فائل:Asad awan.jpg
اسداعوان
اسداعوان
پیدائشاسدعباس اعوان
1 جولائی 1972(1972-07-01)ء
[1]، پنجاب، پاکستان
قلمی ناماسداعوان
پیشہشاعر،
زباناردو، پنجابی
قومیتپاکستانی
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
تعلیممڈل (اردو)
مادر علمیگورنمنٹ ہائی سکول،ساہیوال، سرگودھا
اصنافشاعری، نثر
نمایاں کامنہ اس طرح سے ملو(غزلیات)2008

اسے یہ کہنا(غزلیات) 2018.

کہاں ملوگے(قطعات)2020،

اک گلی شہر میں تھی(غزلیات)2021) بادئہ گل رنگ(2024)



اسد اعوان ترمیم

اسد عباس اعوان ولد نواز اعوان کا تعلق ساہیوال، سرگودھاسے ہے،

مدیر ترمیم

سہ ماہی "دریچہ انٹرنیشنل" سرگودھا کے ایڈیٹر بھی رہے

تصانیف ترمیم

  • 101 شاعر (2008ء)
  • محسن نقوی سے اسد رضوی تک (سلام ومنقبت کا انتخاب) 2009
  • مظفر وارثی سے مظفر احمد مظفر تک (غزلیات کا انتخاب)2021
  • نہ اس طرح سے ملو (غزلیات) نستعلیق مطبوعات لاہور 2008
  • غلام محمد درد سے امتیاز علی گوہر تک (پنجابی غزلاں دا انتخاب)2021
  • اسے یہ کہنا(غزلیات) 2018. ناشر: مسعود تنہا فکرنو لاہور
  • کہاں ملوگے(قطعات)2020
  • اک گلی شہر میں تھی(غزلیات)2021
  • بادئہ گل رنگ(غزلیات)2024

نمونہ کلام ترمیم

  • ہم بھی غالب کی طرح کوچہ جاناں سے اسد
  • نہ نکلتے تو کسی روز نکالے جاتے
  • اس محبت نے ہمیں جوڑ دیا آپس میں
  • ورنہ ہم دونوں کا اک جیسا عقیدہ تو نہ تھا
  • آج دیکھا ہے اُسے جاتے ہوٸے رستے  میں
  • آج اُس شخص کی تصویر اتاری میں نے
  • اک نٸی  طرز  کا  کردار دیا   جاٸے   گا
  • اس کہانی میں مجھے مار دیا جاٸے گا
  • بچ بچ کے تیری راہ سے چلنا تو تھا مجھے
  • تو جو بدل  گیا   ہے  بدلنا  تو  تھا   مجھے
  • پنبہ در گوش سمجھتے ہیں کہیں ہم کو اسد
  • اونچی آواز میں جو شعلہ  فشاں  بولتے  ہیں
  • تشنگی ہے میری آنکھوں میں اُسے ملنے  کی
  • پیکرِ یار   کا  بھی   چاہِ ذقن   کھینچتا   ہے
  • ٹوٹا ہوا وجود ہے  ٹوٹا  ہوا   ہے   جسم
  • میرا تو مہ جبینوں نے لوٹا ہوا ہے جسم
  • ثبوت  آج  بھی میری  کتاب  میں ہے اسد
  • وہ ایک رقعہ ترا تیرے دستخط کے ساتھ
  • جو اپنے زعم میں رہتے ہیں ایسے لوگوں کو
  • نظر میں رکھتے ہیں دل سے  اتار  دیتے  ہیں
  • چپ چاپ اپنے یار کی  دہلیز  پر   مَرے
  • دنیا کہے گی ہم بھی کسی چیز پر مَرے
  • حیرت ہے  آج  چشمِ  زمانہ  شناس  میں
  • دیکھا گیا ہے اُ س کو غزل کے لباس میں
  • خود بخود چھوڑ گٸے ہیں تو چلو ٹھیک ہوا
  • اتنے احباب کہاں  ہم   سے   سنبھالے   جاتے
  • دونوں نے دونوں  ہاتھوں  سے  لوٹا  ہمیں  اسد
  • پردہ نشیں بھی تھے کٸی مسند نشیں بھی تھے
  • ڈوب  جاٸے نہ کہیں زورِ تلاطم میں اسد
  • اک نظر شاہِ امم میرے سفینے  کی  طرف
  • زخم سینے پہ ہوٸے اتنے  کہ  سینے  سے  رہے
  • ہم ترے ہجر میں جیتے ہیں تو جینے سے رہے
  • راستہ صاف نظر آتا  ہے  راہی  تو  نہیں
  • کچھ کہو راہِ محبت میں تباہی تو نہیں
  • ذاکرِ آلِ محمد ہے تو  منبر  پہ  اسد
  • ابنِ مرجانہ کے جیسا یہ لبادہ کیسا
  • ژالہ باری بھی رہی دھوپ بھی تھی بارش بھی
  • تیری یادوں  کے  علاقے  میں  یہ  منظر  دیکھے
  • سارے مرتے ہیں اُسی ایک  پری  چہرے  پر
  • ہم بھی اُن گلیوں میں بے کار سے ہو آتے ہیں
  • شہر سے باہر نکل کے مل بھی سکتا تھا مجھے
  • شش طرف سے ایک بھی تو بند دروازہ نہ تھا
  • صرف اک تیری نگاہوں کا  چنیدہ   تو   نہ   تھا
  • میں سبھی کا تھا مجھے تو نے خریدا تو نہ تھا
  • ضبط کے شہر سے نکلا ہے جو  لشکر  لے  کر
  • دشتِ حیرت کی کڑی دھوپ میں جلتا جاٸے
  • طیورِ حسن بھی کل تک قفس میں ہوں گے اسد
  • کہ ہم نے  دیکھے   ہیں   دانے   قریب جالوں   کے
  • ظلم تو یہ ہے  کہ  ازبر  نہ  رہے  غربت  میں
  • ایک حافظ سے جوانی کی حفاظت نہ ہوٸی
  • عمر بھر ماں کی نصیحت پہ زمانے میں اسد
  • فاطمہ زہرا   کے   بچوں   سے   وفاداری   کی
  • غالب کے مرتبے سے یہ واقف نہیں اسد
  • یہ بد لحاظ نسل ہے عہدِ جدید کی
  • فاقہ مستی کا بھرم ٹوٹ بھی سکتا ہے اسد
  • شاعری چھوڑ کے مزوری بھی ہو  سکتی  ہے
  • قافلے والوں کو کھا جاٸے گی یہ سست روی
  • ساربانوں کو سبک خیز  کریں   چلتے   چلیں
  • کوٸی تو دیکھے مری بے بسی  محبت  میں
  • میں آپ اپنی جہاں میں ہنسی اڑاتا پھروں
  • گذر نہ جاٸے یہ موسم بسنت  کا  موسم
  • بنفشہ پھول کھلے ہر طرف زمیں کے لیے
  • لب پہ اک حرفِ تمنا ہے گداٸی تو نہیں
  • یہ مری اپنی کماٸی ہے پراٸی  تو  نہیں
  • مری نگاہ رہے صرف روٸے قاتل پر
  • گلو پہ خنجرِ بے  آبدار   چلتا   رہے
  • نت نیا تو نے زمانے میں  خریدا  بدلا
  • تیرے کہنے پہ کہاں ہم نے عقیدہ بدلا
  • وسوسے ڈستے رہے عشق میں سانپوں کی طرح
  • بے عصا   راہِ   خطر ناک   پہ   دن   گذرے   ہیں
  • ہم بھی غالب کی طرح کوچہء جاناں سے اسد
  • نہ     نکلتے    تو   کسی روز نکالے جاتے
  • یوسف کے لیے ہیں سرِ بازار اکٹھے
  • قسمت سے ہوئے آج خریدار اکٹھے