اساطیر اور متک میں اَژْدَہا ایک ایسی جانوری مخلوق کو کہتے ہیں جو سانپ کی مانند ایک زاحف ہوتا ہے لیکن ایک پرندے کی مانند پروں سے اُڑ بھی سکتا ہے۔ دیگر ثقافتوں کے متک میں اس کا ذکر ملتا ہے، البتہ یہ یورپی اور چینی لوک روایت میں اکثریت سے پایا جاتا ہے۔

575 قبل از مسیح میں نبوکدنزر دوم کی زیر نظر تعمیر کردہ آٹھویں دروازے، دروازہِ عشتار، پر اژدہا کی قدیم ترین تصویر موجود ہے۔

دونوں ثقافتوں میں اژدہات کی روایات جہاں بیک وقت علیحدگی میں پھلی اور پھولیں، وہاں یہ دونوں ایک دوسرے پر اس طرح بھی اثر انداز ہوئیں کہ ان میں مشابہت واضح ہونے لگی۔ اِن ثقافتوں کے دوران صدیوں سے جاری بین الثقافتی روابط کی وجہ سے اژدہات کی روایات نے اِن قطعات میں خُوب فروغ حاصل کیا۔

انگریزی زبان میں اژدہا کو ڈریگن کہا جاتا ہے اور چونکہ پاکستانی ثقافت یا اساطیر میں اژدہا کی طرز پر کوئی جانور نہیں ملتا اس لیے اِس لفظ کو سانپوں اور دیگر زحائف سے منسلک کیا جاتا ہے۔

اشتقاقیات ترمیم

اُردُو زبان میں لفظ "اژدہا" کا اشتقاق فارسی زبان کے لفظ "اژدها" سے ہوتا ہے۔ فارسی میں یہ لفظ مختلف زبانوں سے اخذ کیا گیا ہے - اوستانی زبان سے "اژی" (-aži)، پہلوی زبان سے "دهاکه" (dahāka) اور سنسکرت سے "آہی" (अहि؛ -ahi)۔ اِن الفاظ کو جوڑ کر یہ لفظ "اژی دهاکه" بن گیا اور تب سے قدیم فارسی نصوص میں یہ لفظ ایک خوفناک تین سروں والی سانپ نُما مخلوق کو بیان کرتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ فارسی میں یہ لفظ محض "اژدہا" ہی ہو کر رہ گیا۔

ارتقا ترمیم

اژدہات کی ابتدائی روایات میں اِنکو ایک سانپ نُما اور رینگنے والے جانور کے طور پر جانا جاتا تھا؛ تاہم، دیگر روایات اور متک میں اِسے آہستہ آہستہ ایک چھپکلی نُما جانور کی طرح پیش کیا جانے لگا۔ قرون وسطیٰ کے بعد سے ہر ثقافت میں ہی اژدہا کو ایک دو یا چوپائے جانور کے طور پر دیکھا جانے لگا۔