اسحاق الموصلی
اسحاق الموصلی (پیدائش: 767ء — وفات: اگست 850ء) عہدِ عباسیہ کا ایک مشہور مغنی شاعر تھا۔
اسحاق الموصلی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 767 رے |
وفات | اگست 850 (82–83 سال) بغداد |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | زریاب، ابن خردادبہ |
پیشہ | موسیقار |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم ![]() |
ابتدائی حالاتترميم
پیدائش اور خاندانترميم
اسحاق الموصلی 150ھ مطابق 767ء میں رے شہر میں پیدا ہوا۔ اُس کا والد ابراہیم الموصلی بھی نامور مغنی تھا۔ اسحاق فارسی النسل امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا گو کہ اُس کے والد ابراہیم الموصلی کی پیدائش اور تربیت بنو تمیم کے درمیان کوفہ شہر میں ہوئی تھی۔ ابن ندیم کے بقول ابراہیم الموصلی کی پیدائش و تربیت بنو دارم کے قبیلہ میں ہوئی تھی جو کوفہ کے مضافات میں آباد تھا۔
تعلیمترميم
اسحاق کو نہایت بہترین تعلیم دی گئی۔ علم حدیث ہُشَیم بن بُشَیر سے حاصل کیا۔ علم قرأت امام علی بن حمزہ کسائی کوفی اور امام ابو یحییٰ زکریا الفراء سے حاصل کیا۔ علم موسیقی اپنے چچا زلزال، عاتکہ بنت شُہدہ اور اپنے والد سے حاصل کیا۔
سرکاری سرپرستیترميم
اسحاق کے سب سے اولین سرپرست ہارون الرشید، یحییٰ بن خالد البرمکی اور اُس کے فرزندگان تھے۔ یحییٰ کے بیٹوں نے اِس نوجوان صاحبِ فن کو ایک مکان خرید کر دیا اور اِس مکان کے سامانِ آرائش کے لیے ایک لاکھ درہم فراہم کیے۔ 794ء میں جب فضل بن یحییٰ البرمکی کو خراسان کا گورنر مقرر کیا گیا تو اُس نے اسحاق کو محض ایک شعر کے صلے میں ایک ہزار دینار عنایت کیے تھے جو اُس نے اسحاق کی ایک تقریب کے لیے موزوں کیا تھا۔ خلفاء اور اُن کے امرا کی فیاضی کی بارش اسحاق پر مسلسل ہوتی رہی، چنانچہ وہ بھی اپنے والد کی طرح اِنتہائی مالدار ہو گیا تاہم وہ اپنی دولت فیاضی کے ساتھ خرچ کیا کرتا تھا اور اُس کے وظیفہ خواروں میں لغت نویس ابن العربی بھی تھا۔ اپنے والد ابراہیم الموصلی کی وفات کے بعد وہ اپنے زمانے کا بہترین مغنی قرار دیا گیا۔ خلفائے عباسیہ میں امین الرشید، مامون الرشید، المعتصم باللہ، الواثق باللہ اور المتوکل علی اللہ اِس کے سب سے زیادہ مداح تھے اور اِس پر بکثرت نوازشات کرتے رہتے تھے۔ مامون الرشید نے ایک بار کہا کہ اگر اسحاق ایک مغنی کی حیثیت سے اِس قدر مشہور نہ ہوتا تو میں اُسے قاضی کا عہدہ دے دیتا۔ درباری محافل میں اُسے بڑے بڑے علما اور ادبا کی صف میں کھڑے ہونے کی اجازت تھی اور وہ لباس پہننے کی بھی جو فقہا کے لے مخصوص تھا۔ الواثق باللہ کہتا تھا کہ جب اسحاق میرے سامنے گاتا ہے تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میرے مقبوضات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جب اِس شہرۂ آفاق مغنی کا اِنتقال ہوا تو المتوکل علی اللہ پکار اُٹھا کہ: ’’ اسحاق کی موت نے میری سلطنت کو بڑی زینت اور افتخار سے محروم کر دیا۔‘‘ [1] [2] [3] [4]
وفاتترميم
اسحاق الموصلی نے ماہِ رمضان 235ھ مطابق اگست 850ء میں بغداد میں وفات پائی۔