیل کے امام تسلیم کیے جاتے ہیں۔

ابن ابو حاتم
(عربی میں: أبو مُحمَّد عبد الرحمٰن بن مُحمَّد بن إدريس بن المُنذر بن داود بن مهران التّميمي الحَنْظَلي الرازي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 854ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رے  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 938ء (83–84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طوس  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد ابو حاتم رازی  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ صالح بن احمد بن حنبل،  عبد اللہ بن احمد بن حنبل،  ابو حاتم رازی،  ابو زرعہ الرازی،  مسلم بن حجاج،  علی بن حرب  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ محدث  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی،  فارسی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں الجرح و التعدیل (کتاب)  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام ترمیم

ابو محمد کنیت ہے نام عبد الرحمن بن محمد بن ادریس بن منذر بن داود بن مہران تمیمی الحنظلی رازی۔

ولادت ترمیم

ابن ابو حاتم 240ھ بمطابق 854ء کو ایران کے تاریخی شہر رے، میں پیدا ہوئے۔

شہرت ترمیم

ابن ابو حاتم کے نام سے مشہور ہیں ہے۔ ان کے والد ابو حاتم الرازی امام حافظ اور محدث تھے

نسبت رازی ترمیم

رازی نسبت رے شہر کی وجہ سے یہ مرو شاہجان کی وجہ ہے۔

علمی اسفار ترمیم

ان کے والد امام فی الحدیث ،امام جرح والتعدیل اور علل تھے طلب حدیث میں ان کے ساتھ بہت سفر کیے ان کے بیٹے عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میرے والد فرماتے کہ میں نے طلب حدیث میں اس وقت نکلا جب میری عمر سات سال تھی اور اکثر سفر مجھے پیدل کرنا پڑے ہزاروں فرسخ چل کر علم حدیث حاصل کیا ان سفروں میں كوفہ سے بغداد کتنے سفر میں نے کیے مجھے اس کا شمار بھی یاد نہیں،اسی طرح مکہ سے مدینہ کئی سفر کیے اور بحرین جو صلا کے قریب تھا پیدل مصر جاتا تھا،مصر سے رملہ رملہ سے بیت المقدس، رملہ سے عسقلان رملہ سے طبریہ اور دمشق ،دمشق سے حمص اور حمص سے أنطاكية،اور أنطاكية سے طرسوس، پھر واپس طرسوس سے کا سفر کیا [1]

عقیدہ ترمیم

یہ اہلسنت جماعت سے تعلق رکھتے اور عقیدہ جہیمیہ کے سخت مخالف تھے۔

اساتذہ ترمیم

بہت سے شجوش میں سے چند ایک یہ ہیں۔

  • ابو حاتم محمد بن ادريس بن المنذر الحنظلی الرازی۔ (والد تھے)
  • احمد بن اصرم۔
  • يونس بن حبيب الاصفہانی۔
  • احمد بن منصور الرمادی۔

شاگرد ترمیم

  • حُسينك التميمی۔
  • يوسف الميانجی۔
  • علی بن مدرك.
  • علی بن محمد القصار۔[2]

تصانیف ترمیم

  • الجرح والتعديل - 8 جلدوں میں ہے ۔
  • تفسير ابن ابی الحاتم کئی جلدوں پر مشتمل ہے دو ان میں سے طبع ہوئیں۔
  • الرد على الجہميہ
  • علل الحديث دو جلد
  • المسندكبير
  • الكنى
  • الفوائد الكبرى
  • المراسيل
  • تقدمہ المعرفہ بكتاب الجرح والتعديل
  • زهد الثمانيہ من التابعين
  • آداب الشافعي ومناقبہ

وفات ترمیم

ابن ابو حاتم کی وفات 327ھ بمطابق 938ء میں ہوئی۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. الرحلہ فی طلب الحديث صفحہ213
  2. تذكرة الحفاظ 3/34
  3. الاعلام خیر الدین الزرکلی