بولین فیثاغورث تکونی مسئلہ

1980ءکی دہائی میں امریکی ریاضی داں رابرٹ گراہم ریاضی کے ایک مسئلے کا حل معلوم کرنے پر کام کر رہا تھا جو حل نہیں ہوا۔ یہ مسئلہ یا سوال مسئلۂ فیثا غورث کے کلیے سے ملتا جلتا تھا جو ایک قائم الزایہ مثلث میں اضلاع کی لمبائیوں کو بیان کرتا ہے۔ کلیہ فیثا غورث ( a2 + b2 = c2) کے مطابق زاویہ قائمہ کے مخالف ضلع یعنی وتر(c) کا مربع، دوسرے دونوں اضلاع (a اور b ) کے مربعوں کے مجموعے کے مساوی ہوتا ہے۔گراہم معلوم کرنا چاہتا تھا کہ کیا یہ ممکن ہے قائم الزاویہ مثلث کا ہر ضلع مثبت صحیح عدد ہو، نیز اگر ہر صحیح عدد کو ایک س�رخ یا نیلے رنگ سے ظاہر کیا جائے تو فیثا غورث کی مساوات کی تسکین کرنے والے صحیح اعداد کا کوئی بھی سیٹ ایک ہی رنگ کے اعداد پر مشتمل نہ ہو۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مساوات حل کرنے والے مثبت صحیح اعداد میں سے دو سرخ یا نیلے رنگ کے ہو سکتے ہیں مگر تینوں ایک ہی رنگ کے نہیں ہو سکتے۔ اس مسئلے کو Boolean Pythagorean triples problem کا نام دیا گیا تھا۔ اپنی ناکامی کے بعد رابرٹ نے اس مسئلے کا حل معلوم کرنے والے کو ایک سو ڈالر بطور انعام دینے کا بھی اعلان کیا تھا، مگر تین عشروں تک کوئی بھی یہ کارنامہ انجام نہیں دے سکا۔

حل ترمیم

تین دہائیوں کے بعد ٹیکساس یونی ورسٹی کے محققین نے مسئلہ بولین کا حل پیش کرنے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم اس دعوے کی تصدیق کے لیے دس ارب سال درکار ہوں گے! اس طرح یہ ریاضی کی تاریخ کا طویل ترین حل ہے۔ فرانس کے شہر بورڈو میں منعقدہ کانفرنس کے دوران ریاضی دانوں،ٹیکساس یونی ورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر مارجن ہوئلو، سوینسی یونی ورسٹی کے ڈاکٹر اولیور کلمین اور کینٹکی یونی ورسٹی کے پروفیسر وکٹر میرک پر مشتمل ٹیم نے سپر کمپیوٹر کی مدد سے مسئلہ بولین کا حل پیش کیا ہے۔ ریاضی دانوں کے پیش کردہ حل کے مطابق جس کلر اسکیم کا رابرٹ گراہم نے ذکر کیا تھا، وہ 7824 کے عدد تک ممکن ہے۔ یہاں سے آگے مسئلہ بولین کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔ سپرکمپیوٹر کے ذریعے نکالے گئے حل کا حجم 200 ٹیرابائٹ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے اتنی مقدار میں ڈیٹا کو پڑھنے کے لیے دس ارب سال درکار ہوں گے جو ممکن نہیں۔ اسی لیے رابرٹ گراہم نے بھی جو اب 80 سال کا ہو چکا ہے، اس حل کو درست تسلیم کرتے ہوئے ریاضی دانوں کی ٹیم کو اعلان کردہ سو ڈالر کا انعام دے دیا ہے[1]-

حوالہ جات ترمیم