بھارتی عدلیہ (ہندی: भारतीय न्यायपालिका) عام قانون (کامن لا) پر مبنی ہے۔ یہ نظام انگریزوں نے نوآبادیاتی حکومت کے وقت بنایا تھا۔ اس نظام کو "عام قانون" کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں جج اپنے فیصلوں، احکام اور فیصلوں سے قانون کی ترقی کرتے ہیں۔ بھارت میں مختلف سطحوں اور مختلف قسم کی عدالتیں ہیں۔ نئی دہلی میں بھارت کی عدالت عظمٰی موجود ہے اور اس کے تحت مختلف ریاستوں میں عدالت عالیہ ہیں۔ عدالت عالیہ کے تحت ضلعی عدالتیں اور اس کے تحت جو عدالتیں ہیں انھیں "نچلی عدالت" کہا جاتا ہے۔

عدالت عظمیٰ ترمیم

بھارت کی آزاد عدلیہ کا انحصار عدالت عظمی ہر ہے، جس کا سربراہ چیف جسٹس ہوتا ہے۔ عدالت عظمی کو اپنے نئے معاملات اور عدالت عالیہ کے تنازعات دونوں کو دیکھنے کا حق ہے۔ بھارت میں 24 عدالت عالیہ ہیں جن کے حقوق اور ذمہ داریاں عدالت عظمی کے مقابلے میں محدود ہیں۔ عدلیہ اور مقننہ کے باہمی اختلافات یا تنازع کو صدر جمہوریہ حل کرتا ہے۔

ریاستی عدلیہ ترمیم

ریاستی عدلیہ میں تین قسم کی بینچیں ہوتی ہیں:

سنگل جس کے فیصلے کو عدالت عالیہ کی ڈویژنل/بنچ/عدالت عظمی میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

ڈویژن بینچ 2 یا 3 ججوں پر مشمتل ہوتی ہے جس کے فیصلہ کو صرف عدالت عظمی میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

آئینی/فل بینچ آئینی تشریح سے متعلق تمام بحثیں اس طرح کی بینچ سنتی ہیں، اس میں کم از کم پانچ جج ہوتے ہیں۔

ماتحت عدالتیں ترمیم

اس سطح پر شہری فوجداری مقدمات کی سماعت علاحدہ علاحدہ ہوتی ہے اور سول اور سیشن کورٹ مختلف ہوتے ہیں۔ اس سطح کے ججوں کی تقرری عام بھرتی امتحان کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ ان کی تقرری گورنر ریاست چیف جسٹس کی سفارش پر کرتا ہے۔

فاسٹ ٹریک عدالت ترمیم

یہ ایڈیشنل سیشن کورٹ ہے جس کی تشکیل عرصے سے زیر التوا فوجداری اور انڈر ٹرائل مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے کی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بحثیں طویل ہو جانے سے انصاف کا نقصان ہوتا ہے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے نیز جیل میں بھیڑ بڑھ جاتی ہے۔

مالیاتی کمیشن کے مشورہ پر مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو 1 اپریل 2001ء سے 1734 فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے کا حکم دیا۔ اضافی سیشن جج اور اونچے عہدے سے سبکدوش جج اس قسم کی عدالتوں میں مقرر ہو جاتے ہیں۔ ان عدالتوں میں طویل بحثیں ممکن نہیں اور متعینہ مدت میں فیصلہ سنا دیا جاتا ہے۔

عوامی عدالت ترمیم

عوامی عدالتیں باقاعدہ عدالتوں سے مختلف ہوتی ہیں۔ سابق یا سبکدوش جج اور دو رکن ایک سماجی کارکن اور ایک وکیل اس کے رکن ہوتے ہیں۔ اس میں سماعت اسی وقت ہوتی ہے جب دونوں فریق اس کے لیے تیار ہوں۔ یہ بیمہ اور معاوضہ والے مقدمات کی سماعت بھی کرتی ہے۔

فوائد
  1. مفت ہے
  2. یہاں ضابطہ اخلاق/ثبوت ایکٹ لاگو نہیں ہوتا۔
  3. دونوں فریق جج سے براہ راست بات کرکے فیصلہ کر سکتے ہیں۔
  4. ان کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکتی۔

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی روابط ترمیم