المامون (کتاب)
المامون اردو کے مشہور ادیب، مورخ، سیرت نگار، فارسی کے پروفیسر اور سر سید احمد خان کے علمی رفیق شبلی نعمانی کی مرتب کی ہوئی عباسی خلیفہ مامون الرشید کی سوانح عمری ہے۔ یہ کتاب اردو زبان میں تحریر کی گئی ہے۔ شبلی نے یہ کتاب 1889ء میں علی گڑھ کے قیام کے دوران مرتب کی۔ اس لیے اس پر سر سید احمد خان کے اثرات نمایاں ہیں۔ اس کتاب کا دیباچہ سر سید احمد خان کا لکھا ہوا ہے جس میں انھوں نے اچھی تاریخ اور اچھی سوانح عمری کے اوصاف بیان کیے ہیں۔ المامون میں شخصی جزئیات کی کمی نہیں مگر مصنف کی نظر برابر تاریخ پر جمی ہوئی ہے۔ یعنی اس زمانے کی معاشرت اور دوسری علمی و ذہنی جزئیات پر جس کے لیے عہدِ مامونی ممتاز تھا۔[1] شبلی ایک تجربہ کار مورخ کی طرح مامون الرشید کے ماحول کا بہت اچھا مرقع پیش کرتے ہیں، جس میں مامون کے سوانحی حالات بھی مرکزی حیثیت سے نمایاں ہو جاتے ہیں۔ اس کی تعلیم و تربیت، ولی عہدی کی ساری داستان، شاہزادوں کی تعلیم کے سارے طریقے، امین کی نالائقی اور مامون کا پر امید اور ہونہار لڑکپن اور پھر رنگین عنفوان شباب اور عمر کے سب مرحلے ہمارے سامنے عیاں ہو جاتے ہیں۔[2]
المامون (کتاب) | |
---|---|
مصنف | شبلی نعمانی |
موضوع | سوانح |
ناشر | محمدن اینگلو اورینٹل کالج |
تاریخ اشاعت | 1889 |
صفحات | 188 |
درستی - ترمیم ![]() |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر سید محمد عبد اللہ، سر سید احمد خان اور ان کے نامور رفقا کی اردو نثر کا فنی اور فکری جائزہ، مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد، 1989ء، ص 147
- ↑ سر سید احمد خان اور ان کے نامور رفقا کی اردو نثر کا فنی اور فکری جائزہ، ص 148