شاہ ضیاء الحق
شاہ ضیاء الحق یا میاں ضیاء الحق المعروف ایشاں شہید ہے۔ عموماً انھیں نام کی بجائے شہید یا ایشاں شہید کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔
شاہ ضیاء الحق | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
متعدد اسماء
ترمیمشاہ ضیا الحق،میاں ضیا الحق ،محمد ضیا الحق، حاجی شاہ محمد ضیا ء الحق شہید اور ایشاں شہید سارے نام ان کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ظاہری تعلیم
ترمیمایشاں شہید کو علوم ظاہری و باطنی سے حصہ وافر عطا ہوا تھا خواجہ بہاؤالدین نقشبند کی قبر سے فیض یافتہ تھے، کئی تالیفات یادگار چھوڑیں۔
خلافت
ترمیمانھیں حاجی محمد صفی سے بیعت و خلافت کا شرف حاصل ہے اور اپنی والدہ بی بی قیومہ نے بھی خلافت عطا کی تھی۔ گلدستہ کرامات شمسیہ اور عمدۃ المقامات میں صرف حاجی صفی اللہ کی خلافت و اجازت کا ذکر ملتا ہے، عمدۃ المقامات میں چار خلفاء میں ان کا نام بھی موجود ہے۔
والدہ مبارکہ
ترمیمبی بی صاحبہ جو سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں بی بی قیومہ کے نام سے معروف ہیں جو صفی اللہ کی سگی بھانجی تھیں۔ آپ نے اپنی والدہ سے بھی خلافت حاصل کی۔
القابات
ترمیمگلدستہ کرامات شمسیہ میں یہ القاب لکھے گئے۔ غوث العالمین، قدوۃ المحققین، زبد ۃ العارفین، حاجی شاہ محمد ضیاء الحق المعروف ایشاں شہید۔
تصنیفات
ترمیمبہت سی تصانیف میں سے زمانے کی دستبرد سے صرف مفتاح الحقائق دستیاب ہے اس کے علاوہ نعتیہ اشعار اور بزرگان کے مناقب میں اشعار ملتے ہیں۔
وفات
ترمیمآپ کا وصال 10 محرم الحرام 1255ھ 26 مارچ 1839ء کو ہوا ان کی مرقد منورہ نجراب درہ مزار شاہ فرخ ولی،افغانستان میں ہے۔[1][2]