بچہ کھنیارہ ثانیپرانا گاؤں بچہ جو اب کھنیارہ ثانی سے مشہور ہے۔
بچہ المعروف کھنیارہ شریف[1] مندرہ سے تقریباً تین کلومیٹر گوجرخان کی جانب جی ٹی روڈ پر کبھی ایک قصبہ تھا اب کھنیارہ شریف بن گیا ہے سلطان العارفین پیر محمدشاہ کی ذات بالخصوص خطہ پوٹھوار کے باسیوں کے لیے مرجع خلائق ہے جب تک پیر صاحب کا مزار کھنیارہ شریف آزاد کشمیر میں تھایہاں سے عقیدت مند پیدل برہنہ پا سفر کر کے مرشد کے در پر حاضر ہو کراپنی والہانہ محبت اور نسبت کا اظہار کرتے رہے پیرمحمد شاہ نے پوٹھوار کے لوگوں پر اپنی خاص توجہ فرمائی۔ راجگان مندرہ اپنی کامرانیوں کو پیر احمد شاہ کی بشارت سے منسوب کرتے ہیں قبلہ پیر محمد شاہ نے بعد از وصال مدفن تبدیل فرمایا ،منگلا ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے کھنیارہ شریف سے پیر صاحب کے مزارات کی منتقلی عمل میں آئی تو جناب پیر صاحب نے خطہ پوٹھوار میں جی ٹی روڈ بچہ گاؤں کے قریب اپنا مسکن بنالیاجو اب کھنیارہ ثانی کے نام سے مشہور ہے جہاں پیر صاحب کا پرشکوہ روضہ مبارک اپنی تمام تر رعنائیوں اور جلوہ انوار وتجلیات کے ساتھ عقیدت مندوں کے قلوب و ارواح کو منور کیے ہوئے ہے،,آفتاب معرفت،، پیر صاحب کی سوانح حیات و کرامات کامجموعہ ہے جس کی جدید اشاعت چودھری محمد وارث خان ایڈوکیٹ راولپنڈی کی عقیدت کا اظہار ہے پیر محمد شاہ صاحب صوفی شاعر بھی تھے آزاد کشمیر اور علاقہ پوٹھوار کی وسیع وادیوں مین ان کا سوز و گداز میں ڈوبا ہوا عارفانہ کلام مجلسی زندگی کا جزو بن چکا ہے آج بھی بے شمار لوگ آپ کی ابیات کوانتہائی عقیدت سے پڑھتے ہیں اور ان کے عارفانہ کلام سے روحانی سوز و گداز اورصفائے قلب حاصل کرتے ہیں لوک ورثہ کے زیر اہتمام طباعت شدہ پیر صاحب کے کلام کے دو مجموعہ،,من کے تار،،اور،,پیر دی ہیر،، عقیدت مندان کے فکر وفلسفہ،روشنی واطمینان قلب کاسامان مہیا کر رہے ہیں۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. GeoNames.org
  2. "کھنیارہ شریف بچہ"۔ 23 جولا‎ئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2017