بنو مصطلق
بنو مُصْطَلِق بنو خزاعہ کا ایک طائفہ تھا جس کا نسب جَذیمہ ابن سعد بن عمرو بن ربیعہ تک پہنچتا ہے۔ ابن دُرَید کا کہنا ہے کہ جذیمہ کو اس لیے مصطلق کہا جاتا ہے کہ اس کی آواز بہت بلند اور خوبصورت تھی۔
یہ طائفہ مُرَیْسیع کے پانی کے کنارے قُدَید کے علاقے میں سکونت پزیر تھے۔چونکہ بنی حارث اور ھُون کے طائفے سے پیمان باندھ چکے تھے اس لیے «اَحابیش»سے مشہور تھے۔
اسلام کی آمد کے بعد قریش سے روابط اور اپنے تجارتی منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قبیلے نے اسلام لانے سے انکار کیا اور پیغمبر اکرم ﷺ نے بھی خزاعہ کی خاطر ان سے نرمی سے سلوک کیا۔لیکن وہ لوگ پانچویں یا چھٹی ہجری کو پیغمبر اکرمؐ سے جنگ کرنے پر اتر آئے اور غزوہ بنی مصطلق یا غزوہ مریسیع واقع ہو گیا۔
شخصیات
ترمیماس خاندان کے بعض افراد بعض وجوہات کی بنا پر صحابی جیسے تھے۔ اور بعض تاریخی واقعات میں یا بعض روایات کے نقل کرنے کی بنا پر رجالی یا تاریخی کتابوں میں ان کا تذکرہ ہوتا ہے۔ ان افراد میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
- حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا: جو ازواج رسول اللہؐ اور امہات المومنین میں سے ہیں، آپ قبیلہ بنی مصطلق کے سردار کی بیٹی تھی اور غزوہ بنیمصطلق میں گرفتار ہوئی اور آزاد ہونے کے بعد آنحضرتؐ سے شادی کی۔
- حارث بن ابی ضرار خزاعی مصطلقی، حضرت جویریہ کا باپ اور قبیلہ کا سردار۔
- سويد بن عامر مصطلقی، اسلام سے پہلے کا شاعر، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے آنحضرت نے فرمایا تھا کہ اگر اسلام آنے تک زندہ رہتا تو مسلمان ہوتا۔
- عمر بن حارث بن ابی ضرار مصطلقی اور حضرت جویریہ کا بھائی۔
- عبداللہ بن حارث بن ابی ضرار مصطلقی اور جویریہ کا بھائی۔
- عمرہ بنت الحارث بن ابی ضرار مصطلقی، حضرت جویریہ کی بہن۔
- جميلہ بنت عبدالعزی بن قطن زبیر بن عوام کے بھائی عبدالرحمن بن عوام کی زوجہ۔
- كلثوم بن علقمہ بن ناجيہ خزاعی مصطلقی.
- مسلم بن حارث خزاعی مصطلقی، صحابی پیغمبر اکرمؐ۔
- علقمہ بن ناجیہ بن الحارث بن كلثوم خزاعی مصطلقی، پیغمبر اکرمؐ سے حدیث نقل کرنے والے راویوں میں سے ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ابو عبید، کتاب النسب، 1410ق، ص291.
- ↑ ابن درید، کتاب الاشتقاق، 1378ق، ج2، ص476
- ↑ یاقوت حموی، معجم البلدان، دارصادر، ج5، ص118.
- ↑ ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دارلمعرفہ، ج1، ص373.
- ↑ قریبی، مرویات غزوۃ بنی المصطلق، عمادۃ البحث العلمي بالجامعۃ الإسلاميۃ،ص63
- ↑ واقدی، المغازی، اعلمی، ج1، ص404.
- ↑ ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دارلمعرفہ، ج2، ص289.
- ↑ واقدی، المغازی، اعلمی، ج1، ص404-410.
- ↑ ابن سعد، الطبقات الكبری، 1347ق، ج8، ص217.
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج١، ص399.
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج4، ص391.
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج3، ص707.
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج3، ص101.
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج6، ص200.
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج6، ص55.
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج4، ص193.
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج4، ص391.
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج3، ص584.