بھوری (فلم)

2016ء کی بھارتی ہندی فلم

بھوری 2016ء کی ایک بھارتی سماجی ڈراما فلم ہے۔[1] اس میں بھارت کی دیہی خواتین کی زندگی کی جھلک دکھائی گئی ہے، جو دیہی بھارت میں اپنے سماجی حقوق کے لیے لڑ رہی ہیں[2] فلم 17 جون 2016ء کو جاری ہوئی۔ ماشہ پور، رگوبیر یادو، کونیکا، شکتی کپور، آدتیہ پنچولی فلم کے اہم کردار ہیں۔

بھوری
فلم پوسٹر
ہدایت کارجسبیر بھٹی
پروڈیوسرچندرپال سنگھ
تحریرجگت بھوسان سنگھ/منجیت ماہیپال
ستارےرگوبیر یادو
ماشہ پور
آدتیہ پنچولی
مکیش تیواری
وکرانت رائے
تاریخ نمائش
17 جون 2016
ملکبھارت
زبانہندی زبان

پلاٹ ترمیم

فلم ایک 23 سالہ ایڈز کی مریض (جس کو اپنے اس مرض کا علم نہیں) بھوری کے گرد گھومتی ہے، فلم میں دیہی بھارت کے مردانہ معاشرے کی عکاسی کرتی ہے، جہاں غریب کو روٹی کے لیے سب کچھ قربان کرنا پڑتا ہے، یہاں تک کہ ہر عورت کو اپنی عصمت بھی، بھوری کی تیسری شادی (پہلے دونوں شوہر مر گئے) جس گاؤں کے ایک دھنوا نامی شخص سے ہوئی ہے، جو شریف ہے، لیکن نامرد بھی ہے۔ گاؤں کے چوھدری اور دیگر بڑوں کی نظر بھوری پر ہے جو بھوری کی عصمت دری کے لیے ہر ایک ناجائز حربہ اختیار کرتے ہیں اور آخر بھوری کی عصمت برباد کرتے ییں، لیکن بھوری کی بیماری (ایڈز) ان کے اس عمل کی جزا بنتی ہے۔

کردار ترمیم

کہانی ترمیم

بھوری ایک 23 سالہ خاتون (بھوری) کی کہانی ہے جو بہت خوبصورت ہے اس کی شادی گاؤں کے جس مرد سے ہوئی ہے وہ ایک مزدور اور شریف آدمی (دھنوا) ہے (جو حقیقتاً نامرد ہے)۔ بھوری کا جرم یہ ہے کہ وہ بہت خوبصورت اور شریف ہے۔ وہ اپنی شوہر کی وفادار ہے اور بدکاری کی طرف مائل نہیں۔

لیکن بھٹے کا مالک (جہاں دھنوا اور باقی گاؤں کے مرد کام کرتے ہیں)، گاؤں کا چوھدری، ڈاکٹر (عطائی)، پنڈت اور بنیا (گاؤں کا واحد دکان دار) یہ سب حقیت میں پورے گاؤں کی عورتوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور اب ان سب کی نظر بھوری پر ہوتی ہے۔

چودھری کے بھائی گاؤں کی ایک جوان عورت سے جنسی زیادتی کرتے اور قتل کر دیتے ہیں، ان دونوں کوتھانیدار پکڑ کے لے گیا ہے اور ان کی ضمانت نہیں ہونے دے رہا، چودھری کو وکیل 50 ہزار کا انتظام کرنے کا کہتا ہے تاکہ منصف (جج) کو رشوت دے جا سکے۔ چوھدری کا منیجر (بھٹے کا نگران) مزدورں کی مزدوری سے 30 روپے روز کاٹنا شروع کر دیتا ہے۔ دھنوا کے احتجاج پر اسے نوکری سے نکادی دیتا ہے اور واپس نوکری پر لینے کے لیے شرط رکھتا ہے کہ اس (دھنوا) کی بیوی (بھوری) ایک رات کے لیے اس کے پاس بھیج دے۔

دھنوا اور اس کی بیوی اس بات پر راضی نہیں ہوتے، اس دوران میں دھنوا بیمار ہو جاتا ہے، جسے گاؤں کے ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں، وہ خون ٹیسٹ کروانے کے لیے خون نکالتا ہے، شوہر کی بیماری سے تنگ بھوری پنڈت سے مذہبی دعا کا کہتی ہے تو وہ اسے رات کو اکیلے آنا کا کہتا ہے کہ اس ہی وقت یہ عمل کیا جا سکتا ہے، لیکن دھنوا بیوی کو اجازت نہیں دیتا۔ بھوری گھر کا خرچ چلانے کے لیے اناج فروخت کے لیے بنیے کے پاس لے جاتی ہے جو انتہائي کم دام میں اسے خریدتا ہے۔

اب چوھدری اور کا بھٹے کا منیجر، پنڈت آپس میں ایک دوسرے کو الزام دیتے ہیں کہ بھٹے سے اس لیے نکالا تھا کہ بھوری مجبو ہو کر آ جائے گی۔ لیکن بنیے کے اناج خریدنے کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ کیوں کہ وہ مجبور نہیں رہی اس لیے مذہبی دعا وغیرہ کے لیے رات کو اکیلے مندر پنڈت کے پاس نہیں آئی۔

ایسے میں ڈاکٹر اور چوھدری مل کے ایک سازش کرتے ہیں، ڈاکٹر کے مشورے پر پنچایت بلائی جاتی ہے جس میں ڈاکٹر نقلی رپورٹ دکھا کے گاؤں والوں کو ڈراتا ہے کہ دھنوا کو ایڈز ہے۔ اس کی وجہ سے یہ بیماری باقیوں کو لگ سکتی ہے۔ اسے گاؤں سے نکال دیا جائے، اب دھنوا اس کی بیوی اور کاکی گاؤں سے باہر رہنا شروع کر دیتے ہیں۔

اس دوران میں ایک آدمی گاؤں میں بھٹے کے مزدوروں پر دستاویزی فلم بنانے کے مقصد سے آتا ہے، وہ گاؤں میں اس گھر میں کرایے پر رہتا ہے جہاں سے دھنوا کو نکا ل دیا گیا ہے، جس کے بدلے وہ ان کو پیسے رتیا ہے اور دن میں اپنا کام کرتا ہے، ایک رات بارش کی وجہ سے دھنوا اپنی بیوی بھوری کو اس کے ساتھ بھیج دیتا ہے کہ اندھیرا ہے، گھر تک چھوڑ آئے، راستے میں وہ دونوں جنسی فعل میں مبتلا ہو جاتے ہیں، جو گاؤں کا ایک شخص دیکھ لیتا ہے۔

اگلے دن اس فلم ساز کو مار مار کے گاؤں سے نکال دیا جاتا ہے، اب بھوری سے اس کا شوہر بات چیت بند کر دیتا ہے، ایسے میں بھوری واپس گاؤں والے گھر آ جاتی ہے اور اب پیسے لے کے مردوں کے ساتھ رات بسر کرنا شروع کر دیتی ہے، کیوں کہ اسے ایڈز ہے (اس بات کا گاؤں والوں کو علم نہیں)، اب وہ گاؤں والوں سے بدلہ یوں لیتی ہے کہ پیسے لے کر ان سب تک اپنی بیماری منتقل کر دیتی ہے اور گاؤں کے لوگ مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

بات ذرائع ابلاغ اور سرکاری اداروں تک پہنچ جاتی ہے، سرکاری ادارے سارے گاؤں والوں کے خون کے نمونے جانچتے ہیں، جس سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ، سب کو ایڈز ہے، سوائے بھوری کے شوہر دھنوا کو۔

اب گاؤں والے قصور وار کون ہے؟ یہ سوال اٹھاتے ہیں، یوں وہ سب مل کو گاؤں کے ڈاکٹر، چودھری، پنڈت وغیرہ سے بدلہ لیتے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Bhouri stars Aditya Pancholi and Raghuveer Yadav"۔ The Indian Express۔ 6 مارچ 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2017 
  2. ScoopWhoop (2016-05-13)۔ "Shakti Kapoor Won't Promote His Next Film As Shraddha Isn't OK With Her Dad Playing A Sex Addict"۔ ScoopWhoop (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2017 
  3. "Raghuveer Yadav excels in this hard-hitting powerful 'Bhouri' trailer! Watch it now"۔ Zee News (بزبان انگریزی)۔ 2016-06-09۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2017 

بیرونی روابط ترمیم