بدائع الزھور فی وقائع الدھور

بدائع الزھور فی وقائع الدھور امام جلال الدین سیوطی (849ھ/1445ء911ھ/1505ء) کی علم التاریخ پر مشہور ترین تصنیف ہے۔

مواد ترمیم

امام جلال الدین سیوطی کا خیال تھا کہ وہ دوسری تواریخ کی بنا پر ایک مفصل تاریخ مرتب کریں گے جو تخلیق آدم علیہ السلام سے اُن کے عہد تک ہوگی۔ بدائع الزھور کی ابتدا تخلیق آدم علیہ السلام سے ہوئی ہے اور اِس کا اختتام خلفائے عباسیہ پر ہوا ہے۔ بغور مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنف اِس کتاب کو مکمل نہیں کرپائے کیونکہ خلفائے عباسیہ کے اِنقطاع سے خود مصنف تک کے عہد کا تفاوت تقریباً تین صدیوں سے زائد کا ہے۔ حاجی خلیفہ نے کشف الظنون میں اِسی خیال پر قیاس کیا ہے۔[1]

اشاعت ترمیم

بدائع الزھور فی وقائع الدھور پہلی بار 1282ھ/ 1866ء میں قاہرہ، مصر سے شائع ہوئی۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. حاجی خلیفہ کاتب چلبی: کشف الظنون فی اسامی الکتب والفنون، جلد 1، صفحہ 229، تحت بدائع الزھور فی وقائع الدھور۔ مطبوعہ بیروت، لبنان۔
  2. دائرۃ المعارف الاسلامیہ: جلد 11، صفحہ 540، مقالہ: جلال الدین سیوطی۔ مطبوعہ لاہور 1395ھ/ 1975ء۔