تاریخی طور پر بھارت میں گائے کا ذبیحہ ایک متنازع موضوع رہا ہے، چونکہ ہندو مت میں گائے کو بابرکت سمجھا جاتا ہے اس لیے اکثر اس موضوع پر تنازعات ابھرتے ہیں۔ بھارت کی 29 ریاستوں میں سے تقریباً 24 ریاستوں نے یا تو گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کی ہے۔

ہندوستان کی گائے کے گوشت کی صنعت بنیادی طور پر آبی بھینس (کارابیف) کے ذبح پر مبنی ہے۔[1]

کیرلا، ناگالینڈ، ،مغربی بنگال،اروناچل پردیش، میزورام، سکم گوا، میگھالیہ، تریپورہ اور منی پور جیسی ریاستوں اور پونڈیچری، دیو، دمن اور نگر حویلی میں گائے کی ذبح پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اسی طرح ریاست جموں و کشمیر میں بھی ریاستی حکومت کی جانب سے گائے کی ذبح پر پابندی لگائی گئی تھی، چونکہ مقامی آبادی کی اکثریت مسلمان ہے اس لیے اس پابندی کے خلاف مظاہرے ہوئے جس کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے عارضی طور پر ہائی کورٹ کا حکم معطل کیا اور گائے کے ذبح سے پابندی ہٹائی۔ ریاست میں نافذ ضابطہ تعزیرات کی دفعہ 298-A کے مطابق جموں کشمیر میں گائے کشی پر پابندی تھی، تاہم مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے ناطے یہاں گائے، بیل یا بھینس کا گوشت جسے عرف عام میں بڈماز کہا جاتا ہے، عام تھا۔

35 برس پہلے بھی جب بڈماز پر پابندی کی بات ہوئی تو کشمیر کے جنوب میں اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما قاضی نثار نے چوراہے پر ایک گائے کو ذبح کیا جس کے بعد کشمیر میں احتجاجی تحریک شروع ہوئی۔

اگرچہ بھارت کی اکثر ریاستوں میں گائے کو ایک ریاست سے دوسری ریاست منتقل کرنا غیر قانونی عمل ہے لیکن پھر بھی ایک بہت بڑی تعداد میں ان ریاستوں میں قصاب خانے موجود ہیں جن میں اکثریت غیر قانونی قصاب خانوں کی ہے۔ 2004ء کے مطابق بھارت میں 3,600 قانونی اور 30,000 غیر قانونی قصاب خانے موجود ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان غیر قانونی قصاب خانوں کو بند کرانے کی کوشش کی ہے لیکن اکثر ناکام رہے ہیں۔ آندھرا پردیش کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ 3,100 غیر قانونی اور صرف 6 قانونی قصاب خانے ہیں۔

2012ء میں بھارت نے 3.643 ملین میٹرک ٹن گوشت فراہم کیا جس میں سے 1.963 ملین میٹرک ٹن گوشت خود بھارت میں استعمال ہوا اور 1.680 ملین میٹرک ٹن دیگر ممالک کو برآمد کیا گیا۔ گوشت فراہم کرنے کے لحاظ سے مجموعی طور پر بھارت دنیا کا پانچواں ملک ہے جو سب سے زیادہ گوشت فراہم کرتا ہے، برآمد کرنے میں پہلا بڑا ملک ہے اور مقامی سطح پر گوشت استعمال کرنے والا ساتواں بڑا ملک ہے۔ تاہم جو گوشت بھارت فراہم کرتا ہے وہ زیادہ تر بھینس کا گوشت ہوتا ہے جو ہندو مت میں مقدس نہیں مانا جاتا۔

ہندوستان میں گوشت کی برآمد کی موجودہ پالیسی کے مطابق ، گائے کے گوشت (گائے ، بیلوں اور بچھڑے) کے برآمد پر پابندی ہے۔ بھینس کے گوشت میں ہڈی، ڈھانچہ یا نصف ڈھانچہ بھی برآمد کرنا ممنوع ہے۔ صرف بھینس، بکری، بھیڑ اور پرندوں کا بغیر ہڈی کا گوشت برآمد کرنے کی اجازت ہے۔ ہندوستان کو لگتا ہے کہ ہڈیوں کے ساتھ گوشت پر پابندی کے ساتھ صرف ہڈیوں کے بغیر گوشت کی برآمد ہندوستانی گوشت کی برانڈ امیج میں اضافہ کرے گی۔ ہڈیاں الگ کرنے سے پہلے کم از کم 24 گھنٹے جانوروں کی لاشوں کو پختگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہڈیوں کو ہٹانے کے آپریشن کے دوران گرم کیا جاتا ہے کہ وہ پیروں اور منہ کی بیماریوں کے وائرس کو ختم کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. From Where the Buffalo Roam: India’s Beef Exports آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ers.usda.gov (Error: unknown archive URL), Maurice Landes, Alex Melton, and Seanicaa Edwards (June 2016), United States Department of Agriculture, pages 1–6