بکتاشیہ
ترکی کے درویشوں کا ایک شیعی سلسلہ جو حاجی بکتاش ولی بن سید ابراہیم سے منسوب ہے۔
بکتاشیہ | |
---|---|
مخفف | بکتاشیہ / بکتاشیزم بیکتاشی کا عالمی صدر دفتر، ترانہ (پہلے حاجی بکتاش ویلی کمپلیکس، نیوشہیر) () |
صدر دفتر | تیرانا |
تاریخ تاسیس | 13ویں صدی |
قسم | Dervish order |
Dedebaba | Baba Mondi |
کلیدی شخصیات | |
باضابطہ ویب سائٹ | Official website |
درستی - ترمیم |
مسیحی مسلم امتزاج
ترمیمبابا اسحاق (بابائی) کے مرید تھے اناطولیا میں ان کا حلقہ وسیع ہوتا گیا اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ مسلمانوں اور مسیحیوں مشترک عقائد رکھتے ہیں ایک گروہ قزلباش بھی انہی سے وابستہ ہے جو نماز اور عقائد سے دور رہتے ہیں
تثلیث کے قائل
ترمیمیہ لوگ اللہ حضرت محمد اور حضرت علی کو ملا کر ایک تثلیث کے قائل ہیں یکم محرم سے 10 محرم تک ماتمی راتیں مناتے ہیں جنہیں ماتم گیجلری کہتے ہیں نئے لوگوں کو شامل کرنے پر شراب پنیر اور روٹی تقسیم کرتے ہیں
فوجی سرگرمیاں
ترمیمجب سلطان اُور خاں عثمانی ( 1326ء / 1360ء ) نے نیا فوجی نظام قائم کرنا چاہا تو حاجی سیدمحمد بکتاش سے دعا کرائی۔ آپ ہی نے اس کا نام چری دستے (نئی فوج، عربی، انکشاریہ) رکھا۔ اس فوج کو عثمانی سلطنت کی توسیع و عظمت میں بڑی اہمیت حاصل رہی اور اس کی بدولت بکتاشیہ بڑی گہری ارادت و عقیدت کا مرکز بنا رہا۔ 1826ء میں جب سلطان محمود مصلح نے ینی چری فوج ختم کر دی تو بکتاشیہ کا زور بھی کم ہو گیا۔
تکیے
ترمیمخانقاہ کو تکیہ سے موسوم کرتے ہیں ہیں جو چار حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں (1)اصل خانقاہ(2) تنور خانہ اور مستورات کے رہنے کی جگہ(3) باورچی خانہ(4) مہمان خانہ۔ اس سلسلہ کے تکیے جابجا قائم ہو گئے تھے۔ 1925ء میں مصطفٰی کمال اتاترک نے دوسرے سلسلہ ہائے تصوف کے ساتھ بکتاشیہ پر بھی پابندی لگا دی۔ البانیہ میں اب بھی اس سلسلہ کے تکیے موجود ہیں۔ ایک تکیہ جبل مقطم، قاہرہ کے ایک قدرتی غار میں بھی ہے۔[6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Encyclopedia Iranica, "ḤĀJĪ BEKTĀŠ""۔ 17 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018
- ^ ا ب "ʿALĪ AL-AʿLĀ (d. 822/1419), also known as Amīr Sayyed ʿAlī, principal successor of Fażlallāh Astarābādī, founder of the Ḥorūfī sect."۔ 17 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018
- ↑ "Encyclopedia Iranica, "ASTARĀBĀDĪ, FAŻLALLĀH" (d. 796/1394), founder of the Ḥorūfī religion, H. Algar"۔ 17 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018
- ↑ "Encyclopedia Iranica, "HORUFISM" by H. Algar"۔ 17 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018
- ↑ "Encyclopedia Iranica, "BEKTĀŠĪYA""۔ 10 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2014
- ↑ دائرہ معارف اسلامیہ جلد 4صفحہ702 جامعہ پنجاب لاہور