ابو عمرو بن علاء بصری
ابو عمرو بن العلا البصری التمیمی۔قراء سبعہ میں شامل ہیں انھیں ابو عمرو بصری بھی کہا جاتا ہے
ابو عمرو بن علاء بصری | |
---|---|
(عربی میں: أبو عمرو بن العلاء البصري) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 689ء مکہ |
وفات | سنہ 771ء (81–82 سال) کوفہ |
شہریت | سلطنت امویہ دولت عباسیہ |
عملی زندگی | |
استاذ | مجاہد بن جبیر |
تلمیذ خاص | اصمعی |
پیشہ | ماہرِ لسانیات ، قاری |
شعبۂ عمل | عربی ، قرأت |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمولادت 68ھ مکہ میں ہوئی۔ ان کا پورا نام زبّان بن العلا ابن العريان بن عبد اللہ التميمی المازنی البصری ابو عمرو ہے یہ ابو عمرو بن العلا بن عماد التمیمی بصرے کے رہنے والے تھے۔ ائمہ رجال ان کی توثیق کرتے ہیں۔[1]
تعلیم و تدریس
ترمیمانھوں نے حمید بن قیس الاعرج یحیٰ بن یعمر، مجاہد بن جبیر، سعید بن جبیر، عکرمتہ البریری اور عبد اللہ بن کثیر سے قرآن پڑھا تھا۔ ان سے عبد الوارث بن سعید، حماد بن زید، معاذ بن معاذ، ہارون الاعور، یونس بن حبیب النحوی، یحیٰ بن مبارک الیزیدی، ابو بحر البکراری، خارجہ بن مصعب اور عبد الوہاب بن عطا وغیرہ نے قرآن پڑھا تھا۔[2] حمید بن قیس الاعرج ابو صفوان المکی الاسدی۔ یہ اسدیوں میں سے کسی کے آزاد کردہ غلام تھے۔ مجاہد سے حدیث روایت کرتے ہیں ان سے ابو عمرو بن العلا نے قرآن پڑھا تھا۔ یحیٰ بن یعمر المروزی البصری۔ مرد کے رہنے والے تھے۔ بصرے میں آبسے تھے۔ پھر مرد میں قاضی بھی مقرر ہوئے تھے۔ بڑے ادیب ماہر عربیت عالم لغت اور مشہور نحوی تھے۔ حسین بن الولید، ہارون بن موسیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ قرآن مجید پر سب سے پہلے نقطے انھوں نے لگائے۔ نحو میں ابو الاسود الدولی کے شاگرد تھے۔
وفات
ترمیمان کی وفات سنہ154ھ میں کوفہ میں ہوئی اس وقت ان کی عمر 86 سال تھی
اِمام ابوعمرو بن العلا البصری کے بارے اکابرین کے اقوال
ترمیمان پر مختصر مگر جامع تبصرہ جرح و تعدیل کے لحاظ سے پیش خدمت ہے : 1۔ امام ذہبی نے کہا: الإمام الکبیر المازني البصري النحوي، شیخ القراء بالبصرۃ ’’بہت بڑے امام مازنی بصری نحوی، بصرہ کے قاریوں کے شیخ‘‘ [3] 2۔ امام ابو عمرو الشیبانی نے کہا: ما رأیت مثل أبي عمرو بن العلا ’’میں نے ابوعمرو بن علا جیسا (کوئی) نہیں دیکھا‘‘ [3] 3۔ امام یحییٰ بن معین نے کہا: ’ثقہ‘ [3] 4۔ امام ابو عبیدہ نے کہا:آپ نے عبادت کی نیت سے اپنی کتابوں کو آخر میں آگ لگادی کان أعلم الناس بالقراء ات والعربیۃ والشعر وأیام العرب، وکانت دفاتر ملء بیت إلی السقف، ثم تنسک فأحرقہا۔ کان من أشراف العرب، مدحہ الفرزدق وغیرہ۔[4] 5۔ قال ابو حاتم: لیس بہ بأس اس میں کوئی حراج نہیں 6۔ وقال أبو عمر الشیباني: ما رأیت مثل أبي عمرو میں نے ابو عمرو جیسا کسی کو نہ دیکھا 7۔ امام شعبہ نے کہا: أنظر ما یقرأ بہ أبوعمرو مما یختارہ فاکتبہ، فإنہ سیسیر للناس أستاذا، قال إبراھیم الحربي: کان أبوعمرو من أھل السنۃ۔[4]