بصیر پورضلع اوکاڑہ اور تحصیل دیپالپور کا قصبہ جو دیپالپور سے 23 کلومیٹر دور لاہور پاکپتن ریلوے سیکشن پر واقع ہے۔
بصیر پور شہر کی 2017ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 48,326 تھی،

بصیر پور
ملکPakistan
پاکستان کی انتظامی تقسیمپنجاب، پاکستان
ضلعضلع اوکاڑہ
تحصیلدیپالپور
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
ٹیلی فون کوڈ0442

روایت کے مطابق اسے سکھوں کے بصیر نامی شخص نے آباد کیا تھا، جو چھچھرقوم سے تعلق رکھتا تھا۔ اس قوم میں مُلّا فرید مسلمان ہوئے تھے۔ ان کا مزار آج بھی بصیر پور میں ہے۔ زمانہ قدیم میں یہاں ایک قلعہ بھی تھا۔ اس قلعہ کے چار گنبد اب بھی موجود ہیں اور یہاں زیادہ تر مہاجرین قابض ہیں۔
ابتدا میں یہ قصبہ نوٹیفائیڈ ایریا تھا، پھر اسے ٹاؤن کمیٹی اور بعد ازاں میونسپل کمیٹی کا درجہ حاصل ہوا۔ 2001ء میں نئے بلدیاتی نظام کے تحت اسے دو یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا۔ یہاں صحت و تعلیم کی سہولتیں عام دستیاب ہیں۔ دو سرکاری ہسپتالوں کے علاوہ پانچ پرائیویٹ ہسپتال بھی موجود ہیں جبکہ طلباو طالبات کے د و علیحد ہ علاحدہ ڈگری کالجز، ہائی اسکول اور متعدد سرکاری و غیر سرکاری مڈل اور پرائمری اسکول بھی موجود ہیں۔ دفتر بلدیہ، دفتر زراعت، تھانہ اور تمام اہم بنکوں کی شاخیں بھی موجود ہیں۔ غلہ منڈی بھی موجود ہے، جہاں تمام اہم اجناس کا کاروبار ہوتا ہے۔ آلو، گندم، چاول، گنا اور مکئی علاقے کی اہم فصلیں ہیں جبکہ ڈیری پھلوں کی پیداوار میں بھی یہ علاقہ اہمیت رکھتا ہے۔ بصیر پور میں دینی تعلیم کے اہم مدرسے بھی موجود ہیں جن میں دار العلوم حنفیہ فریدیہ، منظور اسلامک اکیڈمی اور دار العلوم جامعہ فرید یہ نظامیہ قابلِ ذکر ہیں۔
یہاں زیادہ تر چھچھر، ارائیں، راجپوت، وٹو اور پٹھان قبیلوں کے لوگ آباد ہیں۔ ہندوؤں اور سکھوں کی چھوڑی ہوئی عمارتوں گوردوارہ اور مندر کے آثارابھی تک موجود ہیں۔[1][2]

تحصیل بنانے کی تحریک ترمیم

23 جولائی2020ء کو تحصیل دیپالپور کو دو حصوں میں تقسیم کرکے بصیر پور کو تحصیل بنانے کے مطالبہ کی تحریک التواء کار پنجاب اسمبلی میں جمع۔ تحریک التواء کار (ن) لیگی رکن اسمبلی چوہدری افتخار چھچھر کی جانب سے جمع کرائی گئی ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ضلع اوکاڑہ کی تحصیل دیپالپور کی آباد ی 14 لاکھ ہے جو پنجاب کی بڑی تحصیلوں میں شامل ہے۔ پنجاب کے ایسے اضلاع ہیں جن کی آبادی تحصیل دیپالپور سے کم ہے۔ انتظامی اور معاشی معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے، عوام کو فائدہ دینے کے لیے محکمہ ریونیو نے حکومت پنجاب سے بصیر پور کو نئی تحصیل بنانے کی استدعا کی تھی۔محکمہ پولیس نے بھی بہتر انتظامی معاملات کے لیے بصیر پور کو تحصیل بنانے کی حمایت کی تھی۔صوبائی حکومت نے 2007۔ میں بصیر پور کو تحصیل بنانے کا اعلان کیا تھا، لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، جبکہ پنجاب اسمبلی کے ایوان نے متفقہ طور پر بصیر پور کو تحصیل بنانے کی قرارداد منظور کی تھی،

حوالہ جات ترمیم

  1. نگر نگر پنجاب پروفیسر اسد سلیم شیخ، فکشن ہاؤس مزنگ روڈ لاہور
  2. http://tmadepalpur.lgpunjab.org.pk/Union-Councils.html[مردہ ربط]