طبیعی علم کائنات میں افراطی دور ابتدائی کائناتی ارتقائی دور کا وہ وقت ہے جب افراطی نظریہ کے مطابق، کائنات ایک شدید تیز رفتار قوّت سے پھیلی۔  اس تیز رفتار پھیلاؤ نے ابتدائی کائنات کی خطی جہت کو  کم از کم 10 کی قوّت نما 26  (بلکہ ممکنہ طور پر اس سے بھی زیادہ)  سے پھیلایا اور اسی طرح سے اس کا حجم کم از کم 10 کی قوّت نما 78 سے بڑھایا۔

قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ پھیلاؤ عبوری مرحلے کی وجہ سے شروع ہوا  جو  بگ بینگ کے شروع ہونے کے بعد تقریباً  پہلے سیکنڈ کے 10 کی قوّت نما -36 کے عظیم وحدتی دور کے خاتمے  کے بعد چلا۔ اس عبوری مرحلے  کی نظریاتی پیداوار میں سے ایک  مقداری میدان  ہے جس کو افراطی میدان بھی کہتے ہیں۔ جب یہ میدان پوری کائنات میں اپنی پست توانائی کی سطح پر بیٹھ گیا، تو اس نے ایک دافع قوّت پیدا کی جس کی وجہ سے خلاء کا تیز رفتار پھیلاؤ ہوا۔ یہ پھیلاؤ دور حاضر کی کائنات کی کافی خصائص  کی تشریح کرتا ہے  جن کو بغیر افراطی دور کے بیان کرنا  بہت مشکل ہے۔

یہ معلوم نہیں ہے کہ افراطی دور کب ختم ہوا، تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بگ بینگ کے بعد ١٠ کی قوّت نما -33 اور 10کی قوّت نما -32 کے پہلے سیکنڈ  کے درمیان واقع ہوا تھا۔ خلاء کے تیز رفتار پھیلاؤ کا مطلب یہ ہے کہ بنیادی زرّات جو عظیم وحدتی دور کے بعد بچے تھے اب پوری کائنات میں انتہائی مہین ہوکر پھیل گئے تھے۔ تاہم افراطی میدان کی زبردست  ممکنہ توانائی افراطی دور کے ختم ہونے کے بعد  خارج ہوئی، جس نے کائنات کو کثیف  کوارک، ضد کوارک اور گلوآن کے گرم آمیزے سے اس وقت پر کر دیا جب وہ کمزور برقی دور میں داخل ہوئی۔  

17 مارچ 2014ء کو بائیسیپ  دوم  کے فلکی طبیعیات دانوں کے اشتراک نے  بی صورت طاقتی طیف  میں افراطی ثقلی موجوں کے سراغ کا اعلان کرکے پہلا واضح تجرباتی ثبوت  کونیاتی افراط  اور بگ بینگ  کے لیے  حاصل کیا۔[1][2][3][4][5] بہرحال 19 جون 2014ء میں کونیاتی افراط کی تصدیق کے لیے  کم اعتماد  کے نتائج کو رپورٹ کیا گیا۔[6][7][8]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Staff (17 March 2014). "BICEP2 2014 Results Release". National Science Foundation. Retrieved 18 March 2014.
  2. Clavin, Whitney (17 March 2014). "NASA Technology Views Birth of the universe". NASA. Retrieved 17 March 2014.
  3. Overbye, Dennis (17 March 2014). "Detection of Waves in Space Buttresses Landmark Theory of Big Bang". نیو یارک ٹائمز۔ Retrieved 17 March 2014.
  4. Ade, P. A. R.; Aikin, R. W.; Barkats, D.; Benton, S. J.; Bischoff, C. A.; Bock, J. J.; Brevik, J. A.; Buder, I.; Bullock, E.; Dowell, C. D.; Duband, L.; Filippini, J. P.; Fliescher, S.; Golwala, S. R.; Halpern, M.; Hasselfield, M.; Hildebrandt, S. R.; Hilton, G. C.; Hristov, V. V.; Irwin, K. D.; Karkare, K. S.; Kaufman, J. P.; Keating, B. G.; Kernasovskiy, S. A.; Kovac, J. M.; Kuo, C. L.; Leitch, E. M.; Lueker, M.; Mason, P.; Netterfield, C. B.; Nguyen, H. T.; O'Brient, R.; Ogburn, R. W. IV; Orlando, A.; Pryke, C.; Reintsema, C. D.; Richter, S.; Schwartz, R.; Sheehy, C. D.; Staniszewski, Z. K.; Sudiwala, R. W.; Teply, G. P.; Tolan, J. E.; Turner, A. D.; Vieregg, A. G.; Wong, C. L.; Yoon, K. W. (17 March 2014). "BICEP2 I: Detection of B-mode Polarization at Degree Angular Scales" (PDF). arXiv:1403.3985. Bibcode:2014PhRvL.112x1101A. doi:10.1103/PhysRevLett.112.241101.
  5. Woit, Peter (13 May 2014). "BICEP2 News". Not Even Wrong. Columbia University. Retrieved 19 January 2014.
  6. Overbye, Dennis (19 June 2014). "Astronomers Hedge on Big Bang Detection Claim". نیو یارک ٹائمز۔ Retrieved 20 June 2014.
  7. Amos, Jonathan (19 June 2014). "Cosmic inflation: Confidence lowered for Big Bang signal". BBC News. Retrieved 20 June 2014.
  8. Ade, P.A.R. et al. (BICEP2 Collaboration) (19 June 2014). "Detection of B-Mode Polarization at Degree Angular Scales by BICEP2" (PDF). Physical Review Letters 112: 241101. arXiv:1403.3985. Bibcode:2014PhRvL.112x1101A. doi:10.1103/PhysRevLett.112.241101. PMID 24996078. Retrieved 20 June 2014.

بیرونی ربط  ترمیم