بھارت میں موسمیاتی تبدیلی
بھارت میں موسمیاتی تبدیلی (Climate Change in India) ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا اثر ملک کے مختلف حصوں پر مختلف طریقوں سے پڑ رہا ہے۔ بھارت میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نہ صرف ماحولیات بلکہ معیشت، زراعت، صحت، اور پانی کے وسائل پر بھی پڑ رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں بھارت کو اکثر قدرتی آفات جیسے سیلاب، خشک سالی، اور شدید گرمی کی لہروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ [1]
بھارت میں موسمیاتی تبدیلی بھارت میں موسمیاتی تبدیلی | |
---|---|
دار الحکومت | نئی دہلی |
سرکاری زبانیں | ہندی، انگریزی |
رقبہ | |
• کل | 3,287,263 کلومیٹر2 (1,269,219 مربع میل) |
آبادی | |
• 2023 تخمینہ | 1400000000 |
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات
ترمیمبھارت کی معیشت بنیادی طور پر زراعت پر منحصر ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے زراعت کے شعبے کو شدید متاثر کیا ہے۔ شدید بارشیں، سیلاب، اور خشک سالی جیسی قدرتی آفات کے بڑھتے ہوئے واقعات زراعت کی پیداوار میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، موسمیاتی تبدیلی کے باعث گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں فصلوں کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ [2]
بھارت میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے صحت کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ زیادہ درجہ حرارت اور گرمی کی لہروں کے باعث لوگوں میں ہیٹ اسٹروک اور دیگر صحت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، پانی کے وسائل کی قلت اور آلودگی بھی صحت کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہے۔ [3]
بھارت کی حکمت عملی
ترمیمبھارت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ بھارت نے پیرس معاہدہ کے تحت اپنے اہداف مقرر کیے ہیں جن میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا اور قابل تجدید توانائی کے استعمال کو بڑھانا شامل ہے۔ بھارت نے 2030 تک 450 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کے اہداف مقرر کیے ہیں اور اس وقت بھارت دنیا میں قابل تجدید توانائی کے استعمال میں سب سے آگے ہے۔ [4]
اس کے علاوہ، بھارت نے نیشنل ایکشن پلان آن کلائمیٹ چینج (NAPCC) بھی بنایا ہے جس کے تحت ملک بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور ماحول دوست منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر عمل کیا جا رہا ہے۔ [5]
چیلنجز اور مستقبل کی حکمت عملی
ترمیمبھارت کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجز میں بنیادی طور پر اقتصادی وسائل کی کمی، تکنیکی ترقی کی کمی، اور عوامی آگاہی کی کمی شامل ہے۔ بھارت کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مزید وسائل اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ [6]
مستقبل کی حکمت عملی کے طور پر، بھارت کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے عوامی آگاہی بڑھانے، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو فروغ دینے، اور پانی کے وسائل کو محفوظ کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر تعاون بڑھانا بھی ضروری ہے تاکہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ [7]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.weforum.org/agenda/2022/11/india-climate-change-impact/
- ↑ https://www.downtoearth.org.in/news/climate-change/how-climate-change-is-affecting-indian-agriculture-71687[مردہ ربط]
- ↑ https://www.hindustantimes.com/india-news/how-climate-change-is-affecting-public-health-in-india/story-ZfO5It2kB7lOBINrFHq2TP.html[مردہ ربط]
- ↑ https://www.business-standard.com/article/current-affairs/india-well-positioned-to-lead-global-climate-action-pm-modi-122121900001_1.html
- ↑ https://www.cbd.int/financial/001nr-indiaclimatechangeplan.pdf[مردہ ربط]
- ↑ https://www.thethirdpole.net/en/climate/challenges-climate-change-india-need-international-cooperation/
- ↑ https://www.unep.org/news-and-stories/story/india-must-adapt-climate-change-save-its-vulnerable-communities[مردہ ربط]