زمرہ جات

ذمی … جو غیر مسلم کسی اسلامی مملکت میں رہتے ہوں وہ خواہ اہل کتاب ہوں یا غیر اہل کتاب، انھیں “ذمی” کہا جاتا ہے۔

ذمی کی تعریف ترمیم

“ذمہ” عہد کو کہتے ہیں، چونکہ اسلامی حکومت کا ان سے عہد ہے کہ ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کی جائے گی، اس لیے وہ “ذمی” یا “معاہد” کہلاتے ہیں۔ تمام اہل ذمہ کے حقوق یکساں ہیں مگر اہل کتاب کو دو خصوصیتیں حاصل ہیں: ایک یہ کہ ان کا ذبیحہ مسلمان کے لیے حلال ہے اور دوسری یہ کہ اہل کتاب کی عورتوں سے مسلمان کا رشتہ ازدواج جائز ہے۔ غیر اہل کتاب کا نہ ذبیحہ حلال ہے، نہ ان کی عورتوں سے نکاح حلال ہے۔

اسلامی احکام ترمیم

جو غیر مسلم اسلامی حکومت میں رہتے ہیں اس کے متعلق اسلامی نقطہ ٴ نظر یہ ہے کہ وہ اللہ ورسول کی پناہ میں ہیں اسی لیے ان کو ذمی کہا جاتاہے اسلامی قانون یہ ہے کہ جو غیر مسلم (ذمی) مسلمانوں کی ذمہ داری میں ہیں ان پر کوئی ظلم ہو تو اس کی مدافعت مسلمانوں پر ایسی ہی لازم ہے جیسی خود مسلمانوں پر ظلم ہوتواس کا دفع کرنا ضروری ہے۔ [1]

جزیہ کا اطلاق ترمیم

غیر مسلم جنہیں اسلامی سلطنت میں پناہ دی گئی ہو۔ ان سے جزیہ لیا جاتا تھا۔ اس کے عوض ان کو فوجی خدمات سے مستثنی کرکے ان کی جان و مال کی حفاظت کی جاتی تھی۔ وہ اپنے فرائض مذہبی ادا کر سکتے تھے اور مذہبی عمارتوں کی مرمت کرا سکتے تھے۔ لیکن نئی عبادت گاہیں تعمیر نہیں کر سکتے تھے۔ جب اہل اسلام کسی ملک پر قبضہ کرتے تھے اور وہاں کے لوگ اطاعت اختیار کرکے جزیہ دینے پر آمادہ ہو جاتے تھے تو وہ اہل ذمہ یا ذمی کہلاتے تھے۔ ابتدا میں یہ رعایت صرف مسیحیوں اور یہودیوں اور صابئین کے لیے مخصوص تھی۔ لیکن بعد میں دوسرے مذہبوں کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جانے لگا۔ بعض سلاطین نے ان کے واسطے مخصوص لباس متعین کر دیا تھا۔

موجودہ احکام ترمیم

جب اسلام کو غلبہ حاصل ہو چکا تو فتنہ وفساد کے امکانات بھی ختم ہو چکے ؛ لہٰذا اب جنگ بھی موقوف کردی جائے گی ، اب اس ذمی شخص کو اسلامی سلطنت میں وہ تمام حقوق حاصل ہوں گے جو ایک مسلمان کو حاصل ہوتے ہیں ، اسی کوآیت کریمہ میں یوں بیان کیا گیا ہے : ”اور ان کے ساتھ اس حد تک لڑو کہ فسادنہ رہے اور دین (غلبہ)اللہ ہی کا ہوجاوے ۔ اور اگر وہ لوگ (فساد سے)بازآجاویں تو سختی کسی پر نہیں ہواکرتی بجز بے انصافی کرنے والوں کے“[2] اس آیتِ کریمہ میں جنگ بندی کی انتہا فتنہ وفساد کا خاتمہ بتایا گیا ہے ۔

پاکستان میں ذمی ترمیم

چونکہ پاکستان کو کسی نے فتح نہیں کیا تھا بلکہ یہ ووٹنگ سے بنا تھا اور یہاں رہنے والے غیر مسلموں کو قائد اعظم یعنی حکومت وقت نے برابر کا شہری تسلیم کیا اور انھیں مذہب کی آزادی دی تھی، جس کی وجہ سے وہ ہندوستان نہیں گئے، اس لیے یہاں رہنے والے غیر مسلم ذمی نہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. المبسوط للسرخسی:1/85
  2. البقرة :193