ایکٹ74 ایکٹ 1974ء آزاد کشمیر کی قومی اسمبلی میں یکم جون 1974 کو سردار عبدالقیوم خان نے ایک قرارداد پیش کی جیسے آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر نے 10 جون 1974ء کو منظور کر کے ایکٹ 74 کا نام دیا

عبد الحفیظ پیرزادہ کا تیار کردہ مسودہ ایکٹ 74 ترمیم

ایکٹ 74 کا مسودہ وزیر قانون مسٹر عبد الحفیظ پیرزادہ نے وفاقی پارلیمانی طرز حکومت کی بنیاد پر 6 جون 1974ء کو تیار کیا جیسے آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر نے 10 جون 1974 کو پاس کر دیا اور 11 جون 1974 کو وزیر اعظم پاکستان ذو الفقار علی بھٹو نے آزاد کشیر حکومت کے تمام پارلیمانی نمائندگان کا اجلاس بلایا جن میں آزاد کشمیر حکومت کے منتخب صدر سردار عبدالقیوم خان مسٹر کے ایچ خورشید ، چوہدری نورحسین ، میر واعظ نذیر احمد ، پیر علی خان نے اور دیگر اُسوقت آزاد کشمیر حکومت کے نمائندگان اور پاکستان وزیر اعظم کے مشیر یوسف بچ شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں ایک پرسں کانفرنس کے ذریعے اس آئین ایکٹ 74 کا اعلان کیا گیا

آرٹیکل ایکٹ 74 قانون ساز اسمبلی ترمیم

آرٹیکل 1 آزادکشمیر کا آئین پارلیمانی نوعیت کا ہو گا ۔

آرٹیکل 2 قانون ساز اسمبلی کے ارکان کی تعداد 48 ہو گی جن میں 28 ممبرز بالغ رائے دی کی بنیاد پر آزادکشمیر کے 28 حلقہ جات سے منتخب ہوں گے،

آرٹیکل 3 6 ارکان ریاست جموں کشمیر کے صوبہ کشمیر کے مہاجر جو پاکستان میں رہائش پزیر ہیں وہ منتخب قانون ساز آزاد کشمیر ہوں گے

آرٹیکل 4 6 ارکان ریاست جموں کشمیر کے صوبہ جموں کے مہاجر جو پاکستان میں رہائش پزیر ہیں وہ ارکان منتخب قانون ساز آزاد کشمیر ہوں گے،

بقیہ 8 ارکان میں سے 5 خواتین ممبرز منتخب ہوں گی

اور 1 علماء و مشائخ اور 1 بیرون ملک مقیم کشمیری اور 1ٹیکنوکریٹس ممبر اسمبلی کے ذریعے منتخب ہو کر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کا حصہ بنیں گے ۔

آرٹیکل ایکٹ 74 انتخاباتی ترمیم

آرٹیکل 1 ریاست جموں کشمیر کے قومی انتخابات میں حصہ لینے والوں کے لیے حلف الحاق پاکستان کا اقرار لازمی و ضروری ہو گا اس کے بعد آزاد کشمیر قانون ساز ممبران کے لیے بھی نظریہ الحاق پاکستان کا حلف لازمی و ضروری امر ہو گا

آرٹیکل 2 آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی سادہ اکثریت سے وزیر اعظم کا انتخاب کرے گی اور وزیر اعظم نہ صرف متظلم اعلی ہو گا بلکہ بلحاظ عہدہ کشمیر کونسل کا صدر بھی ہو گا

آرٹیکل 4 صدر کا انتخاب ارکان اسمبلی کریں گئے اور صدر سربراہ ریاست کے علاوہ کشمیر کونسل کا وائس چیئرمین بھی ہوگا، صدر کی عدم موجودگی میں سپیکر قانون ساز اسمبلی قائم مقام صدر ہو گا۔

آرٹیکل 5 جموں و کشمیر کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ پاکستان کا چیف ایگز یکٹو کشمیر کونسل کا چیرمین ہو گا اور کشمیر کونسل کے ارکان کی تعداد 13 ہو گی جن میں سے سات ممبرز حکومت پاکستان کے نمائندے اور چھ ارکان حکومت آزادکشمیر کے نمائندے ہوں گے ۔ اسے متفقہ کے اختیارات حاصل ہوں گے،

آرٹیکل 6 دفعات کے تحت چیرمین کشمیر کونسل کو کسی بھی نوعیت کی سنگین صورت حال کے پیش نظر آزاد کشمیر حکومت کو ہٹانے اور برطرف معطل کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گئے۔

آرٹیکل 7 آئین سازی کے لیے قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر اور مقبوضہ جموں کشمیر کا مشترکہ اجلاس ہو گا تاہم دفاع امورخارجہ اور کرنسی جیسے معاملات پر آئین سازی نہیں کی جائے گی۔