السراجیہ

اسلامی قانون وراثت کی معتبر کتاب

کتاب الفرائض السراجیہ جسے مختصرا السراجیہ یا سراجی کہا جاتا ہے

السراجیہ

مصنف ترمیم

علامہ سجاوندی کی بڑی مقبول متداول اور کثیر الاستعمال کتاب ہے جس میں قانوں وراثت پر بحث کی جاتی ہے اور یہ کتاب فن میراث میں شاہکار خیال کی جاتی ہے سب سے پہلے مصنف نے خود حاشیہ لکھا اور آج تک متواتر حاشیے لکھے جا رہے ہیں کئی دوسری زبانوں میں چھپ چکی ہے[1]

تفصیل ترمیم

یہ کتاب مدارس ِ اسلامیہ میں شامل نصاب وراثت کی معروف کتاب کی شرح وتصريح ہے۔یہ کتاب مسائل ِوراثت میں ایک مفصل،عام فہم اور آسان کتاب ہے جس میں متوفیٰ (فوت ہونے والے) کے ترکہ میں سے اس کے کفن ودفن ،قرضے کی ادائیگی ، وصیت پر عمل سے لے کر، اصحاب الفروض (جن کے حصص کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے ) اوران کے حصص ،عصبات کی اقسام اور ان کے حصص نیز ان کی علی الترتیب متوفیٰ کے ترکہ (مال) میں وراثت کی تقسیم کا ذکر وضاحت کے ساتھ موجود ہے۔اور کسی وارث کے نہ ہونے پر جن ائمہ کے نزدیک ذوالارحام وارث ہیں ، ان کی باالترتیب اصناف اور ان کی وراثت کے ذکر سے بھی یہ کتاب خالی نہیں ہے۔جہات ِمختلفہ سے ایک انسان کی وراثت ، مسئلہ عول ، تصحیح کے قواعد، مفقود الخبر ،ارتداد نیز دیگر اہم مسائل کابیان بھی اس میں مذکور ہے ۔ جس سے ورثاء اور ان کے حصص کو سمجھنے میں آسانی ہو گئی۔یہ کتاب ہر طبقہ کے اہل علم کے لیے ایک مفید کتاب ہے، جو وراثت کے مسائل کوسمجھنے کے لیے اس سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 10 صفحہ740،جامعہ پنجاب لاہور