احمد حسین قریشی قلعہ داری
پروفیسر ڈاکٹر احمد حسین قریشی قلعہ داری پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو، پنجابی، فارسی کے ادیب، تحریک پاکستان کے کارکن، ماہرِ اقبالیات، محقق، نعتیہ شاعر، مترجم اور اردو کے پروفیسر ہیں۔
احمد حسین قریشی قلعہ داری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 30 مارچ 1923ء ضلع گجرات ، برطانوی پنجاب |
وفات | 11 مارچ 2023ء (100 سال) گجرات |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پنجاب |
تعلیمی اسناد | ایم اے ، پی ایچ ڈی |
پیشہ | شاعر ، محقق ، پروفیسر ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، فارسی ، پنجابی |
کارہائے نمایاں | پنجابی ادب کی مختصر تاریخ مفاہیم القرآن پنجابی ترجمہ شکوہ جواب شکوہ سرودِ شوق |
اعزازات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیموہ 30 مارچ 1923ء کو قلعہ دار، ضلع گجرات، پاکستان کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام مولوی عبد الکریم تھا۔
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم قلعہ دار، کنجاہ اور گجرات میں حاصل کی۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو، فارسی، عربی اور پنجابی کے امتحانات نجی حیثیت میں پاس کیے۔
تدریس
ترمیمپرائمری اسکول میں تدریس کا آغاز کیا اور زمیندار کالج، گجرات کے شعبہ اردو میں طویل عرصہ گزار کر بطور ایسوسی ایٹ ہروفیسر سبکدوش ہوئے۔ دورانِ ملازمت اردو اور عربی میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔
تصانیف
ترمیماردو، فارسی اور پنجابی میں ان کی چھوٹی بڑی تصانیف کی تعداد چالیس کے قریب ہیں، جن میں ضلع گجرات، حیاتِ جاوداں، اقوام دا ویچار، تاریخِ ادبیاتِ پنجابی، پنجابی ادبیات دا تنقیدی جائزہ، پنجابی ادب کی مختصر تاریخ، پنجابی ترجمہ شکوہ جواب شکوہ، پنجابی ترجمہ اسرار خودی، پنجابی ترجمہ مثنوی مسافر، پنجابی ترجمہ رازِ جدید و بندگی نامہ، پنجابی ترجمہ پس چہ باید کرد اے اقوام مشرق، مفاہیم القرآن (قرآن مجید کا منظور اردو ترجمہ، دو جلدیں)، دیوانِ حمد و نعت، صدائے دل (اردو نعتیں)، سرودِ شوق (فارسی نعتیں)، ہادی مرسل (نعتیں) شامل ہیں۔
اعزازات
ترمیم1999ء میں حکومت پاکستان نے انھیں تمغا امتیاز سے نوازا۔ جب کہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان گولڈ میڈل عطا کیا۔[1]
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ،ادبی مشاہیر کے خطوط، قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل لاہور، 2019ء، ص 44