امہات المؤمنین

پیغمبر اسلام محمد کی بیویویاں
(امہات المومنین سے رجوع مکرر)

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مختلف روایات میں اکثر گیارہ سے تیرہ ازواج کے نام ملتے ہیں۔ جنہیں امہات المؤمنین کہا جاتا ہے یعنی مؤمنین کی مائیں۔ اس کے علاوہ انھیں ازواج مطہرات بھی کہا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ازواج میں حضرت عائشہ کے علاوہ تمام بیوہ و مطلقہ (طلاق شدہ) تھیں اور زیادہ شادیوں کا عرب میں عام رواج تھا۔

مؤمنین کی والدہ
ام المؤمنین
امہات المؤمنین - (ازواج مطہرات)

امہات المومنین

مؤرخین کے مطابق اکثر شادیاں مختلف قبائل سے اتحاد کے لیے یا ان خواتین کو عزت دینے کے لیے کی گئیں۔ ان میں سے کچھ سن رسیدہ تھیں اس لیے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر کثرت ازدواج کا الزام لگانے والوں کی دلیلیں ناکارہ ہو جاتی ہیں۔ ان میں سے صرف حضرت خدیجہ بنت خویلد اور حضرت ماریہ قبطیہ سے اولاد ہوئی۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نبوت سے قبل 25 برس کی عمر میں حضرت خدیجہ سے شادی کی۔ حضرت خدیجہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پہلی بیوی تھیں اور آپ کی اولاد میں حضرت ابراہیم بن محمد کے سوا تمام صاحبزادے اور صاحبزادیاں ان کے ہی بطن سے ہوئیں۔ ان کے ساتھ آپ کی ازدواجی زندگی 25 سالہ تھی اس دوران آپ نے کوئی اور شادی نہیں کی۔ باقی تمام شادیاں 50 سال کی عمر کے بعد کی ہیں۔
آنحضرت کی وفات کے وقت ان کی نو ازواج حیات تھیں۔

ازواج مطہرات

ازواج مطہرات کی زندگی کا گوشوارہ

شمار نام سال نکاح سال وفات بیاں کردہ احادیث کی تعداد متفق علیہ احادیث
1 حضرت خدیجہ 15 قبل نبوت 10 نبوی - -
2 حضرت سودہ بنت زمعہ شوال 10 نبوت 22ہجری 5 -
3 حضرت عائشہ صدیقہ شوال 1ہجری رخصت 57ہجری 2210 74
4 حضرت حفصہ بنت عمر شعبان 3 ہجری 45ہجری 60 4
5 حضرت زینب بنت خزیمہ 4ہجری 4ہجری - -
6 حضرت ام سلمہ شوال 4 ہجری 63 ہجری 378 13
7 حضرت زینب بنت جحش ذی قعدہ 5 ہجری 20 ہجری 11 2
8 حضرت جویریہ بنت حارث آخر شعبان 6 ہجری 50 ہجری 7 -
9 حضرت ام حبیبہ 6 ہجری 44 ہجری 65 2
10 حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب محرم 7 ہجری 50 ہجری 10 1
11 حضرت میمونہ بنت حارث ذی قعدہ 7 ہجری 51 ہجری 72 7
- میزان - - 2822 103

[1]

حضرت خدیجہ

حضرت خدیجہ

آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے 25 برس کی عمر میں مکہ میں حضرت خدیجہ سے شادی کی۔ اس طرح حضرت خدیجہ پہلی خاتون تھی جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آئيں۔ ان کا نام خدیجہ اور لقب طاہرہ تھا۔ ان کے والد کا نام خویلد اور والدہ کا نام فاطمہ تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آنے سے قبل ان کا نکاح پہلے ابو ہالہ بن بناش تمیمی سے ہوا تھا۔ ان کے بعد عتیق بن عابد مخزومی کے نکاح میں آئیں۔ ان کے انتقال کے بعد 40 برس کی عمر میں حرم نبوت میں داخل ہوئیں اور ام المؤمنین کا شرف حاصل ہوا۔ پاکیزہ اخلاق کی بدولت طاہرہ کے لقب سے مشہور تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو نبوت ملی تو نبوت کی تصدیق کے ساتھ ساتھ سب سے پہلے اسلام لانے کی سعادت انھوں نے ہی حاصل کی۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آنے کے بعد 25 برس تک زندہ رہیں۔ نبوت کے دسویں سال انتقال کیا۔

حضرت سودہ بنت زمعہ

حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت خدیجہ کے انتقال کے بعد حضرت سودہ بنت زمعہ سے شادی کی۔ جو قریش کے ایک قبیلے عامر بن لوی سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کی پہلی شادی سکران بن عمرو سے ہوئی تھی۔ جن کا انتقال ہو گیا تو 7 رمضان (بعض روایات میں شوال) سن 10 نبوی میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آئیں اور حضرت عمر فاروق کے زمانۂ خلافت میں انتقال کیا۔ سخاوت و فیاضی ان کے اوصاف کے نمایاں پہلو تھے۔

حضرت عائشہ بنت ابی بکر

حضرت عائشہ صدیقہ

ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سن 11 نبوی میں حضرت عائشہ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ رخصتی کے وقت ان کی عمر ساڑھے گیارہ برس تھی۔ انھوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ نو برس گزارے۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وصال کے 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں بنو امیہ کے حکمران امیر معاویہ کے دور میں انتقال ہوا۔ حضرت عائشہ کو علمی حیثیت سے عورتوں میں سب سے زيادہ فقیہہ اور صاحب علم ہونے کی بنا پر چند صحابہ کرام پر بھی فوقیت حاصل تھی۔ فتوے دیتی تھی اور بے شمار احادیث ان سے مروی ہیں۔ خوش تقریر بھی تھیں۔

حضرت حفصہ بنت عمر

حضرت حفصہ بنت عمر

عمر فاروق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب بنت مظعون تھا۔ غزوۂ بدر میں حضرت حفصہ کے شوہر شہید ہوئے تو آنحضرت سے نکاح ہوا۔ 45ھ میں مدینہ میں انتقال کیا۔

حضرت زینب بنت خزیمہ

حضرت زینب بنت خزیمہ

ام المساکین کے والد کا نام خزیمہ تھا۔ ام المساکین کنیت تھی۔ فقراء اور مساکین کے ساتھ فیاضی کرتی تھیں۔ اس لیے اس کنیت سے مشہور ہوگئیں۔ پہلے شوہر عبد اللہ بن جحش تھے۔ جو غزوۂ احد میں شہید ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نکاح ہوا لیکن صرف دو تین ماہ کے بعد ہی انتقال کیا۔

حضرت ام سلمہ

حضرت ام سلمہ

کا نام ہند اور کنیت ام سلمہ تھی۔ پہلے ابو سلمہ سے نکاح ہوا تھا۔ اسلام کے ابتدائی دور میں دونوں اسلام لائے تھے۔ حبشہ اور مدینہ ہجرت بھی کی تھی۔ ابو سلمہ غزوۂ احد میں زخمی ہوئے اور جانبر نہ ہو سکے تو ام سلمہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نکاح ہوا۔

علمی اعتبار سے حضرت عائشہ کے بعد آپ کا نمبر آتا تھا۔آپ سے بہت سی احادیث ان سے مروی ہیں۔

حضرت زینب بنت جحش

حضرت زینب بنت جحش کا

نام زینب اور کنیت ام الحکم تھی۔ والد کا نام جحش بن رباب اور والدہ کا نام امیمہ تھا جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پھوپھی تھیں۔ اس طرح زینب حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پھوپھی زاد تھیں۔
آپ کی دو بیوہ بھابھیاں بھی ازواج مطہرہ تھیں۔ (ام حبیبہ جو عبید اللہ بن جحش کی بیوہ تھیں اور زینب بنت خزیمہ جو عبد اللہ بن جحش کی بیوہ تھیں)
حضرت زینب کا پہلا نکاح زید بن حارثہ سے ہوا جو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ دونوں کے تعلقات خوشگوار نہ رہ سکے اور حضرت زید بن حارثہ نے طلاق دے دی زید بن حارثہ کا ذکر مبارک قرآن مجید میں نام کے ساتھ آیا ہے اور آپ واحد صحابی رسول ہیں جن کا ذکر قرآن عرفان القرآن میں موجود ہے حضرت زینب سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نکاح کیا۔ ان کا انتقال حضرت عمر فاروق کے زمانۂ خلافت میں ہوا۔

حضرت جویریہ بنت حارث

حضرت جویریہ بنت حارث

بنی مصطلق کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی تھیں۔ حضرت جویریہ کا نکاح مسافع بن صفون سے ہوا تھا۔ جو ان کے قبیلے سے تھا۔ لیکن غزوہ مرسیع میں قتل ہو گیا تو مسلمانوں کے ہاتھ آنے والے لونڈی و غلاموں میں حضرت جویریہ بھی تھیں اور مال غنیمت کی تقسیم میں ثابت بن قیس کے حصے میں آئیں۔
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے رقم دے کر آزاد کرایا اور ان سے نکاح کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح کے بعد بنی مصطلق قبیلہ کے دیگر لونڈی غلام بھی آزاد کر دیے۔ حضرت جویریہ کا انتقال 50ھ ہوا۔

حضرت ام حبیبہ

حضرت ام حبیبہ

کا اصل نام رملہ تھا۔ ابو سفیان بن حرب کی بیٹی تھیں۔ والدہ صفیہ بنت العاص تھیں۔ جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پھوپھی تھیں۔ نکاح عبید اللہ بن جحش سے ہوا اور مسلمان ہوئیں۔ حبشہ ہجرت بھی کی۔ عبید اللہ کا انتقال حبشہ میں ہی ہوا۔ عدت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نجاشی کے پاس عمرو بن امیہ کو نکاح کے پیغام کے لیے بھیجا۔ نجاشی نے خود نکاح پڑھایا اور ام حبیبہ مدینہ آگئیں۔ 44ھ میں انتقال ہوا۔

حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب

حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب

کا اصل نام زینب تھا۔ جو غزوۂ خیبر کے قیدیوں میں سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حصے میں آئی تھیں جو قبیلہ بنو نضیر کے سردار حی بن اخطب کی بیٹی تھیں۔ ان کی ماں بھی رئیس قریظہ کی بیٹی تھیں۔

ان کی پہلی شادی مشکم القرظی سے ہوئی۔ اس سے طلاق کے بعد کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں جو جنگ خیبر میں قتل ہوا۔ حضرت صفیہ جنگ میں گرفتار ہو کر آئیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آزاد کر کے نکاح کیا۔ 50ھ میں انتقال کیا۔

حضرت میمونہ بنت حارث

حضرت میمونہ بنت حارث

کے والد کا نام حارث بن حزن تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نکاح سے قبل پہلے مسعود بن عمرو سے نکاح ہوا۔ ان سے علیحدگی کے ابودھم کے نکاح میں آئیں۔ جن کی 7ھ میں وفات ہوئی اور میں ہی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نکاح ہوا۔ 51ھ میں انتقال فرمایا۔

حضرت ماریہ قبطیہ

بعض روایات کے مطابق حضرت ماریہ قبطیہ کنیز تھیں۔ مگر زیادہ روایات کے مطابق آپ سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے شادی کی تھی چنانچہ آپ بھی امہات المؤمنین میں شامل ہیں۔ ابراہیم بن محمد آپ کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔

حوالہ جات

  1. حافظ افروغ حسن، ازواج مطہرات، صفحہ 305