بھارت کی سرکاری زبانیں
بھارت کی کوئی قومی زبان نہیں ہے۔[2] آئین ہند کی دفعہ 17 کے تحت مرکزی حکومت ہند کی سرکاری زبان ہندی ہے۔ اور کام کاج کی زبان انگریزی ہے۔[3][4] دفعہ 343 شق 1 میں درج ہے “یونین کی سرکاری زبان دیوناگری رسم الخط میں ہندی ہوگی، یونین کی سرکاری اغراض کے لیے استعمال کیے جانے والے ہندسوں کی شکل بھارتی ہندسوں کی بین الاقوامی شکل ہوگی۔[4] انگریزی بھارت کی دفتری زبان ہے جیسے عدالت، یونین اور صوبائی حکومتوں کے درمیان میں بات چیت وغیرہ۔ بھارت کی ریاستوں کو اپنی خود کی زبان چننے کا آئینی اختیار ہے۔ سرکاری زبان کے علاوہ آئین میں 22 علاقائی زبانیں بھی ہیں اور اس فہرست میں ہندی تو ہے مگر انگریزی نہیں ہے۔ انھیں فہرست بند زبانیں کہا جاتا ہے۔ ہندی زبان کے بولنے والے آبادی کا کل 25 فیصد ہیں اور تام لہجات کو ملا دیا جائے جسے مرکزی ہندوستانی زبانیں کہا جاتا ہے تو کل تعداد 44 فیصد ہو جائے گی۔ ہندی یا اردو زبان بولنے والوں کی تعداد ان خطوں میں ہے جو اردو بیلٹ کے تحت آتے ہیں۔ دیگر زبانوں کے بولنے والے 10 فیصد یا اس سے کم ہیں۔[5][6]

تاریخ
ترمیمبرطانوی راج میں سرکاری زبان انگریزی زبان،اردو اور ہندی زبان تھی۔ انگریزی کا استعمال مرکزی حکومت میں زیادہ تھا۔[7] 1950ء میں انگریزی کی جگہ ہندی کو لایا گیا مگر بھارتی پارلیمان کو آئینی اختیار دیا گیا کہ انگریزی کا استعمال برقرار رکھا جائے۔
فہرست بند زبانوں کی فہرست
ترمیمیونین کی دفتری زبانیں
ترمیم1950ء میں آئین ہند کی رو سے دیوناگری رسم الخط میں ہندی زبان کو دفتری زبان کا درجہ دے دیا گیا اور یہ قرار دیا گیا کہ اس کے بعد 15 سال بعد 26 جنوری 1965ء کو انگریزی زبان کا استعمال کم کیا جائے گا۔ مگر ان علاقوں میں مسائل کا سامنا کرنا پرا جہاں ہندی زیر استعمال نہیں ہے خصوصا دراوڑی زبانوں کے علاقہ میں۔ لہذا بھارتی پارلیمان نے 1963ء میں دفتری زبان ایکٹ، 1963ء[19][20][21][22][23][24]متعارف کرایا جس کی رو سے 1965ء کے بعد انگریزی کو بطور دفتری زبان استعمال کیا جائے گا۔ 1964ء میں انگریزی زبان کے مکمل خاتمے کی کوشش کی گئی مگر ، مہاراشٹر، تمل ناڈو، پنجاب، بھارت، مغربی بنگال، کرناٹک، پدوچیری، ناگالینڈ، میزورم اور آندھرا پردیش میں احتجاج ہونا شروع ہو گیا اور کہیں کہیں یہ احتجاج کشیدگی میں تبدیل ہو گیا اور تشدد کی شکل اختیار کرگیا۔[25] لہذا حکومت کو یہ اقدام روکنا پرا۔[26][27]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Report of the Commissioner for linguistic minorities: 50th report (جولائی 2012 to جون 2013)" (PDF)۔ Commissioner for Linguistic Minorities, Ministry of Minority Affairs, Government of India۔ 2016-07-08 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-09-17
- ↑ پریس ٹرسٹ آف انڈیا (25 جنوری 2010)۔ "Hindi, not a national language: Court"۔ دی ہندو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-20
{{حوالہ خبر}}
: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح:|ناشر=
(معاونت) - ↑ "Constitutional Provisions: Official Language Related Part-17 of The Constitution Of India"۔ Department of Official Language, حکومت ہند۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-07-01
- ^ ا ب "THE OFFICIAL LANGUAGE POLICY OF THE UNION | Department of Official Language | Ministry of Home Affairs | GoI"۔ rajbhasha.nic.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-20
- ↑ "Scheduled Languages in descending order of speaker's strength – 2001"۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2013-02-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-07-01
- ↑ "Statement 1 – Abstract of Speakers' Strength of Languages and Mother Tongues – 2001"۔ Government of India۔ 2013-10-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-12-21
- ↑ Sandra Mollin (2006)۔ Euro-English: assessing variety status۔ Gunter Narr Verlag۔ ص 17۔ ISBN:978-3-8233-6250-0
- ↑ "Statement 1 – Abstract of Speakers' Strength of Languages and Mother Tongues – 2011" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2014-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-10-15
- ^ ا ب پ ت
- ^ ا ب پ ت
- ↑ "The Origins of the Konkani Language"۔ www.kamat.com۔ 15 اگست 1997 – 15 جنوری 2016
- ↑ "Indian Languages: Konkani Language"۔ iloveindia.com۔ 2022-05-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2018-03-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-10-15
- ↑ "Oriya gets its due in neighbouring state- Orissa- IBNLive"۔ Ibnlive.in.com۔ 4 ستمبر 2011۔ 2014-07-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-11-29
- ↑ Naresh Chandra Pattanayak (1 ستمبر 2011)۔ "Oriya second language in Jharkhand"۔ Times Of India۔ 2011-11-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-11-29
- ↑ "Bengali, Oriya among 12 dialects as 2nd language in Jharkhand"۔ daily.bhaskar.com۔ 31 اگست 2011۔ 2013-06-15 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-11-29
- ↑ "Santhali"۔ Ethnologue.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-03
- ↑ "The Official Languages (Use for Official Purpose of the Union) – Rules 1976 (As Amended, 1987)"۔ 2010-03-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-10
- ↑ Commissioner Linguistic Minorities آرکائیو شدہ 8 اکتوبر 2007 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ Language in India
- ↑ THE OFFICIAL LANGUAGES ACT, 1963 آرکائیو شدہ 1 جون 2009 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ National Portal of India: Know India: Profile آرکائیو شدہ 17 اپریل 2007 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ Committee of Parliament on Official Language report آرکائیو شدہ 20 فروری 2012 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ Hardgrave, Robert L. (اگست 1965)۔ "The Riots in Tamilnadu: Problems and Prospects of India's Language Crisis"۔ Asian Survey (University of California Press)
- ↑ "The force of words"، Time، 19 فروری 1965، 2013-08-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا، اخذ شدہ بتاریخ 2007-06-05
- ↑ Duncan B. Forrester (Spring–Summer 1966)، "The Madras Anti-Hindi Agitation, 1965: Political Protest and its Effects on Language Policy in India"، Pacific Affairs، ج 39، ص 19–36، DOI:10.2307/2755179