باب:بہائیت/تعارف
امر بہائی یا بہائیت کا مذہب آزاد حیثیت رکھنے والے مذاہب میں سے دنیا کا سب سے نومولود مذہب ہے جس کے بانی ، مرزا حسین علی نوری (1817ء تا 1892ء) کو اس کے ماننے والے، ابراہیمی و غیر ابراہیمی مذاہب کے پیامبروں میں سب سے حالیہ (نیا ترین) پیامبر قرار دیتے ہیں۔ بعد میں مرزا حسن علی کے بڑے فرزند عبد البہاء نے بہائیت کو مشتہر کرنے اور وسعت دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ بہائیت کو ایک الگ مذہب سمجھا جاتا ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کے باوجود پیدائش و آغازِ بہائیت پر اسلام کی ؛ جغرافیائی حدود، معاشرتی نفسیات اور اس کے فکری محرکات جیسے عوامل کے اثر کی وجہ سے پیدا ہونے والی نسبت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بہائیت اور اسلام کی اس تاریخی و معاشرتی نسبت سے بعض اوقات ایک ابہام کی کیفیت بھی دیکھنے میں آتی ہے جو ان افراد میں زیادہ پیدا ہوتا ہے کہ جو بہائیت کے تاریخی پس منظر سے ناواقف ہوں، یہ ابہام بہائیت کی دستاویزات کے مطالعے کے دوران میں سامنے آنے والے قرآنی آیات و احادیث کے حوالوں کی موجودگی میں اس وقت واضح ہو جاتا ہے کہ جہاں ان کی تفسیر بہائیت کے نظریات کے مطابق پیش کی گئی ہو، جیسے رسول اور نبی میں فرق کا نظریہ۔ بہائیت کے ماننے والوں کی موجودہ تعداد بعض ذرائع کے مطابق پچاس لاکھ اور خود ایک بہائی موقع کے مطابق ساٹھ لاکھ سامنے آتی ہے۔