امَلہ پول یا املا پال(انگریزی: Amala Paul؛ پیدائش 26 اکتوبر 1991ء) ایک بھارتی فلمی اداکارہ ہے،[1] جو بنیادی طور پر ملیالم، تمل اور تیلگو فلموں میں کام کرتی ہیں، ملیالم فلم ’’نیلاتھمارا‘‘ اور تمل فلم ’’ویراسیکرن‘‘ میں معاون کردار ادا کرنے کے بعد املہ پال کو فلم سندھو ساماویلی میں، اس فلم کی ناکامی کے باوجود متنازع کردار ادا کرنے کے لیے سراہا گیا، اس کے بعد املہ کو فلم ’’مائنہ ‘‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے پر سراہا گیا۔ اور اس فلم پر املہ کو اپنا پہلا وجے ایوارڈ بھی ملا۔[2]

املہ پول
(انگریزی میں: Amala Paul)،(ملیالم میں: അമല പോൾ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش (1991-10-26) 26 اکتوبر 1991 (age 32)
آلوا، کیرلا، بھارت
شہریت بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر نام انَگھا
عملی زندگی
پیشہ اداکار، نمونہ کارہ
مادری زبان ملیالم  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ملیالم  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دور فعالیت 2009 – تاحال
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کیرئیر ترمیم

ابتدائی کیرئیر ترمیم

اپنی اعلیٰ ثانوی تعلیم مکمل کے ایک سال بعد املہ پول نے سینٹ ٹریسا میں کمیونی کیٹیو انگلش میں بی اے کے لیے داخلہ لیا، اس دوران املہ کا ماڈلنگ پورٹ فولیو ملیالم فلموں کے ڈائریکٹر لال جوز کی نظروں میں آیا، چنانچہ لال جوز نے اپنی ری میک فلم ’’نیلاتھمرا (ترجمہ: نیلا کنول) ‘‘ (2009ء) میں ایک معاون کردار کے لیے آملہ پول سے رابطہ کیا، اس فلم کی کامیابی کے باوجود املہ کو مزید ملیالم فلموں کی کوئی آفر نہ آئی۔[3] چنانچہ املہ نے تمل فلموں کی جانب رخ کیا اور ایک کم بجٹ کی کامیڈی فلم ’’ویکادکاوی ‘‘ سائن کی، جو تاخیر کا شکار ہو گئی اور جب تک ریلیز ہوئی تب تک املہ کی مزید چار فلمیں ریلیز ہو چکی تھیں۔ املہ نے ایک اور کم بجٹ کی فلم ’’ویراسیکرن‘‘ (2010ء) میں اہم کردار ادا کیا جو املہ کی پہلی تمل فلم قرار پائی، لیکن اس فلم میں املہ کے کردار کو نوٹس نہیں کیا گیا۔[4][5] کیونکہ فلم ریلیز ہوئی تو املہ کا کردار بہت مختصر تھا[4]، املہ نے بعد میں دعویٰ کیا کہ اس فلم کے لیے اس نے کئی فلمبند کرائے گئے جو اس فلم میں شامل نہیں کیے گئے۔[3] اس کے بعد املہ نے ہدایتکا ر سمیع کی متنازع موضوع پر بنی فلم ’’سندھو ساماویلی‘‘ (2010ء) میں کام کیا، جس میں املہ نے سندری کا کردار کیا جس کے اپنے سسر کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے، ڈائریکٹر سمیع پر اس سے قبل اپنی متنازع فلم میں ایک اداکارہ نے الزام لگایا تھا لیکن املہ نے اس ڈائریکٹر کے ساتھ کام کرنے پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔[3] اتفاق سے آملہ نے فلم سندھو ساماویلی کی کہانی سنے بغیر ہی ہاں کردی۔ بعد میں معلوم ہواکہ اس فلم میں ایک متنازع سین بھی ہے تو آملہ چونک گئیں مگر وہ فلم سائن کرچکیں تھیں چنانچہ اس سین کو کرنے کی ہامی بھرلی .[3] .فلم ریلیز کے بعد، فلم، متضاد جائزے کے ساتھ ملاقات کی بعض ناقدین فلم کے پلاٹ پر اعتراض کیااور فلم ایک درجہ بندی دینے سے انکار کر دیا ہے [6][7] . تاہم فلم میں آملہ کی کارکردگی کو سراہا گیا۔ تاہم اس کے رد عمل میں انھیں گمنام کال کرنے والوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں ملیں اور چنئی میں ایک سینما ہال میں خواتین کی طرف سے متنازع مناطر۔ پر اعتراز بھی ہوا [8].اس کے بعداملہ کو اگلی بڑی فلم مائنہ میں اہم کردار کے لیے رابطہ کیا گیا۔

2010ء کی دہائی ترمیم

املہ پول کی اگلی فلم، ڈائریکٹر پربھو سولومن کی رومانٹک ڈراما فلم مائنہ (2010ء) تھی، جس نے املہ کو فلم انڈسٹری میں ایک تسلیم شدہ اداکارہ بنا دیا۔ اس فلم میں املہ کا کردار گاؤ کی ایک لڑکی مائنہ کا تھا، جسے ناقدین نے بہت سراہا۔ یہاں تک کی کمل ہاسن اور رجنی کانت نے بھی تعریف کی۔ یہ فلم باکس آفس پر زبردست ہٹ ثابت ہوئی۔[9] اس فلم پر املہ پول کو فلم فئیر سمیت کئی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا، اس فلم پر املہ نے وجے ایوارڈ بہترین نئی اداکارہ، ایڈیسن ایوارڈ برائے بہترین نیا چہرہ اور بہترین اداکارہ کا امِرتا ٹی وی فیفکا ایوارڈ حاصل کیا۔

مائنہ میں کی کامیابی کے بعد، املہ کو "2011 کے نئے ٹاپ سٹار" کہا جانے لگا، اس کے بعد املہ پول نے کئی اہم منصوبے سائن کیے [2]، املہ کی 2011 ء کے پہلے ریلیز، ملیالم ڈراما فلم "اِتھو نمّوڈے کتھا "تھی، جس میں املہ نے معاون کردار ادا کیا، یہ فلم "ناگودیگال " نامی کامیاب تمل فلم کا ریمیک تھی، اس سال املہ کی اگلی فلم تمل زبان کی "ویکاداکوی "تھی جو پانچ دوستوں کی کہانی تھی، دونوں فلمیں کم بجٹ کی ہونے کی وجہ سے محدود اسکرین پر ریلیز ہوئیں، جس میں املہ نے بھرپور ادکارای کی۔[10] املہ پول نے تین بڑے بجٹ کی فلمیں سائن کیں، جن میں پہلے ہدایتکا ر وجے کی فلم "دئیوا تھیرومگال "تھی، جس میں املہ کے ساتھی فنکاروں میں وکرم اور انوشکا شرما شامل تھے۔[11] فلم میں املہ نے شویتا راجیندرن نامی اسکول کی نامہ نگار کا کردار ادا کیا تھا، جسے ناقدین نے بہت سراہا۔[12][13] اس فلم کے لیے املہ کو فلم فئیر بہترین معاون اداکارہ کے لیے نامزد کیا گیا۔ 2011ء میں املہ کی آخری فلم ہدایتکار رام گوپال ورما کی تیلگو فلم بیجاوادا (ہیرو دا ایکشن مین) تھی، جس میں املہ نے گیتانجلی نام کی ایک کالج طالبہ کا کردار ادا کیا، اس فلم میں املہ کے مدمقابل ہیرو مشہور تیلگو اداکار ناگ ارجن کے بیٹےناگ چیتنیا تھے۔ لیکن فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔[14]

2012 ء میں املہ پول کی کی پہلی ریلیز، ہدایتکار لنگوسوامی کی ملٹی اسٹارر تمل فلم "ویٹّائی " تھی، جس میں املہ پول کے ساتھ آریہ، آر مادھون اور سمیرا ریڈی شامل تھے۔[11] اس فلم کو زبردست پزیرائی ملی، نیویارک ٹائمز نے اس فلم کو بہترین ترفریحی فلم قرار دیا۔ ۔،[15] اس فلم میں املہ کی کارکردگی کوبھی سراہا گیا، [16][17] ویٹّائی فلم کو 2013ء میں تیلگو زبان میں "تڑکا" (تھڑکا)کے نام سے بتایا گیا جس میں ناگا چیتنیا، تمنا بھاٹیہ، سنیل اور اینڈریا جرمیاہ مرکزی کرداروں میں تھے۔ اسی سال ویلنٹائن ڈے پر املہ پال کی ایک ساتھ تین فلمیں ریلیز ہوئیں، پہلی دو فلمیں ہدایت کار بالاجی موہن کی دو زبانوں تمل اور تیلگو میں بنے والی فلم کڈھالی سودھاپوودھ یپّدی اور لوّ فیلئر تھی، جو تجارتی طور پر کامیاب ثابت ہوئیں۔ اس فلم میں املہ نے پاروتی نامی ایک کالج طالبہ کا کردار نبھایا اور اس فلم میں ان کے مدمقابل اداکار سدارتھ تھے۔ ناقدین نے دونوں اداکاروں کو سراہا۔[18][19][20]اسی دن ریلیز ہونے والی تیسری رومانوی فلم موپوژودھم ان کرپانائگل(ترجمہ:تمھیں سوچوں ہر پل) تھی، جس میں اس کے مدمقابل اداکار ادھرو تھے۔ اس فلم میں املہ نے بنگلور کی ایک ماڈرن لڑکی کا کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم پر ناقدین کی ملی جلی رائے آئیں۔[21][22] اس کے بعد املہ نے ہدایتکار ڈاکٹر برجو کی فلم آکاش تھننتے نرام (ترجمہ:آسمان کا رنگ) میں کام کیا، جو اس کی پہلی آرٹ ہاوس فلم تھی، یہ فلم پندرہویں شنگھائی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں گولڈن گوبلٹ ایوارڈ کے مقابلہ میں دکھائی گئی تھی۔ اس کے بعد املہ مشہور ویٹرن اداکار موہن لال کے ساتھ فلم "رب بے بی رن" میں نظر آئیں، اس فلم میں املہ نے نیوز چینل کی سینئر ایڈیٹر کا کردار بخوبی نبھایا۔ یہ فلم تجارتی طور پر کامیاب ثابت ہوئی۔[23] اور اس فلم میں املہ کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ موہن لال ساتھ اس کی جوڑی کی بھی بہت زیادہ تعریف کی گئی۔[24]

2013 میں، املہ کو تیلگو سنیما میں پہلی تجارتی کامیابی حاصل ہوئی۔ 2013ء میں اس کی پہلی فلم ہدایت وار وی وی ونائیک کی فلم نائیک (ہندی ڈب: ڈبل اٹیک ) تھی، جس میں ان کے مدمقابل اداکار رام چرن تھے، یہ فلم اس سال کی سب سے کامیاب فلم ثابت ہوئی۔[25] املہ کی اگلی فلم ہدایت کار پوری جگن ناتھ کی رومانٹک کامیڈی فلم اددراممالیاتھو (ہندی ڈب: ڈینجرس کھلاڑی 2) میں اداکار اللو ارجن کے ساتھ آئیں۔ اس فلم کی ریلیز پر املہ کی کارکردگی کی ناقدین کی طرف سے خاصی تعریف کی گئی۔[26][27] اس کے بعد املہ ہدایتکار اے ایل وجے کی ایکشن فلم تھالیوا (ہندی ڈب: تھالیوا، دی لیڈر ) میں اداکار اداکار وجے کے ساتھ آئیں۔ اس فلم میں انھوں نے ایک پولیس افسر کا کردار نبھایا۔[28] سال 2013 کے آخر میں املہ کی ملیالم فلم اورُو انڈین پرانیہ کتھا (ترجمہ: ایک انڈین لو اسٹوری) ریلیز ہوئی ۔[29] یہ فلم کیرلہ باکس آفس پر ایک بلاک بسٹر ہٹ تھی اور اس فلم کے لیے املہ پول کو کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا، جس میں بہترین ملیالم اداکارہ کا سییما ایوارڈ (ساؤتھ انڈین انٹرنیشنل مووی ایوارڈ)اور ایشیا نیٹ فلم ایوارڈ، جبکہ ونیتھا فلم ایوارڈ کا مقبول اداکارہ کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Amala Paul" 
  2. ^ ا ب پلّائی سری دھر (7 December 2010)۔ "Amala, Oviya's cut throat competition"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 21 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2011 
  3. ^ ا ب پ ت "Anaka – The Daughter-in-law Of 'Sindhu Samaveli'"۔ Indiaglitz.com۔ 14 September 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2011 
  4. ^ ا ب "Veerasekaran Review"۔ Behindwoods۔ 15 March 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2011 
  5. "What was Amala's first film?"۔ Indiaglitz.com۔ 6 December 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2011 
  6. Srinivasan, Pavithra (6 September 2010)۔ "Sindhu Samaveli goes for the jugular"۔ Rediff۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2011 
  7. "Sindhu Samaveli Review"۔ Behindwoods۔ 6 September 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2011 
  8. "Actress Anakha gets death-threats for 'Sindhu Samaveli'"۔ ChennaiOnline.com۔ 8 September 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2011 
  9. "Mynaa comes in for praise, again!"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 11 October 2010۔ 03 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2011 
  10. Rangarajan, Malathi (23 April 2011)۔ "Funny, to an extent"۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2011 
  11. ^ ا ب Anand, Shilpa Nair (10 December 2010)۔ "Mynaaa flying high"۔ The Hindu۔ 16 دسمبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2011 
  12. IANS (15 July 2011)۔ "Tamil Review: 'Deivathirumagal' wins for emotions"۔ سی این این نیوز 18۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولا‎ئی 2011 [مردہ ربط]
  13. Rangarajan, Malathi (15 July 2011)۔ "Deiva Thirumagal: a sensitive poem on celluloid"۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولا‎ئی 2011 
  14. Bhandaram, Vishnupriya (3 December 2011)۔ "Bezawada – Revenge, played to the last trick"۔ The Hindu۔ 06 جنوری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2012 
  15. "Vettai Review – Taking on bad guys in South India"۔ nytimes.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جنوری 2012 
  16. "Movie Review:Vettai"۔ Sify.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2012 
  17. "Review: Vettai is no classic, but it is good fun – Rediff.com Movies"۔ Rediff.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2012 
  18. Karthik Subramanian (18 February 2012)۔ "Arts / Cinema : Kadhalil Sodhapuvadhu Yeppadi: Simple is beautiful"۔ The Hindu۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2012 
  19. "Kaadhalil Sodhappuvadhu Yeppadi"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2012 
  20. "Review: Love Failure is refreshing – Rediff.com Movies"۔ Rediff.com۔ 20 February 2012۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2012 
  21. Malathi Rangarajan (18 February 2012)۔ "Arts / Cinema : Muppozhudhum Un Karpanaigal: Living a dream"۔ The Hindu۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2012 
  22. "Movie Review:Muppozhudhum Un Karpanaigal"۔ Sify.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2012 
  23. "Run Baby Run leads the race at Kerala Box Office"۔ www.filmibeat.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2015 
  24. "Amala Paul sizzles in Run Baby Run"۔ intoday.in۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2015 
  25. "Telugu Box Office: 3 super-hit films in first quarter of 2013"۔ Oneindia Entertainment۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2013 
  26. "Iddarammayilatho: Smorgasbord of style"۔ The Hindu۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2013 
  27. "Iddarammayilatho Telugu movie review highlights"۔ The ٹائمز آف انڈیا۔ 08 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2013 
  28. "Amala to pair opposite Vijay"۔ The ٹائمز آف انڈیا۔ 21 فروری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2012 
  29. Cochintalkies۔ "Sreedevi is my favourite, says Amala Paul"۔ Cochin Talkies۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2015 
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔