اِسْتِعْفا، جسے کئی بار اردو میں استعفیٰ بھی لکھا جاتا ہے، کسی شخص کا اپنے عہدے یا دفتر کو رسمی طور پر چھوڑنے کے عمل کو کہا جاتا ہے۔ استعفا اس وقت ممکن ہے جب ایک شخص کسی ایسے عہدے پر فائز ہو جسے اس نے انتخابات یا تقرر کے ذریعے حاصل کیا اور وہ اسے چھوڑ رہا ہے، مگر وہ میعاد کی تکمیل کے بعد عہدہ چھوڑنا استعفا نہیں سمجھا جاتا۔ جب ایک ملازم کسی عہدے کو چھوڑنے کا فیصلہ کرتا ہے، وہ استعفا سمجھا جاتا ہے۔ یہ غیررضاکارانہ تنسیخ سے مختلف ہے، جو اس وقت ہوتی ہے جب ملازم غیر رضاکارانہ طور پر ملازمت کھو دیتا ہے۔ کسی ملازم نے استعفا دیا یا اس کی خدمات کو ختم کیا گیا کبھی کبھی موضوع بحث بنتا ہے، کیونکہ کئی ایسے حالات ہوتے ہیں جب برخاست ملازمت علیحدگی کی اجرت کا اہل ہوتا ہے اور/یا بے روزگاری کے فوائد کا بھی؛ جب کہ رضاکارانہ استعفا دینے کی صورت میں وہ اس کا اہل نہیں ہے۔ تَرکِ تخت کسی بادشاہ یا پوپ کے لیے مساوی حیثیت رکھتا ہے یا پھر کسی غیر سیاسی، موروثی یا اسی نوعیت کے عہدے کے لیے ہوتا ہے۔

صدر نکسن کا 1974ء میں وداعی کے وقت ہاتھ ہلانا۔

استعفا شخصی فیصلہ ہوا کرتا ہے، حالانکہ کئی معاملوں میں بیرونی دباؤ ممکن ہے۔ مثلاً رچرڈ نکسن امریکا کے صدارتی عہدے سے اگست 1974ء میں واٹرگیٹ اسکینڈل کے بعد استعفا دے دیا، جب یہ تقریبًا یقینی تھا کہ اسے ریاستہائے متحدہ کی کانگریس کی جانب سے تحریک مواخذہ میں عہدے سے ہٹایا جائے گا۔

استعفا ایک سیاسی حربے کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فلپائن میں جولائی 2005ء کو اس وقت کے دس کابینی حکام نے ایک ساتھ استعفا دیا تاکہ صدر گلوریہ ماکاپاگل ارویو کو ایضًا انتخابی دھاندلیوں کے الزامات کی بنا پراستعفا کے لیے مجبور کیا جا سکے۔ ارویو کے پیش رو جوزف ایسترادا کو 2001ء کے ای ڈی ایس اے انقلاب میں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جب وہ ملک کی تاریخ کی پہلی تحریک مواخدہ کارروائی سے جوج رہے تھے۔

1995ء میں برطانوی وریر اعظم جان میجر نے کنزویٹیو پارٹی سے استعفا دے دیا تاکہ وہ قیادت کے انتخابات کو لڑ سکیں تاکہ اپنی ہی پارٹی میں ان کے ناقدین کو خاموش کر سکیں اپنے رسوخ کا اعادہ کر سکیں۔ استعفا کے بعد وہ دوبارہ انتخاب لڑے اور منتخب ہوئے۔ وہ وزیر اعظم کے عہدے پر 1997ء کے انتخابات میں اپنی شکست تک بنے رہے۔

حالانکہ سرکار کے عہدہ بردار ان کا استعفا پیش کر سکتے ہیں، تاہم ہر بار اسے قبول نہیں کیا جاتا۔ یہ محض اعتماد سازی کا عمل ہو سکتا ہے، جیسے کہ امریکا کے صدر جارج ڈبلیو بش نے ریاستہائے متحدہ کے دفاعی معتمد ڈونلڈ رمسفیلڈ نے دو مرتبہ ابو غریب جیل بدفعلی اسکینڈل پر اپنا استعفا پیش کیا تھا جنہیں نامنظور کیا گیا۔

تاہم استعفا کا نامنظور ہونا ایک طرح سے شدید تنقید اور برخاستگی کا حربہ بھی ہو سکتا ہے ؛ البرتو فیوجی موری نے پیرو کے صدر کے طور پر استعفا دینا چاہا، تاہم یہ اس لیے نامنظور ہوا تاکہ کانگریس مواخذہ کر سکے۔

کئی عوامی شخصیات، خصوصًا عہدے سے سبکدوش ہونے والے سیاست دانوں کے لیے، استعفا ایک موقع ہے کہ وداعی استعفا کی تقریر پیش کر سکیں جس میں وہ اپنے عہدے سے ہٹنے کے حالات بیان کرسکیں اور کئی معاملات میں طاقت ور تقاریر کریں جو عمومًا زیادہ توجہ طلب کرتی ہیں۔ اس میں زیادہ سیاسی تاثیر ممکن ہے، بالخصوص جب استعفا سے ذرا پہلے حکومت کے وزرا اجتماعی ذمے داری کے اصول کے پابند نہیں ہوتے اور مرکزی موضوعات پر کھل کر بول سکتے ہیں۔ [حوالہ درکار]

تعلیمی میدان میں، یونیورسٹی کی سرکردہ شخصیت یا کسی سائنسی جریدے کا مدیر استعفا دے سکتا ہے، خاص کر ان معاملات میں جب ایک ترکیب جو مروجہ سوچ سے مختلف ہو، فروغ پاتی ہے۔ 2006ء میں ہارورڈ کے صدر لورینس سمرس نے ایک اشتعال انگیز سجھاؤ کے بعد کہ خاتون اساتذہ کی ریاضی اور سائنس میں کم نمائندگی امتیاز پر نہیں بلکہ بالکلیہ مختلف عوامل پر ہو سکتی ہے جیسے کہ شخصی عدم رجحان یا اندرونی نااہلیت۔[1]

کسی کلب، سوسائٹی یا دیگر رضاکار ایسوسی ایشن میں ایک رکن اس تنظیم کی عہدہ داری سے مستعفی ہو سکتا ہے یا تنظیم سے ہی دور ہو سکتا ہے۔ رابرٹ کے احکام کے اصول میں اسے فریضے سے مستثنٰی کی درخواست کہا جاتا ہے۔[2] ایک استعفے کو واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔[3]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Understanding current causes of women's underrepresentation in science | Proceedings of the National Academy of Sciences
  2. Henry M. Robert، وغیرہ (2011)۔ Robert's Rules of Order Newly Revised (11th ایڈیشن)۔ Philadelphia, PA: Da Capo Press۔ صفحہ: 289–292۔ ISBN 978-0-306-82020-5  (RONR)
  3. "Frequently Asked Questions about RONR (Question 18)"۔ The Official Robert's Rules of Order Web Site۔ The Robert's Rules Association۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2015